بنگلہ دیش: طلبا نئی پارٹی کے قیام کا اعلان 28 فروری کو کریں گے
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
نیشنل سٹیزن کمیٹی اور اینٹی ڈسکریمینیشن اسٹوڈنٹ موومنٹ کی جانب سے مشترکہ طور پر جمعہ 28 فروری بروز کو ایک نئی سیاسی پارٹی کے قیام کا اعلان کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش کے مشیر اطلاعات ناہید اسلام نے نئی سیاسی جماعت میں شمولیت کا اشارہ دیدیا
قومی شہری کمیٹی کے چیف آرگنائزر سرجیس عالم نے ڈھاکہ میں پیر کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ جماعت اسلامی کی حمایت یافتہ جماعت کا رسمی طور پر 3 بجے قومی اسمبلی بھن کے احاطے میں تعارف کرایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ گروپ 5 فروری سے آپ کی آنکھوں میں نیا بنگلہ دیش کے عنوان سے رائے عامہ کا سروے کر رہا ہے تاکہ اس اقدام کی حمایت کا اندازہ لگایا جا سکے۔
اتوار کی سہ پہر تک 300,000 سے زیادہ لوگوں نے سروے میں حصہ لیا تھا۔
سرجیس عالم نے کہا کہ جولائی انقلاب کے جذبے کے تحت لڑائی جاری رکھنے کے لیے نئی سیاسی جماعت بنائی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیے: بنگلہ دیش میں طلبا کے دباؤ پر چیف جسٹس کے علاوہ کن بڑے عہدیداروں نے استعفیٰ دیا؟
جے این سی کے چیف آرگنائزر نے کہا کہ پارٹی کے ایجنڈے اور پروگراموں کا تعین عوامی آرا اور توقعات کی بنیاد پر کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سروے سے پتا چلا کہ شہری بدعنوانی سے پاک ملک، گڈ گورننس، احتساب، سماجی انصاف، مساوی مواقع، معاشی خوشحالی اور ادارہ جاتی اصلاحات کو ترجیح دیتے ہیں۔
دریں اثنا اختر حسین نے بریفنگ کے دوران کہا کہ ہماری نئی سیاسی جماعت ان نکات پر توجہ دے گی اور اپنے ایجنڈے اور پروگراموں کو عوام کی توقعات کے مطابق بنائے گی۔
سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ پارٹی قیادت کا انتخاب کرتے وقت ایمانداری اولین ترجیح ہوتی ہے، پارٹی کو اندرونی جمہوریت پر عمل کرنا چاہیے، خاندان پر مبنی قیادت سے گریز کرنا چاہیے اور تمام نسلی گروہوں کی خواتین اور نمائندوں کو شامل کرنا چاہیے۔
نئی پارٹی کے لیے جولائی کے انقلاب سے وابستہ کئی نام تجویز کیے گئے جن میں سب سے عام سفارشات جن میں جناتر دل، نوٹن بنگلہ دیش پارٹی، بپلبی کیل، ناگارک شکتی، چھاترا جنتا پارٹی، بنگلہ دیش بپلبی پارٹی، ریپبلک پارٹی، اور جاتیہ شکتی شامل ہیں۔
عوام نے جدوجہد، ترقی اور اتحاد کی نمائندگی کرنے والی علامتوں کی بھی سفارش کی۔ سب سے مشہور علامتوں میں چڑھتا سورج، کتابیں، درخت، مٹھی اور قلم شامل ہیں۔ پارٹی کے حتمی نشان کا فیصلہ رجسٹریشن کے بعد کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: حکومت کا دھڑن تختہ کرنے کے بعد بنگلہ دیشی طلبا نے سیاسی جماعت بنانے کے لیے کمر کس لی
امکان ہے کہ نئی پارٹی کے کنوینر کے طور پر کام کرنے کے لیے ناہید اسلام کا عبوری حکومت کی مشاورتی کونسل سے استعفیٰ آسکتا ہے۔ اختر حسین کے پارٹی کے ممبر سیکریٹری کے طور پر تعینات ہونے کی توقع ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بنگلہ دیش بنگلہ دیش طلبا پارٹی بنگلہ دیش میں نئی پارٹی کا اعلان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بنگلہ دیش بنگلہ دیش طلبا پارٹی سیاسی جماعت نئی پارٹی نئی سیاسی بنگلہ دیش پارٹی کے جائے گا کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کیلئے پی ٹی آئی ہی کافی تھی، پیپلزپارٹی کو شامل ہونے کی ضرورت نہیں تھی
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 16 ستمبر 2025ء ) وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہےکہ سندھ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، اس کے باوجود پیپلز پارٹی وفاق کو بیرون ممالک امداد مانگنے پر فورس کر رہی ہیں۔ عظمیٰ بخاری نے پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی پریس کانفرنس کو غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کے لیے پی ٹی آئی ہی کافی تھی، پیپلز پارٹی کو اس بیانیے میں شامل ہونے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب اس وقت ملکی تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب کا سامنا کر رہا ہے، وزیر اعلیٰ مریم نواز اور پنجاب کی انتظامیہ دن رات سیلاب متاثرین کی بحالی اور ریلیف میں مصروف ہیں۔ الحمدللہ پنجاب حکومت اپنے وسائل سے متاثرین کی ہر ممکن مدد فراہم کر رہی ہے اور وفاق یا کسی دوسری تنظیم سے کسی قسم کی امداد کی طرف نہیں دیکھا۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ مریم نواز نے تمام وسائل اور حکومتی مشینری کا رخ متاثرہ علاقوں کی طرف موڑ دیا ہے۔
اس وقت ہمارا فوکس صرف عوامی خدمت ہے، اسی لیے ہم سیاسی تلخیوں کو اتحادی سمجھ کر برداشت کر رہے ہیں، لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ پیپلز پارٹی کے جعلی فلسفے اور ناکام تھیوریاں سنیں۔وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ منظور چوہدری اور حسن مرتضیٰ اپنے دکھ اور فلسفے بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کو سنائیں۔ سندھ میں سیلاب سے کوئی بڑا جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا، اس کے باوجود پیپلز پارٹی وفاق کو بیرون ملک امداد لینے پر مجبور کر رہی ہے جو غیر سنجیدہ رویہ ہے۔عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور اس کے ہارے ہوئے رہنماؤں کو پہلے سندھ کے عوام کے مسائل کی فکر کرنی چاہیے، جہاں 2022 کے سیلاب متاثرین آج تک امداد کے منتظر ہیں۔