Express News:
2025-07-25@00:39:39 GMT

قرضہ غیر پیداواری مقاصد کیلیے ہو تو مسائل پیدا ہوتے ہیں

اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT

لاہور:

تجزیہ کار نوید حسین کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کہہ رہے ہیں کہ ہم انڈیا کو بھی پیچھے چھوڑ دیں گے تو خدا کا واسطہ ہے کہ حقیقت پسندانہ بات کیا کریں، ایسے سبز باغ نہ دکھائے جائیں، عوام کو حقیقت بتائی جائے کہ صورتحال کیا ہے اور ہم کس حد تک جا سکتے ہیں۔ 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اہم مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان کی اشرافیہ اس کو قرضے لینے کی لت پڑی ہے مسلسل قرضے لیے جا رہے ہیں، آمدن بڑھانے اور خرچے کم کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی جا رہی۔ 

تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ قرضہ پیداواری مقاصد اور سرمایہ کاری کے لیے ہو تو بہت اچھا ہوتا ہے لیکن غیر پیداواری مقاصد کے لیے ہو تو پھر مسائل پیدا ہوتے ہیں، سیکیورٹی اخراجات کے لیے ہوں تو مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

گزشتہ چھ دہائیوں سے تو ہم پھنسے ہی اس میں ہوئے ہیں، جاپانی قرضہ ہم پر بہت ہے جس کا ذکر بھی نہیں ہوتا کہ بھئی کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا۔ 

تجزیہ کار خالد قیوم نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کی معیشت کے جو معاشی اعشاریے ہیں ان میں ایک بڑی بہتری دیکھنے میں آئی ہے اور اس کی تائید بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی طرف سے بھی انڈروسمنٹ کی گئی ہے کہ پاکستان کے جو معاشی اعشاریے ہیں وہ بہتر ہوئے ہیں لیکن دیکھنا یہ ہے کہ ان کے اثرات نچلی سطح تک عام آدمی پر کس طرح منتقل ہوں گے اور کب منتقل ہوں گے؟۔

تجزیہ کار شکیل انجم نے کہاکہ حکومت 7 سال کیلیے 1240 ارب روپے قرضہ لینا چاہ رہی ہے اس کا انٹرسٹ ریٹ چھ سے سات فیصد ہو گا، بنیادی طور پر یہ قرضہ پاور سیکٹر کے گردشی قرضوں کو ختم کرنے کے لیے لیا جا رہا ہے، اس کیلیے حکومت نے پہلے کوشش کی اور آپ نے دیکھا کہ چھ آئی پی پیز کے ساتھ حکومت نے بات چیت کی معاہدے کیے،ان کی 400 ارب روپے کی کوئی ادائیگی ہے وہ بھی کر دی گئی ہے۔ 

تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ جو موجودہ صورتحال ہے کہ کہہ رہے ہیں اکانومی بالکل ٹھیک ہے بات کہ آئی ایم ایف سے قرضے لیکر اکانومی کو اسٹیبل تو کیا ہے لیکن یہ اسٹیبل اس صورت میں ہوگی جب مستقل طور پر اپنے پاؤں پر کھڑے ہو کر اپنے وسائل جب گورنمنٹ چلنا شروع ہو جائے گی اور قرضوں پر انحصار نہیں کرنا پڑے گا ابھی تک ایسی کوئی بات نہیں ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: تجزیہ کار نے کہا کہ کے لیے لیے ہو

پڑھیں:

امریکی ویزا فیس میں اضافہ، غیر ملکیوں کو کن مسائل کا سامنا کرنا ہوگا؟

امریکا کا سفر کرنے کے خواہش مند یوگنڈا کے شہریوں کو جلد ہی ویزا کے لیے بھاری لاگت کا سامنا کرنا پڑے گا، کیونکہ نئی امریکی امیگریشن قانون سازی کے تحت بیشتر نان امیگرنٹ ویزوں پر 250 ڈالر کی ’ویزا انٹیگریٹی فیس‘ لاگو کر دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:امریکی ویزا کے لیے سوشل میڈیا کی جانچ پڑتال: ’پرائیویسی ہر شخص کا بنیادی حق ہے‘

یہ فیس اس نئے قانون کا حصہ ہے جسے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ’ون بگ بیوٹی فل بل‘(BBB) ،کا نام دیا ہے۔

یہ قانون 4 جولائی 2025 کو نافذ کیا گیا اور توقع ہے کہ یہ اکتوبر 2025 یا ابتدائی 2026 میں مکمل طور پر لاگو ہو جائے گا، جب امریکا کا نیا مالی سال شروع ہوتا ہے۔

یہ اضافی فیس تقریباً تمام عارضی ویزا اقسام پر لاگو ہو گی، جن میں سیاحتی (B1/B2)، تعلیمی (F، M)، تبادلہ پروگرام (J)، عارضی ملازمین (H)، اور ان کے زیر کفالت افراد شامل ہیں۔

