حسن نصراللہ اور ہاشم صفی الدین کی نماز جنازہ، اسرائیلی طیاروں کی بیروت میں نچلی پروازیں، وزیر دفاع نے دھمکی بھی دیدی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے سابق سربراہ حسن نصراللہ اور جانشین ہاشم صفی الدین کی نماز جنازہ ادائیگی کے لیے ہزاروں افراد بیروت میں جمع ہیں، تاہم اسرائیلی جنگی طیاروں کی جانب سے نچلی پروازیں کی جارہی ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیلی طیاروں کی پرواز پر عوام کی جانب سے اسرائیل اور امریکا کے خلاف نعرے لگائے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں حسن نصراللہ اور ہاشم صفی الدین کی نماز جنازہ کی تیاری مکمل، ہزاروں افراد بیروت پہنچ گئے
دوسری جانب اسرائیل کے وزیر دفاع نے دھمکی دی ہے کہ حسن نصراللہ کے جنازے کے اوپر اسرائیلی طیاروں کی پرواز یہ پیغام ہے کہ اسرائیل پر حملہ کرنے والا زندہ نہیں رہےگا۔
واضح رہے کہ حزب اللہ کے سابق سربراہ حسن نصراللہ اور ہاشم صفی الدین کی نماز جنازہ بیروت میں ادا کرنے کی تیاریاں کی گئی ہیں، جس میں ہزاروں افراد شریک ہیں۔
حسن نصراللہ گزشتہ برس 27 ستمبر کو جنوبی بیروت میں اسرائیل کی جانب سے کیے گئے ایک حملے میں جاں بحق ہوگئے تھے جب اسرائیلی فوج نے حزب اللہ کے مرکزی دفتر پر 80 سے زیادہ بم گرائے۔
حسن نصراللہ کی گزشتہ برس اکتوبر میں ایک خفیہ مقام پر تدفین کی گئی تھی، اور یہ اسرائیل کی جانب سے ممکنہ حملے کے خطرے کے پیش نظر کیا گیا تھا۔
اب حالات سازگار ہونے اور اسرائیل حماس جنگ بندی کے بعد حسن نصراللہ کی دوبارہ نماز جنازہ ادا کرکے ان کی تدفین کی جائےگی۔
یہ بھی پڑھیں بیروت پر شدید اسرائیلی بمباری، کیا حسن نصراللہ کے ممکنہ جانشین ہدف تھے؟
یہاں یہ بھی واضح رہے کہ حسن نصراللہ کی موت کے بعد تنظیم کے سربراہ نامزد ہونے والے ہاشم صفی الدین بھی اسرائیلی حملے میں جاں بحق ہوگئے تھے اور ان کی بھی خفیہ مقام پر تدفین کی گئی تھی۔ آج ان کی نماز جنازہ بھی حسن نصراللہ کے ساتھ ادا کی جائے گی جس کے بعد تدفین ہوگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیل اسرائیلی طیارے امریکا حسن نصراللہ دھمکی نچلی پروازیں نماز جنازہ ہاشم صفی الدین وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اسرائیلی طیارے امریکا حسن نصراللہ دھمکی نچلی پروازیں ہاشم صفی الدین وی نیوز ہاشم صفی الدین کی نماز جنازہ حسن نصراللہ اور کی جانب سے طیاروں کی بیروت میں
پڑھیں:
اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ امن معاہدے کے تحت اسرائیل امدادی سامان کے صرف ایک حصے کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دے رہا ہے، جب کہ طے شدہ مقدار کے مطابق روزانہ 600 ٹرکوں کو داخل ہونا چاہیے تھا، مگر اس وقت صرف 145 ٹرکوں کو اجازت دی جا رہی ہے جو مجموعی امداد کا محض 24 فیصد ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے غزہ میں امداد کا داخلہ روک دیا، قابض فوجیوں پر حملے میں 2 اہلکار ہلاک
غزہ کی سرکاری میڈیا آفس کے مطابق 10 اکتوبر سے 31 اکتوبر تک 3 ہزار 203 تجارتی اور امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوئے، جو ضرورت کے مقابلے میں انتہائی کم ہیں۔ غزہ حکام نے اسرائیل کی جانب سے امداد میں رکاوٹوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس صورتحال کی ذمہ داری مکمل طور پر اسرائیلی قبضے پر عائد ہوتی ہے، جو 24 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کی زندگی مزید خطرناک بنا رہا ہے۔
غزہ میں خوراک، پانی، ادویات اور دیگر ضروری اشیا کی شدید قلت برقرار ہے، جبکہ بے گھر خاندانوں کے لیے پناہ گاہیں بھی ناکافی ہیں کیونکہ دو سالہ اسرائیلی بمباری میں رہائشی علاقوں کی بڑی تعداد تباہ ہو چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مصر ’کریم شالوم کراسنگ‘ سے اقوام متحدہ کی امداد غزہ بھیجنے پر رضامند، امریکا کا خیر مقدم
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان کے مطابق امدادی قافلوں کی نقل و حرکت بھی محدود ہو چکی ہے، کیونکہ اسرائیلی حکام نے امداد کے راستوں کو تبدیل کر کے انہیں فِلڈیلفیا کوریڈور اور تنگ ساحلی سڑک تک محدود کر دیا ہے، جو تباہ شدہ اور شدید رش کا شکار ہے۔ اقوامِ متحدہ نے مزید راستے کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے جنگ بندی معاہدے کے باوجود غزہ میں حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فضائیہ، توپ خانے اور ٹینکوں نے خان یونس اور جبالیا کے اطراف میں گولہ باری کی، جس میں مزید 5 فلسطینی جاں بحق ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو مٹانے کے لیے نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ
اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں جنگ بندی کے بعد سے اب تک 222 فلسطینی شہید اور 594 زخمی ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی حکومت کا دعویٰ ہے کہ حملے اس لیے جاری ہیں کہ حماس نے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں واپس نہیں کیں، تاہم حماس کا کہنا ہے کہ علاقے کی شدید تباہی اور بھاری مشینری کی عدم اجازت کے باعث تلاش کا عمل ممکن نہیں ہو پا رہا۔
فلسطینیوں کی جانب سے عالمی برادری خصوصاً امریکی صدر پر زور دیا جا رہا ہے کہ اسرائیل پر دباؤ ڈالا جائے تاکہ امدادی سامان بغیر کسی شرط اور رکاوٹ کے غزہ پہنچ سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل اقوام متحدہ امداد بمباری غزہ فلسطین