3سالوں میں سرکاری ملازمین اور دکانداروں سے ٹیکس وصولی میں کتنا اضافہ ہوا؟
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)حکومت نے مالی سال 25-2024 کے بجٹ میں ٹیکس وصولی کا ملکی تاریخ کا سب سے زیادہ ہدف یعنی 13 کھرب روپے رکھا ہے، جس میں گزشتہ سال کی نسبت 40 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
عوام پر بھاری ٹیکسز عائد کیے جانے کے باعث گزشتہ 3 سالوں میں ٹیکس وصولیوں میں خاطرخواہ اضافہ ہوا ہے، سرکاری ملازمین سے وصول کیے گئے ٹیکس میں 39 فیصد جبکہ دکانداروں سے وصول کیے گئے ٹیکس میں 42 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
سال 2024 میں سرکاری ملازمین سے 52 ارب جبکہ دکانداروں سے 85 ارب روپے ٹیکس وصولی کیا گیا ہے،
ایف بی آر کے ریکارڈ سے پتا چلتا ہے کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں سے کی جانے والی ٹیکس کٹوتی کے مطابق سال 2022 میں مجموعی طور پر 32 ارب روپے ٹیکس وصول کیا گیا۔
سال 2023 میں اس ٹیکس وصولی میں 29 فیصد کمی آئی تھی اور23 ارب روپے ٹیکس وصول کیا گیا، جس کے بعد سال 2024 میں ٹیکس وصولیوں میں 58 فیصد کا بڑا اضافہ ہوا اوراس سال 53 ارب روپے کا ٹیکس سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتی کی مد میں جمع کیا گیا۔
ایف بی آرریکارڈ کے مطابق ملک بھر میں پرچون اور ہول سیل مارکیٹ میں دکانداروں سے سیکشن 235 اور236 جی اورایچ کے تحت ٹیکس وصول کیا جاتا ہے، سال 2022 میں دکانداروں سے مجموعی طور پر 49 ارب روپے کا ٹیکس وصول کیا گیا۔
سال 2023 میں 25 فیصد اضافے کے بعد مجموعی طور پر 65 ارب روپے ٹیکس وصول کیا گیا تھا، سال 2024 میں ٹیکس وصولیوں میں 24 فیصد کا مزید اضافہ ہوا اور اس سال دکانداروں سے مجموعی طور پر 85 ارب روپے ٹیکس وصول کیا گیا۔
حکومت نے رواں مالی سال میں ڈائریکٹ ٹیکسز کو 48 فیصد جبکہ ان ڈائریکٹ ٹیکسز کی شرح میں 35 فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے، بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر ایک نیا ٹیکس عائد کردیا ہے، جسے سرچارج کا نام دیا گیا ہے۔
سالانہ 1 کروڑ یا اس سے زائد تنخواہ وصول کرنے والوں پر 10 فیصد مزید سرچارج ٹیکس عائد کردیا گیا ہے۔
ایف بی آر نے آئی ایم ایف کی شرائط پر ریٹیلرز، دکانداروں اور چھوٹے تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کے اقدامات کرتے ہوئے ملک بھر کے 42 شہروں کے 25 ہزار 989 بازاروں کا ایڈوانس ٹیکس ریٹ مقررکردیا ہے۔
حکومت نے مختلف دکانداروں سے ماہانہ ایک سو روپے سے 60 ہزارروپے ٹیکس وصول کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت دکانوں کا مارکیٹ اورلوکیشن کے حساب سے الگ الگ ٹیکس مقررکیا گیا ہے۔
مزیدپڑھیں:اقرار الحسن ماہانہ کتنے لاکھ روپے خرچ دیتے ہیں، فرح اقرار نے بتا دیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سرکاری ملازمین میں ٹیکس وصولی دکانداروں سے کیا گیا ہے اضافہ ہوا
پڑھیں:
تنخواہ داروں پر کتنا ٹیکس ہونا چاہیے؟ سابق وفاقی وزیر نے حکومت کو بجٹ تجاویز پیش کردیں
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سابق نگران وفاقی وزیر ڈاکٹر گوہر اعجاز نے حکومت کو بجٹ تجاویز پیش کر دیں۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق چیئرمین اکنامک پالیسی تھنک ٹینک اور سابق نگران وفاقی وزیر ڈاکٹر گوہر اعجاز نے وفاقی حکومت کو پیش کی گئی بجٹ تجاویز میں کہا کہ صنعت کاری ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے، مستقل 5 سال کی صنعتی اور برآمدی پالیسی ضروری ہے۔
ڈاکٹر گوہر اعجاز کا کہنا تھا شرح سود 6 فیصد اور صنعت کے لیے توانائی کے نرخ 9 سینٹ فی یونٹ بہت اہم ہیں، تنخواہ دار افراد کے لیے زیادہ سے زیادہ ٹیکس کی شرح 20 فیصد تک ہونی چاہیے اور سپر ٹیکس صرف ان کارپوریشنز پر ہو جن کا منافع 10 ارب روپے سے زیادہ ہو۔
ان کا کہنا ہے کہ ٹیکس فائلر پراپرٹی خریداروں پر ود ہولڈنگ ٹیکس گھر مالکان کی حوصلہ شکنی کرتا ہے، ٹیکس فائلر پراپرٹی خریداروں پر ودہولڈنگ ٹیکس واپس لیا جانا چاہیے، زراعت کو جدید بنانا اور پیداواری صلاحیت کو پیمانہ بنانا اور اسے یقینی بنانا ہو گا۔
توانائی اصلاحات میں ریکوریز بہت شاندار رہیں،این ٹی ڈی سی کو تین کمپنیوں میں تقسیم کرنا اہم اقدام تھا، وزیر خزانہ
مزید :