اسٹیٹ بینک نے ویمسول پرائیویٹ لمیٹڈ کو تجارتی سرگرمیاں شروع کرنے کی اجازت دیدی
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
بینک دولت پاکستان نے ویمسول پرائیویٹ لمیٹڈ کو الیکٹرونک منی انسٹی ٹیوشن (ای ایم آئی) کے طور پر تجارتی سرگرمیوں کی اجازت دیدی ہے۔ مذکورہ ادارہ لائسنس کے تحت، صارفین اور مرچنٹس کو ای منی والٹس اور پیمنٹ گیٹ وے کی خدمات پیش کرے گا۔
اس لائسنس کے اجرا سے الیکٹرونک منی انسٹی ٹیوشنز کی تعداد چھ ہوگئی ہے، جن میں نیا پے پرائیویٹ لمیٹڈ، فنجا پرائیویٹ لمیٹڈ، سادہ پے پرائیویٹ لمیٹڈ، ختر فویو ٹیکنالوجیز پرائیویٹ لمیٹڈ، ای پروسیسنگ سسٹمز پرائیویٹ لمیٹڈ اور ویمسول پرائیویٹ لمیٹڈ شامل ہیں۔
اس کے علاوہ، ہب پے نامی ایک اور ای ایم آئی آزمائشی طور سرگرمیاں کر رہا ہے۔ دریں اثنا، یاپ پاکستان پرائیویٹ لمیٹڈ، کیرزما پرائیویٹ لمیٹڈ اور ٹوکو لیب پرائیویٹ لمیٹڈ کو کام کرنے کی اصولی منظوری دیدی گئی ہے، اور فی الوقت یہ ادارے اپنی آزمائشی سرگرمیاں شروع کرنے کے لیے انتظامی اور ٹیکنالوجی انفراسٹرکچر کی تیاری میں مصروف ہیں۔
اشتہار
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پرائیویٹ لمیٹڈ
پڑھیں:
2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا
وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ "فری انرجی مارکیٹ پالیسی" آئندہ 2 ماہ میں اپنے حتمی نفاذ کے مرحلے میں داخل ہو جائے گی، جس کے بعد حکومت کی جانب سے بجلی کی خریداری کا سلسلہ مستقل طور پر ختم ہو جائے گا۔
یہ بات وزیر توانائی نے عالمی بینک کے ایک اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کے دوران کہی، جس کی قیادت عالمی بینک کے ریجنل نائب صدر برائے مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان اور پاکستان، عثمان ڈیون (Ousmane Dione) کر رہے تھے۔
وفاقی وزیر توانائی نے بتایا کہ "سی ٹی بی سی ایم" (CTBCM) کے تحت مارکیٹ میں بجلی کی آزادانہ تجارت ممکن ہو سکے گی۔
اس ماڈل کے تحت "وِیلنگ چارجز" اور دیگر میکانزم متعارف کرائے جا رہے ہیں اور حکومت کا کردار صرف ریگولیٹری فریم ورک تک محدود کر دیا جائے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ منتقلی بتدریج اور ایک جامع حکمت عملی کے تحت کی جائے گی تاکہ نظام میں استحکام قائم رہے۔
ملاقات کے دوران سردار اویس لغاری نے عالمی بینک کے وفد کو حکومت کی توانائی اصلاحات، نیٹ میٹرنگ پالیسی، نجکاری، ریگولیٹری بہتری اور سرمایہ کاری کے مواقع سے متعلق تفصیلی بتایا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پالیسی کا جھکاؤ واضح طور پر نجی شعبے کے فروغ اور شفافیت کی جانب ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی سرمایہ کار اس میں شراکت دار بنیں۔
جناب عثمان ڈیون نے پاکستان میں توانائی کے شعبے میں ہونے والی اصلاحات کو سراہا اور اس امر پر زور دیا کہ توانائی ترقی کی بنیاد ہے اور کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے توانائی کا شعبہ بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے، اسی لیے عالمی بینک اس شعبے میں پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی بینک حکومتِ پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے تاکہ پائیدار، قابل اعتماد اور سرمایہ کاری کے لیے موزوں توانائی نظام کو فروغ دیا جا سکے۔
وفاقی وزیر نے عالمی بینک کے وفد کو شعبے میں جاری ریفارمز پر مبنی ایک جامع کتابچہ بھی پیش کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ موجودہ شراکت داری مستقبل میں مزید مضبوط ہو گی۔