پہلے پارلیمانی سال کے اختتام پر وزراء کی کارکردگی رپورٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
پاکستان انسٹیٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈیولپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی (پلڈاٹ) نے پہلے پارلیمانی سال کے اختتام پر وزراء کی پارلیمانی کارکردگی پر رپورٹ جاری کردی۔ جس کے مطابق وفاقی کابینہ میں 18 وزراء اور دو وزرائے مملکت ہیں۔
پلڈاٹ رپورٹ کے مطابق کابینہ میں صرف ایک خاتون وزیر مملکت اور کوئی غیر مسلم وزیر نہیں، کارکردگی کے لحاظ سے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ سب سے مؤثر رکن کابینہ رہے۔
پلڈاٹ رپورٹ کے مطابق اعظم نذیر تارڑ پارلیمانی کارکردگی کے اعتبار سے پہلے نمبر پر رہے، احد چیمہ اور محسن نقوی پارلیمانی کارکردگی کے لحاظ سے آخری نمبروں پر رہے۔
پلڈاٹ رپورٹ کے مطابق حاضری اور ایوان میں سب سے زیادہ گفتگو کرنے میں بھی اعظم نذیر تارڑ کا پہلا نمبر ہے، انھوں نے آئینی ترمیمی بلوں سمیت 38 حکومتی بلوں کی منظوری کروائی۔
پلڈاٹ رپورٹ کے مطابق اعظم نذیر تارڑ 157میں سے 89 اجلاسوں میں شریک ہوئے، 17 گھنٹے 18 منٹ گفتگو کی۔ خواجہ آصف 69 اجلاسوں میں شرکت اور 5 گھنٹے 41 منٹ گفتگو کرکے دوسرے نمبر رہے، جبکہ عطا تارڑ حاضری کے لحاظ سے پانچویں اور گفتگو کے لحاظ سے تیسرے نمبر پر رہے۔
پلڈاٹ رپورٹ کے مطابق عطا تارڑ نے پارلیمنٹ میں 4 گھنٹے 29 منٹ گفتگو کی، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب حاضری کے لحاظ سے 12ویں نمبر پر رہے۔ وزیر خزانہ نے دو گھنٹے 45 منٹ گفتگو کرکے چوتھے نمبر پر رہے۔
رپورٹ کے مطابق علیم خان حاضری کے اعتبار سے آٹھویں اور گفتگو کے لحاظ سے 13ویں نمبر پر رہے، احد چیمہ حاضری کے لحاظ سے 17ویں اور بولنے کے لحاظ سے 19ویں نمبر پر رہے۔ احد چیمہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے 157 اجلاسوں میں سے صرف 9 میں حاضر رہے، احد چیمہ نے بمشکل ایوان میں ایک منٹ گفتگو کی۔
محسن نقوی حاضری کے لحاظ سے 16 اور بولنے کے لحاظ سے 18 نمبر پر ہیں، وزیر داخلہ محسن نقوی نے صرف 12 منٹ پارلیمنٹ میں گفتگو کی۔ وہ محسن نقوی 157 اجلاسوں میں سے صرف 10 میں شریک ہوئے۔
احسن اقبال حاضری کے لحاظ سے 14ویں اور گفتگو کے لحاظ سے 12ویں نمبر پر ہیں، علی پرویز ملک حاضری کے لحاظ سے چوتھے اور گفتگو کے لحاظ سے 9ویں نمبر پر ہیں۔
پلڈاٹ رپورٹ کے مطابق امیر مقام حاضری کے لحاظ سے چھٹے اور گفتگو کے لحاظ سے 10ویں نمبر پر ہیں، چوہدری سالک حسین حاضری کے لحاظ سے 15ویں نمبر پر رہے۔
پلڈاٹ رپورٹ کے مطابق خالد مقبول صدیقی حاضری کے لحاظ سے ساتویں اور گفتگو کے لحاظ سے 17ویں نمبر پر ہیں، جام کمال حاضری کے لحاظ سے 9ویں اور گفتگو کے لحاظ سے12ویں نمبر پر رہے۔
اسحاق ڈار حاضری کے لحاظ سے 13ویں اور گفتگو کے لحاظ سے پانچویں نمبر پر رہے، مصدق ملک حاضری کے لحاظ سے 11ویں اور گفتگو کے لحاظ سے چھٹے نمبر پر رہے۔
