قرضہ غیر پیداواری مقاصد کیلیے ہو تو مسائل پیدا ہوتے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
لاہور:
تجزیہ کار نوید حسین کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کہہ رہے ہیں کہ ہم انڈیا کو بھی پیچھے چھوڑ دیں گے تو خدا کا واسطہ ہے کہ حقیقت پسندانہ بات کیا کریں، ایسے سبز باغ نہ دکھائے جائیں، عوام کو حقیقت بتائی جائے کہ صورتحال کیا ہے اور ہم کس حد تک جا سکتے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اہم مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان کی اشرافیہ اس کو قرضے لینے کی لت پڑی ہے مسلسل قرضے لیے جا رہے ہیں، آمدن بڑھانے اور خرچے کم کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی جا رہی۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ قرضہ پیداواری مقاصد اور سرمایہ کاری کے لیے ہو تو بہت اچھا ہوتا ہے لیکن غیر پیداواری مقاصد کے لیے ہو تو پھر مسائل پیدا ہوتے ہیں، سیکیورٹی اخراجات کے لیے ہوں تو مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
گزشتہ چھ دہائیوں سے تو ہم پھنسے ہی اس میں ہوئے ہیں، جاپانی قرضہ ہم پر بہت ہے جس کا ذکر بھی نہیں ہوتا کہ بھئی کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا۔
تجزیہ کار خالد قیوم نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کی معیشت کے جو معاشی اعشاریے ہیں ان میں ایک بڑی بہتری دیکھنے میں آئی ہے اور اس کی تائید بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی طرف سے بھی انڈروسمنٹ کی گئی ہے کہ پاکستان کے جو معاشی اعشاریے ہیں وہ بہتر ہوئے ہیں لیکن دیکھنا یہ ہے کہ ان کے اثرات نچلی سطح تک عام آدمی پر کس طرح منتقل ہوں گے اور کب منتقل ہوں گے؟۔
تجزیہ کار شکیل انجم نے کہاکہ حکومت 7 سال کیلیے 1240 ارب روپے قرضہ لینا چاہ رہی ہے اس کا انٹرسٹ ریٹ چھ سے سات فیصد ہو گا، بنیادی طور پر یہ قرضہ پاور سیکٹر کے گردشی قرضوں کو ختم کرنے کے لیے لیا جا رہا ہے، اس کیلیے حکومت نے پہلے کوشش کی اور آپ نے دیکھا کہ چھ آئی پی پیز کے ساتھ حکومت نے بات چیت کی معاہدے کیے،ان کی 400 ارب روپے کی کوئی ادائیگی ہے وہ بھی کر دی گئی ہے۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ جو موجودہ صورتحال ہے کہ کہہ رہے ہیں اکانومی بالکل ٹھیک ہے بات کہ آئی ایم ایف سے قرضے لیکر اکانومی کو اسٹیبل تو کیا ہے لیکن یہ اسٹیبل اس صورت میں ہوگی جب مستقل طور پر اپنے پاؤں پر کھڑے ہو کر اپنے وسائل جب گورنمنٹ چلنا شروع ہو جائے گی اور قرضوں پر انحصار نہیں کرنا پڑے گا ابھی تک ایسی کوئی بات نہیں ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تجزیہ کار نے کہا کہ کے لیے لیے ہو
پڑھیں:
بھارت سے تمام مسائل کا حل کشمیر سے ہو کر نکلتا ہے، پانی پر سمجھوتا نہیں ہوگا، بلاول بھٹو
غیر ملکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے، پاکستان نے بھارتی جارحیت کی مذمت کی، بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت سے تمام مسائل کا حل کشمیر سے ہو کر نکلتا ہے، پانی پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔ غیر ملکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے، پاکستان نے بھارتی جارحیت کی مذمت کی، بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے واضح کیا ہے کہ پانی روکنا اعلان جنگ تصور ہوگا، پانی ہماری ناگزیر ضرورت ہے اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل یا ختم نہیں کر سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے، پاکستان نے ہمیشہ مذاکرات اور سفارتکاری کے ذریعے مسائل کے حل کی بات کی، بھارت مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن پھیلا رہا ہے، بھارت نے بغیر شواہد پہلگام واقعہ کا الزام پاکستان پر عائد کر دیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ پاکستان کشمیر اور پانی سمیت دیگر امور پر بات چیت چاہتا ہے، تمام مسائل کا حل کشمیر سے ہو کر نکلتا ہے، پاکستان اور بھارت میں سیز فائر ہوا، امن نہیں ہوا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا جنگ بندی کے حوالے سے کردار لائق تحسین ہے۔