سعودی فورم پر پاکستان کا میڈیا وژن
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں منعقد ہونے والی حالیہ بین الاقوامی میڈیا کانفرنس نے دنیا بھر کے میڈیا کے پیشہ ور افراد، ماہرین، سرکاری حکام اور ممتاز شخصیات کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کر کے نہ صرف میڈیا کے موجودہ چیلنجز پر روشنی ڈالی بلکہ مستقبل کی ذمہ داریوں اور امکانات کا بھی تفصیلی جائزہ لیا۔ سعودی میڈیا فورم کے زیر اہتمام اس کانفرنس میں شریک شرکاء نے عالمی سطح پر میڈیا کی اہمیت، فیک نیوز کے اثرات اور اس کے سدباب کے طریقوں پر گہرائی سے تبادلہ خیال کیا۔ پاکستان کی نمائندگی وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کی اور مقامی اور بین الاقوامی میڈیا کے مابین مضبوط شراکت داری کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا۔آج کے دور میں جب انفارمیشن ٹیکنالوجی نے دنیا کو ایک گلوبل ویلیج میں تبدیل کر دیا ہے، معلومات کا تیز رفتار تبادلہ تو ہو رہا ہے، لیکن ساتھ ہی فیک نیوز یا جعلی خبریں بھی تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ جھوٹی خبریں نہ صرف عوام کو گمراہ کرتی ہیں بلکہ معاشرتی امن و امان کو بھی متاثر کرنے کا سبب بن رہی ہیں۔ کانفرنس کے دوران یہ بات زور دے کر کہی گئی کہ میڈیا کی دنیا میں پیشہ ورانہ اخلاقیات کا تحفظ اور عوام تک درست معلومات کی فراہمی اب ایک ناگزیر امر بن چکا ہے۔ فیک نیوز کی روک تھام کے لئے عالمی سطح پر میڈیا اداروں کی مشترکہ کوششیں ناگزیر ہیں۔ فیک نیوز کے بڑھتے ہوئے خطرات اور میڈیا کی ذمہ داریوں پر بات کرتے ہوئے کانفرنس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ میڈیا کو عوام تک حقیقت پر مبنی اور غیر جانبدارانہ معلومات پہنچانے کے لیے اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کو پورا کرنا ہوگا۔
سوشل میڈیا کے عہد میں جہاں ایک خبر یا اطلاع لمحوں میں دنیا بھر میں پھیل جاتی ہے، وہاں غلط معلومات کا پھیلائو ایک سنگین مسئلہ ہے۔ اس لیے میڈیا کے شعبے میں اخلاقی اصولوں کا تسلسل اور عوام کو سچی، درست اور معروضی معلومات کی فراہمی کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات، عطاء اللہ تارڑ نے اپنے خطاب میں کہا کہ میڈیا کے شعبے میں بہتری اور ترقی کے لئے ہمیشہ گنجائش موجود ہوتی ہے اور یہ مقصد صرف تبھی ممکن ہے جب مقامی اور بین الاقوامی میڈیا ادارے ایک ساتھ کام کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں موجود بے شمار ٹیلنٹ کو بین الاقوامی میڈیا کے ساتھ شراکت داری کی مدد سے مزید پروان چڑھایا جا سکتا ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین میڈیا تعاون کے حوالے سے بھی اس کانفرنس میں اہم گفتگو ہوئی۔ عطاء اللہ تارڑ نے سعودی ریسرچ اینڈ میڈیا گروپ کے زیرِ انتظام چلنے والے اداروں کو پاکستان کے معاشرتی مسائل پر مثبت اثرات ڈالنے کے طور پر سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ادارے صرف ڈیجیٹل میڈیا کے پلیٹ فارم پر کام نہیں کر رہے بلکہ وہ عوام تک درست معلومات پہنچانے کے ساتھ ساتھ سماجی مسائل کی آگاہی کے لئے بھی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔عطاء اللہ تارڑ نے اس موقع پر میڈیا میں نئی ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا کی ترقی کے ساتھ ساتھ میڈیا اداروں کو نئی ٹیکنالوجیز کو اپنا کر معلومات کی تیز تر اور موثر تر ترسیل کو یقینی بنانا چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان کی نوجوان نسل میں بے پناہ صلاحیتیں موجود ہیں اور اگر انہیں مناسب تربیت اور وسائل فراہم کیے جائیں تو وہ عالمی میڈیا میں انقلابی تبدیلی لا سکتے ہیں۔پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان میڈیا تعاون کو مزید مستحکم کرنے کے لئے ثقافتی تبادلے اور مشترکہ پروڈکشنز پر بھی خاص زور دیا گیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے اس بات کی اہمیت پر روشنی ڈالی کہ دونوں ممالک کے درمیان فلموں، دستاویزی فلموں، اور دیگر میڈیا پروڈکشنز کے ذریعے ثقافتی روابط کو فروغ دیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا ذریعہ بنے گا بلکہ دونوں اقوام کو ایک دوسرے کی ثقافت، روایات اور اندازِ زندگی کو سمجھنے کا بھی موقع فراہم ہوگا۔ کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر اطلاعات نے سعودی عرب کے وزیر اطلاعات سلمان الدوسری سے ملاقات کی جس میں دونوں رہنمائوں نے مشترکہ فلم پروڈکشن اور دستاویزی فلموں کی تیاری کے لئے کمیٹی تشکیل دینے پر اتفاق کیا۔ اس اقدام سے دونوں ممالک کے درمیان میڈیا اور ثقافتی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی بنیاد پڑے گی۔
سعودی میڈیا فورم 2025ء کا انعقاد ایک سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ اس نے نہ صرف میڈیا کے موجودہ چیلنجز کو اجاگر کیا بلکہ اس کے مستقبل کے امکانات اور ذمہ داریوں پر بھی تفصیل سے بات کی۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اس کانفرنس کی بدولت میڈیا کے شعبے میں ہونے والے مشترکہ اقدامات سے دونوں ممالک کے درمیان روابط مزید گہرے ہو گئے ہیں۔ میڈیا کا کردار معاشرتی ترقی اور عوامی آگہی میں بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔ فیک نیوز اور دیگر غیر ضروری معلومات کے بڑھتے ہوئے خطرات سے نمٹنے کے لیے میڈیا کے شعبے میں اخلاقی اصولوں کی پاسداری، عوام تک درست معلومات کی فراہمی اور بین الاقوامی سطح پر تعاون کو بڑھانا وقت کی اہم ضرورت بن چکا ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان میڈیا کے شعبے میں ہونے والے اقدامات نہ صرف دونوں ممالک کے تعلقات کو مستحکم کریں گے بلکہ میڈیا کی دنیا میں ایک نیا انقلاب بھی لائیں گے۔ مستقبل میں میڈیا کی ترقی اور ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے، دونوں ممالک اور پورا خطہ ایک نئے اور مثبت میڈیا لینڈ اسکیپ کی طرف قدم بڑھا سکتے ہیں۔سعودی میڈیا فورم کی چوتھی عالمی کانفرنس میں پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے نہ صرف پاکستان کے میڈیا کا مقدمہ مضبوطی سے پیش کیا بلکہ دنیا بھر میں میڈیا کو درپیش چیلنجز اور فیک نیوز کے خاتمے کے لیے قابل عمل تجاویز بھی پیش کیں۔ ان تجاویز کو دیگر ممالک کے مندوبین نے بے حد سراہا اور انہیں اہمیت دی۔ وزیر اطلاعات نے اس بات پر زور دیا کہ میڈیا کی آزادی کے ساتھ ساتھ اس کی ذمہ داری بھی اہم ہے تاکہ عوام کو سچائی تک رسائی مل سکے اور جھوٹے پروپیگنڈے سے بچا جا سکے۔اس کانفرنس سے نہ صرف مختلف ممالک کے میڈیا کے شعبے میں تعاون اور ترقی کے نئے دروازے کھلیں گے بلکہ یہ ایک ایسے مستقبل کی طرف بھی اشارہ ہے جہاں میڈیا اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے معاشرے کو مثبت تبدیلیوں کی طرف لے جا سکتا ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پاکستان اور سعودی عرب کے بین الاقوامی میڈیا وفاقی وزیر اطلاعات میڈیا کے شعبے میں عطاء اللہ تارڑ نے دونوں ممالک کے کانفرنس میں معلومات کی اس کانفرنس ذمہ داریوں کے درمیان میڈیا کی کہ میڈیا فیک نیوز کے ساتھ عوام تک زور دیا کی اہم اس بات کے لئے
پڑھیں:
سینیٹ میں مخبر کے تحفظ اور نگرانی کیلئے کمیشن کے قیام کا بل منظور