رانا تنویر حسین حاضری کے لحاظ سے چوتھے اور گفتگو کے لحاظ سے آٹھویں نمبر پر رہے، اویس لغاری حاضری کے لحاظ سے 10ویں اور گفتگو کے لحاظ سے ساتویں نمبر پر رہے۔
پلڈاٹ رپورٹ کے مطابق شزہ فاطمہ خواجہ حاضری کے لحاظ سے ساتویں اور گفتگو کے لحاظ سے 14ویں نمبر پر ر ہیں، محسن نقوی کا پارلیمانی ریکارڈ پارلیمنٹ کی کم وقت کا ثبوت ہے، محسن نقوی نے پارلیمانی نگرانی اور احتساب کے بغیر امن و امان کا ایجنڈا نافذ کیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اور گفتگو کے لحاظ سے حاضری کے لحاظ سے اعظم نذیر تارڑ اجلاسوں میں نمبر پر ہیں نمبر پر رہے محسن نقوی منٹ گفتگو گفتگو کی احد چیمہ
پڑھیں:
مہنگائی کی شرح ایک سال میں 23.4 فیصد سے کم ہوکر 4.5 فیصد پر پہنچ گئی، وزارت خزانہ
وزارت خزانہ نے اپنی تازہ رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں مہنگائی کی شرح 23.4 فیصد سے کم ہوکر صرف ساڑھے چار فیصد پر پہنچ گئی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزارت خزانہ نے ماہانہ اقتصادی آؤٹ لک رپورٹ جاری کردی ہے جس میں بتای اگیا ہے کہ گزشتہ مالی سال 2024-2025 کے دوران ملک میں ترقی کی شرح 2.68 فیصد رہی جبکہ مہنگائی کی شرح 23.4 فیصد سے کم ہو کر 4.5 فیصد پر آگئی ہے۔
وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2024-205 میں 14 سال بعد کرنٹ اکاوٴنٹ میں2.1 ارب ڈالر کا سالانہ سرپلس ریکارڈ ہوا جبکہ مالی خسارہ کم ہو کر جی ڈی پی کا 3.1 فیصد رہ گیا۔
وزارت خزانہ کی معاشی آوٴٹ لک رپورٹ کے مطابق زرعی قرضوں میں 16.6 فیصد اضافہ جبکہ حجم 2300 ارب روپے سے زائد ہوگیا، زرعی مشینری کی درآمدات میں 20 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق یوریا کھاد کی کھپت 3.4 فیصد بڑھی جبکہ ڈی اے پی کھاد میں 20 فیصد اضافہ ہوا۔
وزارت خزانہ کے مطابق مئی 2025 میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں سالانہ بنیاد پر 2.3 فیصد اضافہ ہوا۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال ترسیلات زر، برآمدات، درآمدات اور بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ ایف بی آر کی محصولات اور نان ٹیکس آمدنی میں بھی اضافہ ہوا۔
وزارت خزانہ کے مطابق گزشتہ مالی سال ترسیلات زر میں 26.6 فیصد کا اضافہ ہوا، ترسیلات زر 30 ارب ڈالر سے بڑھ کر 38 ارب ڈالر سے زیادہ ہوئیں۔
رپورٹ کے مطابق برآمدات میں4.2 فیصد اور درآمدات میں 11.1 فیصد کا اضافہ ہوا، گزشتہ مالی سال ملکی مجموعی مالی ذخائر 19.9 ارب ڈالر تک رہے۔ ایف بی آر محصولات میں گزشتہ مالی سال11 ماہ 26.3 فیصد اضافہ ہوا، نان ٹیکس آمدنی میں62.7 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ گزشتہ مالی سال مالیاتی خسارے میں 18.34 فیصد کی کمی آئی۔
رپورٹ کے مطابق زرعی اور نجی شعبے کو قرضوں کی فراہمی میں بھی اضافہ ہوا گزشتہ مالی سال ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 5 روپے کمی آئی رپورٹ کے مطابق زرعی قرضوں میں 16.6 فیصد اضافہ، حجم 2300 ارب روپے سے زائد ہوگیا ہے۔