اختر حسین جوڈیشل کمیشن کی رکنیت سے مستعفی
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
—فائل فوٹو
پاکستان بار کونسل کے نمائندے اختر حسین جوڈیشل کمیشن کی رکنیت سے مستعفی ہو گئے۔
اختر حسین ایڈووکیٹ نے اپنا استعفیٰ چیئرمین جوڈیشل کمیشن کو بھجوا دیا۔
اس حوالے سے اختر حسین ایڈووکیٹ نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی رکنیت سے استعفیٰ دیتا ہوں۔
یہ بھی پڑھیے جوڈیشل کمیشن کی لاہور ہائی کورٹ کیلئے 9 ایڈیشنل ججز کی منظوری، ذرائعاستعفے کے متن کے مطابق پاکستان بار کونسل نے مجھے آئینِ پاکستان 1973ء کے آرٹیکل 175(A)(2)(vi) کے تحت 3 مرتبہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا رکن نامزد کیا۔
اختر حسین ایڈووکیٹ نے کہا کہ میں اپنی ذمے داریاں اپنی بہترین صلاحیتوں کے مطابق انجام دیتا رہا، حالیہ عدالتی تقرریوں سے متعلق تنازعات کی بناء پر میں مزید کام جاری نہیں رکھ سکتا۔
انہوں نے کہا کہ میں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی رکنیت سے مستعفی ہوتا ہوں، اپنے اس استعفیٰ کی نقل پاکستان بار کونسل کو ارسال کر رہا ہوں تاکہ آئین کے تحت میری جگہ نیا نامزد رکن مقرر کیا جا سکے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جوڈیشل کمیشن کی رکنیت سے
پڑھیں:
بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کیلئے پہلگام واقعے کو بہانا بنایا، مشاہد حسین
مشاہد حسین سید(فائل فوٹو)۔سیاسی رہنما اور بین الاقوامی امور کے ماہر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ بھارت نے پہلگام واقعے کو سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کیلئے بہانا بنایا، اسکیم کے تحت بھارت پاکستان پر دباؤ ڈالنا چاہتا ہے۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مشاہد حسین نے کہا کہ سندھ طاس پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ عالمی معاہدہ ہے، یو این سیکریٹری جنرل کو آگاہ کیا جائے کہ بھارت کی جانب سےجھوٹے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔
مشاہد حسین سید نے کہا کہ بھارت اگر پاکستان کا پانی روکتا ہے تو یہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور جنگ کے مترادف ہوگا، بھارت پاکستان یا چین بھارت کا پانی بند کرے تو حالات مزید خراب ہوں گے۔
انھوں نے کہا کہ بھارت کو بھرپور جواب دینے کےلیے ہم ہر سطح پر تیار ہیں، سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا یو این چارٹر اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
مشاہد حسین سید نے کہا کہ بھارت کے مقابلے میں ہمارا کیس مضبوط ہے عالمی سطح پر لیجانا چاہیے، ہمیں یہ معاملہ فوری یو این سیکریٹری جنرل تک پہچانا چاہیے۔
پیپلز پارٹی کی مرکزی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ جنگیں ہونے کے باوجود فغال رہا ہے۔ معاہدے اس طرح یک طرفہ طور پر معطل یا ختم نہیں ہوتے۔
سابق سفیر عبدالباسط نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ یک طرفہ طور پر نہ معطل اور نہ ہی ختم ہوسکتا ہے، بے چینی پیدا نہیں کرنی چاہیے، بھارت فوری پاکستان کا پانی بند نہیں کرسکتا۔ اس معاہدے میں عالمی بینک اور دیگر قوتیں ضامن رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خدشہ ہے بھارت پاکستان کے خلاف کوئی کارروائی کرے گا،
بھارت وقف قانون کے خلاف مسلمانوں کا احتجاج ختم کرنے کیلئے بھی کوئی کارروائی کرسکتا ہے۔
احمر بلال صوفی نے کہا کہ بھارت کے پاس ایسا کوئی اختیار نہیں کہ پانی کے معاہدے کو معطل کرے، معاہدہ میں ایک فریق کو اختیار ہی نہیں کہ اس میں کوئی تبدیلی کرے۔