سفارتی پاسپورٹ رکھنے والے اور ویزا ویور پروگرام (جس میں یوگنڈا شامل نہیں) کے تحت سفر کرنے والے افراد اس فیس سے مستثنیٰ ہوں گے۔

فیصلے کے اثرات اور اخراجات کی تفصیل

موجودہ شرح تبادلہ (1 امریکی ڈالر = تقریباً 3,820 شِلنگ) کے مطابق، 250 ڈالر کی فیس یوگنڈا کے تقریباً 955,000 شِلنگ بنتی ہے، جو کہ یوگنڈا کی کم از کم ماہانہ اجرت سے 5 گنا زیادہ ہے اور موجودہ ویزا فیس (185 ڈالر) سے بھی تقریباً دُگنی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ کا دورہ کرنے والے امریکی ویزا درخواست گزاروں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس دیکھنے کا حکم

اس طرح ایک یوگنڈا کے شہری کو ویزا درخواست کے لیے مجموعی طور پر 1.66 ملین شِلنگ ادا کرنا ہوں گے، جس میں سفری اور دستاویزی اخراجات شامل نہیں۔

امریکی حکومت کے مطابق اس فیس کا مقصد ویزا کی شرائط کی بہتر نگرانی، غیر قانونی قیام اور ملازمتوں کے خلاف کارروائیوں کی مالی معاونت کرنا ہے۔

یہ فیس اس شرط پر قابلِ واپسی ہو گی کہ درخواست گزار امریکی ویزا کی تمام شرائط، بشمول مدت ختم ہونے سے قبل واپسی، پوری کریں۔

تنقید اور مخالفت

ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ویزا شفافیت سے زیادہ ایک روک تھام کی حکمت عملی ہے۔

ایک تبصرہ نگار کے مطابق یہ دیانت دار مسافروں، طلبہ اور پیشہ ور افراد کو سزا دینے کے مترادف ہے اور تارکین وطن کے خلاف نفرت کو بڑھاوا دیتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:جعلی دستاویزات پر امریکی ویزا کے حصول کی کوشش ناکام، 3 ملزمان گرفتار

ان کا کہنا تھا کہ امریکا دیواروں اور درختوں سے نہیں بلکہ تارکین وطن سے بنا تھا۔ یہ انٹیگریٹی نہیں، اخراج ہے۔

طلبہ سب سے زیادہ متاثر

یہ اضافی فیس ان یوگنڈا کے خاندانوں کے لیے خاص طور پر بوجھ کا باعث بنے گی جو اپنے بچوں کو امریکی جامعات میں تعلیم کے لیے بھیجتے ہیں۔

مثلاً F-1  اسٹوڈنٹ ویزا کے لیے اب صرف ویزا فیس میں 1.6 ملین شِلنگ سے زائد لاگت آئے گی، جب کہ اس میں SEVIS فیس، ٹیوشن ڈپازٹ، اور میڈیکل انشورنس جیسے اضافی اخراجات شامل نہیں۔

یوگنڈا کے ایک والد ڈینیئل کیرابو کا کہنا ہے کہ امریکا میں تعلیم پہلے ہی مہنگی ہے، اب تو کلاس میں قدم رکھنے سے پہلے ہی والدین کو لاکھوں خرچ کرنا ہوں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا امریکی ویزا طلبہ مسافر یوگنڈا

متعلقہ مضامین

  • خیبرپختونخوا میں قیام امن کیلئے بلائی گئی اے پی سی، اپوزیشن جماعتوں کا بائیکاٹ
  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی آل پارٹیز کانفرنس آج ہوگی، اپوزیشن کا شرکت سے انکار
  • اسرائیل کیساتھ جنگ کیلئے تیار، پر امن مقاصد کیلئے جوہری پروگرام جاری رہے گا، ایرانی صدر
  • امریکی ویزا فیس میں اضافہ، غیر ملکیوں کو کن مسائل کا سامنا کرنا ہوگا؟
  • مسائل بندوق سے نہیں، مذاکرات سے حل ہوتے ہیں، ینگ پارلیمنٹری فورم
  • عمران خان کو دس سال قید نہیں بلکہ آرٹیکل 6 کے تحت عمر قید یا سزائے موت ہو سکتی ہے: نجم ولی خان کا تجزیہ 
  • میرے اوررجب بٹ کے مسائل کے ذمہ دار فہد مصطفیٰ ہیں، کاشف ضمیر کا انکشاف
  • رجب بٹ کے مسائل کے ذمہ دار فہد مصطفیٰ ہیں، ٹک ٹاکر کاشف ضمیر کا الزام
  • پاکستان نے گزشتہ مالی سال 26.7 ارب ڈالرکا ریکارڈ غیر ملکی قرضہ لیا
  • پاکستان کوگزشتہ مالی سال میں 22 ارب ڈالر سے زائد کی بیرونی فنڈنگ موصول