چیمپئنز ٹرافی میں مسلسل دو شکست کے بعد پاکستان کی امیدیں ابھی باقی
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا ہے لیکن یہ اب بھی ناممکن نہیں۔نیوزی لینڈ اور بھارت کے خلاف دو لگاتار شکستوں کے بعد پاکستان کی سیمی فائنل تک رسائی کی امیدیں اب صرف اگر مگر کے تکنیکی امکان پر ٹکی ہوئی ہیں۔تاہم اس کیلئے باقی میچز کے نتائج پر انحصار کرنا پڑے گا۔پاکستان کو اب اپنا اگلا میچ 27 فروری کو بنگلا دیش کے خلاف راولپنڈی میں بڑے مارجن سے جیتنا ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ نیوزی لینڈ کو اپنے دونوں میچز میں بھاری مارجن سے ہارنا ہوگا، تب ہی پاکستان کی ٹیم ٹورنامنٹ میں آگے بڑھنے کا موقع حاصل کر سکتی ہے۔
پیر کو نیوزی لینڈ اور بنگلا دیش کے درمیان راولپنڈی میں ہونے والا مقابلہ پاکستانی فینز کیلئِے اہم ہوگا۔ اگر نیوزی لینڈ یہ میچ جیت جاتا ہے یا میچ بارش کی وجہ سے واش آؤٹ ہو جاتا ہے تو پاکستان کی ٹیم آفیشلی ٹورنامنٹ سے باہر ہو جائے گی لیکن اگر بنگلا دیش یہ میچ جیت جاتا ہے تو پاکستان کی امیدیں برقرار رہیں گی۔پاکستان اور بنگلا دیش کا میچ 27 فروری کو راولپنڈی میں کھیلا جائے گا جبکہ بھارت اور نیوزی لینڈ کے درمیان میچ 2 مارچ کو شیڈول ہے۔
پاکستان کی سیمی فائنل تک رسائی کے امیدیں بظاہر کم ہیں لیکن کرکٹ کے کھیل میں کچھ بھی اس وقت ناممکن نہیں جب تک اس کے ہونے کا امکان مکمل طور پر رد نہیں ہوجاتا اور پاکستانی ٹیم کیلئے امکان اب بھی موجود ہے۔پاکستان کرکٹ کے فینز کی نظریں اب کل کے نیوزی لینڈ اور بنگلادیش کے میچ پر ہوں گی جو پاکستان کی قسمت کا فیصلہ کر سکتا ہے۔خیال رہے کہ چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان کو 19 فروری کو نیوزی لینڈ اور آج بھارتی ٹیم کے ہاتھوں 6 وکٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔واضح رہے کہ پاکستان چیمپئنز ٹرافی کا دفاعی چیمپئن ہے اور 2017 میں پاکستان نے سرفراز احمد کی قیادت میں چیمپئنز ٹرافی جیتی تھی۔
اسلام آباد کے ایک گیسٹ ہاؤس سے نیب کے اعلیٰ افسر کی لاش برآمد
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نیوزی لینڈ اور چیمپئنز ٹرافی پاکستان کی بنگلا دیش
پڑھیں:
پاکستان نے جنوبی افریقا کو 9 وکٹوں سے شکست دے کر سیریز برابر کر دی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میچ میں پاکستان نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے جنوبی افریقا کو 9 وکٹوں کے بھاری مارجن سے شکست دے دی۔
قومی ٹیم نے 111 رنز کا معمولی ہدف محض 14ویں اوور کی پہلی گیند پر حاصل کر کے سیریز 1-1 سے برابر کر دی۔
پاکستانی اوپنرز نے کھیل میں شاندار آغاز فراہم کیا۔ نوجوان بلے باز صائم ایوب نے برق رفتار بلے بازی کرتے ہوئے اپنی فارم واپس حاصل کی اور صرف 38 گیندوں پر 71 رنز کی ناقابلِ شکست اننگز کھیلی۔ ان کی اننگز میں 6 چوکوں اور 5 بلند و بالا چھکوں کا دلکش جارحانہ انداز شامل تھا۔
صاحبزادہ فرحان نے 28 رنز بنائے جب کہ بابر اعظم نے 18 گیندوں پر 11 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہتے ہوئے ٹیم کو ہدف تک پہنچایا۔ جنوبی افریقا کی جانب سے واحد وکٹ کوربن بوش نے حاصل کی تاہم ان کی بولنگ پاکستانی بلے بازوں کے سامنے بے اثر ثابت ہوئی۔
اس سے قبل جنوبی افریقا کے کپتان نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا لیکن پاکستانی بولرز نے آغاز سے ہی مخالف بیٹرز پر دباؤ برقرار رکھا۔ پوری پروٹیز ٹیم 20ویں اوور میں محض 110 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔
ڈیوالڈ بریوس 25 رنز کے ساتھ نمایاں رہے جب کہ کپتان ڈونوون فریرا 15، اوٹنیل بارٹمن 12، اور کوربن بوش 11 رنز بنا سکے۔ کوانٹن ڈی کاک، ٹونی ڈی زورزی، میتھیو بریٹزکے اور ریزا ہینڈرکس جیسی بڑی وکٹیں بھی کم اسکور پر گر گئیں۔
پاکستانی بولرز نے عمدہ کارکردگی دکھاتے ہوئے پوری ٹیم کو محدود رکھا۔ فہیم اشرف نے 4 شکار کیے، سلمان مرزا نے 3 وکٹیں حاصل کیں جب کہ نسیم شاہ نے 2 اور ابرار احمد نے ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔ سلمان مرزا کی نپی تلی گیندبازی نے خاص طور پر جنوبی افریقی بلے بازوں کو بے بس کر دیا۔