وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پاکستان بینکنگ سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کاروبار چلانے کے حوالے سے نجی شعبے کو پالیسیاں دے۔

پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے تحت پہلی پاکستان بینکنگ سمٹ 2025 جاری ہے جس میں وفاقی وزیرخزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب سمیت بینکوں کے صدور اور غیرملکی مندوبین شریک ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ایمرجنگ مارکیٹ نے گذشتہ 25سال بہترین انداز میں گزارے ہیں، سب کا اتفاق ہے کہ ہمارے جو ہاتھ میں ہے اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ بیشتر وزرائے خزانہ کی توجہ پیداواری نمو پر مبنی رہی ہے، حکومت کو چاہیئے کہ وہ نجی شعبے کو پالیسیاں دے تاکہ نجی شعبہ کاروبار چلائے، نج کاری کا عمل اور مالیاتی انتظام کی بہتری ہونا ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گورنر اسٹیٹ بینک اور میں سعودی عرب میں عالمی کانفرنس میں تھے، میں نے سیکھا کہ ابھرتی منڈیوں نے 2025 میں بہتری کے ساتھ قدم رکھا ہے، ابھرتی منڈیوں کے وزرائے خزانہ نے ڈی-ریگولیشن کے فروغ اور سرخ فیتے کے خاتمے کی بات کی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ابھرتی معیشتوں کے مشترکہ تعاون اور تکنیکی معاونت کی بات ہوئی، عالمی تجارت سے زیادہ خطے کی تجارت پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے، پی آئی اے کو نج کاری کے لیے دوبارہ مارکیٹ میں لائیں گے۔

محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پاکستان کا چیلنج انفرادی نوعیت کا نہیں ہے باقی ابھرتی معیشتوں کو بھی یہ چیلنجز درپیش ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اگر بات کی جائے تو میکرو اکنامک استحکام میں اضافہ ہوا، پاکستان کے اندرونی و بیرونی کھاتوں میں بہتری آئی ہے، مالی سال 25 کے ابتدائی 7 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ ہوا ہے، افراطِ زر اور شرح سود میں کمی ہوئی ہے، ہم اسٹرکچرل اصلاحات کر رہے ہیں، ایف بی آر کو مکمل ڈیجیٹلائز کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ فیس لیس اسیسمنٹ کے باعث کرپشن میں 90 فیصد تک کمی ہوئی، زرعی انکم ٹیکس اگر اسٹرکچرل ریفارم نہیں تو کیا ہے؟ صوبائی وزراء خزانہ کے ساتھ زرعی اصلاحات پر عملدرآمد کا جائزہ لیں گے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ پالیسی کی سطح پر ایڈوائزری بورڈ کا قیام عمل میں لائیں گے، آئندہ بجٹ سے متعلق سنسنی کو کم کرنے جا رہے ہیں، 3 ڈسکوز کی نجکاری شروع ہونے کو ہے، پبلک فنانس کیلئے حکومتی اخراجات کم کرنے کے اقدامات کر رہے ہیں۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہم رائٹ سائزنگ کیلئے"کیوں" سے زیادہ "کیسے" پر بات کررہے ہیں، ہم اس کے عملدرآمد کا جائزہ لیں گے، پینشن سے متعلق اصلاحات کیں اور نقصانات کو کم کیا، آبادی اور موسمیاتی تبدیلی پر دھیان دیے بغیر پائیدار معاشی ترقی نہیں ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 10سالہ شراکتداری میں 6 تھیمز دی ہیں، جن میں 4 موسمیاتی تبدیلی پر اور 2 مالیات پر کام ہورہا ہے، ہمیں برآمداتی معاشی پیداوار کی ضرورت ہے، برآمدات میں محض ٹیکسٹائل پر انحصار نہیں کرنا، تمام کے تمام شعبہ جات کو برآمدات میں حصہ ڈالنا ہوگا، ہمیں پروڈکٹیوٹی چاہیے جس کا مطلب ہے کہ ہمیں عالمی مسابقت حاصل کرنا ہوگی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ  مقامی سرمایہ کاری آئے گی تو ایف ڈی آئی آئے گی، عالمی کیپٹل مارکیٹس کی اگر بات کی جائے تو ریٹنگ ایجنسیوں سے بات ہوئی ہے، ہمیں امید ہے کہ سنگل ڈی کیٹگری میں آجائیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: وزیر خزانہ نے کہا کہ کا کہنا تھا کہ محمد اورنگزیب