—فائل فوٹومخبر کے تحفظ اور نگرانی کے لیے کمیشن کے قیام کا بل پاکستان کے ایوانِ بالا سینیٹ نے منظور کر لیا۔
سینیٹ کے اجلاس میں منظور کیے گئے بل میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی فرد، ادارہ یا ایجنسی کمیشن کے سامنے معلومات پیش کرسکتا ہے، مخبر ڈکلیئریشن دے گا کہ اس کی معلومات درست ہیں، معلومات کو دستاویزات اور مواد کے ساتھ تحریر کیا جائے گا۔
بل کے مطابق اگر مخبر اپنی شناخت ظاہر نہیں کرتا اور جعلی شناخت دے تو کمیشن اس کی معلومات پر ایکشن نہیں لے گا، اگر مخبر کی معلومات پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری کے خلاف ہو تو وہ نہیں لی جائے گی۔
منظور کیے گئے بل کے مطابق اگر معلومات پاکستان کے سیکیورٹی، اسٹریٹجک اور معاشی مفاد کے خلاف ہو تو وہ معلومات نہیں لی جائے گی، مخبر سے غیر ملکی ریاستوں کے ساتھ تعلقات سے متعلق معلومات نہیں لی جائے گی، وہ معلومات بھی نہیں لی جائے گی جو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ممنوع ہو، مخبر سے جرم پر اکسانے والی معلومات بھی نہیں لی جائے گی۔
بل میں کہا گیا ہے کہ وزراء اور سیکریٹریز کے ریکارڈ سے متعلق کابینہ اور کابینہ کمیٹیوں کی معلومات نہیں لی جائے گی، قانون، عدالت کی جانب سے ممنوع معلومات اور عدالت، پارلیمنٹ، اسمبلیوں کا استحقاق مجروح کرنے والی معلومات بھی نہیں لی جائے گی، تجارتی راز سے متعلق مخبر کی معلومات نہیں لی جائے گی۔
مخبر کے تحفظ اور نگرانی کے کمیشن کے قیام کا بل سینیٹ میں پیش کر دیا گیا۔
بل کے مطابق اس شخص سے معلومات نہیں لی جائے گی جو اس کے پاس بطور امانت ہو، وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو کسی غیر ملک نے خفیہ طور پر دی ہو، وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو کسی انکوائری، تحقیقات یا مجرم کے خلاف قانونی کارروائی میں رکاوٹ ڈالے۔
بل میں کہا گیا ہے کہ وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو کسی شخص کی زندگی کو خطرے میں ڈالے، وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اعتماد میں دی ہو، وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو عوامی مفاد میں نہیں اور کسی نجی زندگی میں مداخلت ڈالے۔
سینیٹ میں منظور کیے گئے بل کے مطابق کمیشن کسی بھی شخص کو طلب کر کے اس سے حلف پر معائنہ کرے گا، کمیشن ریکارڈ، شواہد طلب کرے گا، گواہوں اور دستاویزات کا معائنہ کرے گا، پبلک ریکارڈ بھی طلب کر سکے گا، کمیشن کے مجاز افسر کے پاس مکمل معاونت حاصل کرنے کا اختیار ہوگا۔
بل کے مطابق کمیشن کا مجاز افسر حکومتوں، اتھارٹی، بینک، مالی ادارے سے دستاویزات اور معلومات حاصل کر سکے گا، متعلقہ افسر 60 دن کے اندر معلومات کی تصدیق کرے گا، اگر مخبر کی معلومات کی مزید تحقیقات و تفتیش درکار ہو جس سے جرم کا فوجداری مقدمہ چلے تو کمیشن وہ متعلقہ اتھارٹی کو بھجوائے گا۔
بل میں کہا گیا ہے کہ کمیشن یقینی بنائے گا کہ مخبر کو انتقام کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا، اگر کوئی مخبر نقصان میں ہو تو وہ کمیشن کے سامنے درخواست دے گا جو متعلقہ اتھارٹی کے سپرد کی جائے گی، مخبر کی معلومات درست ہوئی تو اسے حاصل شدہ رقم کا 20 فیصد اور تعریفی سند دی جائے گی، زیادہ مخبر ہونے پر 20 فیصد رقم برابر تقسیم ہو گی۔
سینیٹ میں منظور کردہ بل کے مطابق غلط معلومات دینے والے کو 2 سال قید اور 2 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو گا، اس جرمانے کو اس شخص کو دیا جائے گا جس کے بارے میں مخبر نے غلط معلومات دی، مخبر کی شناخت کو اتھارٹی کے سامنے ظاہر نہیں کیا جائے گا، جو مخبر کی شناخت ظاہر کرے گا اسے 5 لاکھ روپے جرمانہ اور 2 سال قید ہو گی۔