پڑھیں:

آبی ذخائر بڑھانے کیلئے کمیٹی قائم، 72 گھنٹے میں رپورٹ دیگی

 اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ)  وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت اور صوبوں سمیت تمام وفاقی اکائیوں کو ملک میں نئے آبی ذخائر کی تعمیر کے حوالے سے مل کر کام کرنا ہوگا۔ غیر متنازعہ ذخائر کی تعمیر کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے گا۔ نئے ڈیمز کی تعمیر تمام صوبوں کے  اتفاق سے ہو گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے  اپنی زیر صدارت آبی وسائل سے متعلق امور پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔  وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی  یکطرفہ معطلی اور سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی آبی جارحیت ہے۔ معرکہ حق کی طرح بھارت کو اس کی  آبی جارحیت کا نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے 24 اپریل کے اجلاس میں لئے گئے  فیصلوں کے تحت  جواب دیا جائے گا اور پاکستان اس معرکہ میں بھی فتح سے ہمکنار ہو گا۔  بھارت کو حالیہ جنگ میں بدترین شکست ہوئی جس پر اس نے سندھ طاس معاہدے کو بطور ہتھیار استعمال کیا۔ اب بھارت کا پانی پر بھی غرور خاک میں ملائیں گے۔  وفاقی حکومت اور صوبوں سمیت تمام وفاقی اکائیوں کو ملک میں نئے پانی کے ذخائر کی تعمیر کے حوالے سے مل کر کام کرنا ہے۔ اجلاس میں  نئے ڈیمز بنانے کے حوالے سے لائحہ عمل پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔ بیان کے مطابق چاروں صوبوں، گلگت بلتستان کے وزرائے اعلی اور آزاد جموں و کشمیر کے وزیر اعظم نے یک زبان ہو کر بھارت کی آبی جارحیت کی مذمت کی اور اس حوالے سے وفاقی حکومت کے ساتھ کھڑے ہونے کے عزم کا اعادہ کیا۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے بنیان مرصوص بن کر ملک کی آبی سکیورٹی یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے ملک میں نئے آبی ذخائر بنانے اور ان کی فنڈنگ کے حوالے سے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کرنے کے احکامات جاری کئے۔ کمیٹی نئے ڈیمز کی تعمیر کے حوالے سے فنڈنگ کے حوالے سے مختلف حکمت عملیوں کا جائزہ لے گی اور اس حوالے سے سفارشات وزیراعظم کو پیش کرے گی۔ کمیٹی میں چاروں صوبوں، گلگت بلتستان کے وزرائے اعلی، آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم اور متعلقہ وفاقی وزراء  شامل ہوں گے۔ وزیراعظم نے کمیٹی کو 72  گھنٹوں میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس کو ملک میں آبی وسائل اور دریائوں کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی جس میں بتایا گیا کہ دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کا کام جاری ہے جسے 2032  تک مکمل کر لیا جائے گا۔ مہمند ڈیم 2027 ء تک مکمل ہونے کا امکان ہے۔ اس وقت ملک میں 11 ڈیمز ہیں جن کی پانی ذخیرہ کرنے کی مجموعی صلاحیت 15.318 ملین ایکڑ فٹ ہے۔  پی ایس ڈی پی کے تحت 32  چھوٹے بڑے ڈیمز  زیر تعمیر ہیں جبکہ سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 79 ڈیمز زیر تعمیر ہیں۔ اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، چیف آف دی آرمی سٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور دیگر متعلقہ اعلیٰ  سیاسی شخصیات، سرکاری افسروں نے شرکت کی۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1988 (2011) کے تحت قائم پابندیوں کی کمیٹی کا  چیئرمین، قرارداد 1373 (2001) کے تحت قائم انسداد دہشت گردی کمیٹی کا نائب چیئرمین  اور دستاویزات و پابندیوں سے متعلق غیر رسمی ورکنگ گروپ  کا شریک چیئرمین  مقرر ہونا انتہائی قابل فخر ہے۔ پاکستان ان عالمی ذمہ داریوں کو بخوبی نبھانے کے لئے پرعزم ہے۔ یقیناً یہ پاکستان کے لئے ایک بہت بڑے فخر کی بات ہے۔  یہ اہم تعیناتیاں عالمی برادری کی جانب سے پاکستان پر کئے گئے اعتماد اور بھروسے کا مظہر ہیں۔ یہ اس حقیقت کا بین ثبوت ہیں کہ پاکستان نے دہشت گردی جیسے عالمی ناسور کے خاتمے کے لئے جو قربانیاں دی ہیں، ان کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جا رہا ہے۔ بعد ازاں وزیراعظم شہبازشریف  ولی عہد، وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز کی دعوت پر سعودی عرب پہنچ گئے ہیں۔ شہبازشریف دو روزہ دورے کے دوران عیدالاضحیٰ سعودی عرب میں منائیں گے اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے عید ملیں گے۔  دونوں رہنماؤں کے درمیان خصوصی ملاقات میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے علاوہ امت مسملہ کی فلاح و بہبود اور علاقائی امن و سلامتی سمیت اہم شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو مضبوط بنانے پر گفتگو ہو گی۔ وزیراعظم شہباز شریف حالیہ پاکستان بھارت تنازعہ کو کم کرنے میں تعمیری کردار پر سعودی قیادت کا شکریہ بھی ادا کریں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ بھی ہیں۔ ذرائع کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اپنی دلی خواہش کا اظہار کیا تھا کہ وہ عید الاضحیٰ پاکستان کی اعلیٰ قیادت، وزیر اعظم شہباز شریف اور آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے ہمراہ منائیں، جو دونوں ممالک کے درمیان غیر معمولی محبت، بھائی چارے اور تاریخی تعلقات کی ایک روشن مثال ہے۔ دوسری جانب شہباز شریف نے کہا ہے کہ  ماحولیات کے عالمی دن پر پاکستان کرہ ارض کے تحفظ اور پائیدار ترقی کو آگے بڑھانے کے اپنے عزم کا اعادہ کرنے کے لیے بین الاقوامی برادری کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے۔ اس سال ماحولیات کے عالمی دن کا  تھیم - "پلاسٹک کی آلودگی کا خاتمہ"  ہے۔ پلاسٹک سے پیدا ہونے والی آلودگی سے نمٹنے کے لئے قوانین پر بروقت اور فوری عمل درآمد درکار ہے۔ پلاسٹک کی آلودگی ایک ماحولیاتی چیلنج ہے جو ہمارے ماحولیاتی نظام، ہماری معیشت اور آنے والی نسلوں کے لیے خطرہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آبی ذخائر بڑھانے کیلئے کمیٹی قائم، 72 گھنٹے میں رپورٹ دیگی
  • پی ٹی آئی طاقت کھو چکی، اب کوئی تحریک چلانے کے قابل نہیں، عرفان صدیقی
  • موسمیاتی تبدیلی ایک بڑا چیلنج ہے، حکومت مؤثر اقدامات کر رہی ہے:مریم اورنگزیب
  • جعلی مشروبات کا کاروبار عام، 25 ہزار جعلی مشروبات تلف کرچکے ہیں: عاصم جاوید
  • ماحولیات کے عالمی دن کے موقع پر پنجاب زیرو پلاسٹک اور زیرو پلوشن ڈے منا رہا ہے، مریم اورنگزیب
  • پنجاب حکومت کا مخصوص اضلاع کی بجائے پورے صوبے میں الیکڑک بسیں چلانے کا فیصلہ
  • پاکستان، ایران کے درمیان شعبہ مواصلات میں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
  • پاکستان شنگھائی ترقیاتی بنک کے قیام کا حامی، علاقائی اقتصادی انضمام میں اضافہ ہو گا: وزیر خزانہ
  • شنگھائی تعاون تنظیم کا ڈیولپمنٹ بینک کے قیام کا منصوبہ، وزیرخزانہ کی بھرپور حمایت
  • مودی اور نیتن یاہو کی پالیسیاں ایک ہی ہیں دونوں امن کیلیے خطرہ اور نفرت کو فروغ دے رہے ہیں، بلاول