حسن ابدال میں واقع مغلیہ دور کے ثقافتی ورثے ’مقبرہ حکیماں‘ کی تاریخی حیثیت کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے قریباً 60 کلومیٹر کی مسافت پر واقع ضلع اٹک کا تاریخی شہر حسن ابدال، جہاں پرمغلیہ دور میں تعمیر کیا گیا ’مقبرہ حکیماں‘ آج بھی لوگوں کی توجہ کا مرکز ہے۔
اس مقبرہ کے بارے میں سنا تھا کہ یہ تاریخی مقام سیاحوں کے ذہنوں میں مغلیہ دور کی یاد تازہ کرتا ہے، یہ مقبرہ حسن ابدال میں سکھوں کے مذہبی مقام گوردوارہ پنجہ صاحب کے بالکل سامنے واقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں لاہور کے تاریخی ورثہ کی بحالی میں نوازشریف کی دلچسپی
مقبرے کے مرکزی گیٹ کے بالکل سامنے نصب بورڈ پر لکھی تحریر کے مطابق یہ مقبرہ مغل حکمران شہنشاہ اکبر کے دربار سے منسلک حکیم ابوالفتح گیلانی اور حکیم ہمام خواجہ گیلانی سے منسوب ہے، جنہیں سنہ 16ویں صدی میں یہاں دفن کیا گیا تھا۔
حسن ابدال سے تعلق رکھنے والے نامور تاریخ دان راجا نور محمد نظامی نے ’وی نیوز‘ کو بتایا کہ خواجہ شمس الدین خوافی مغلیہ دور کے حکمران شہنشاہ اکبر کے امیر خاص تھے۔ انہوں نے یہ مقبرہ اپنے دفن ہونے کے لیے یہاں تعمیر کروایا تھا، لیکن انہیں یہاں دفن ہونا نصیب نہ ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ شہنشاہ اکبر کے دربار سے منسلک دو حکیم بھائیوں حکیم ابوالفتح گیلانی اورحکیم ہمام خواجہ گیلانی کو فوت ہونے کے بعد شہنشاہ اکبر کے حکم پر یہاں دفن کردیا گیا تھا۔
مقبرہ کی عمارت کو چار داخلی دروازوں اور اونچے خوبصورت محرابوں کے ساتھ بنایا گیا ہے۔ اس کی طرز تعمیر اور مقبرے کے آس پاس کے باغات مغلیہ دور کی تعمیراتی خوبصورتی کی عکاسی کرتے ہیں۔
مقبرے کی عمارت ہشت پہلو ہے، جو کہ ایک چبوترے پر تعمیر کی گئی ہے، اس عمارت کی چھت قالبوتی ہے لیکن اوپر کوئی گنبد تعمیر نہیں کیا گیا۔ مقبرے سے ایک خوبصورت تالاب بھی منسلک ہے، جس میں موجود نایاب مچھلیاں یہاں آنے والے سیاحوں کی توجہ کا مرکز رہتی ہیں۔ یہاں آنے والے سیاح اس تاریخی مقام کی یادوں کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کرکے انتہائی خوشی محسوس کرتے ہیں۔
اسلام آباد کے نجی تعلیمی ادارے کے ٹرپ کے ساتھ آئے سیاحوں فاطمہ، حمزہ جدون اور محمد عبداللہ کامران نے ’وی نیوز‘ سے گفتگو میں کہاکہ انہیں اس تاریخی مقام کو دیکھ کر بہت اچھا لگ رہا ہے۔ یہاں آکر مغلیہ دور کی یادوں میں انسان گم سا ہوکر رہ جاتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے مقبرہ حکیماں کو ایکسپلور کیا، اور ہم نے یہاں کی یادوں کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ بھی کیا ہے۔
مقبرہ حکیماں نہ صرف مغل حکیموں کے علم و فن کو یادگار کے طور پر محفوظ رکھتا ہے، بلکہ یہ پاکستان کے ثقافتی ورثہ کا بھی اہم حصہ سمجھا جاتا ہے۔ اس جیسے تاریخی مقامات کا تحفظ عوامی شعور اور حکومتی توجہ کے بغیر ممکن نہیں۔
یہ بھی پڑھیں بلتستان میں تاریخی ورثہ کی حامل 650 سالہ قدیم مسجد
اگر حکومت ایسے مقامات پرمزید توجہ دے تو یہی تاریخی مقامات ہماری معیشت کی بہتری سمیت ثقافتی ورثہ دنیا کے سامنے اجاگر ہو سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews تاریخی ورثہ حسن ابدال حکومت سیاحتی مقام شہنشاہ اکبر مقبرہ حکیماں وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تاریخی ورثہ حسن ابدال حکومت سیاحتی مقام شہنشاہ اکبر مقبرہ حکیماں وی نیوز شہنشاہ اکبر کے مقبرہ حکیماں تاریخی مقام حسن ابدال مغلیہ دور
پڑھیں:
مذہبی و ثقافتی سفارتکاری، بیرسٹر سیف کی قیادت میں وفد چین روانہ
خیبرپختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف کی سربراہی میں بارہ رکنی اعلیٰ سطحی وفد چین روانہ ہو گیا۔ وفد چینی وزارت خارجہ کی دعوت پر IRCRA کے مذہبی سفارتکاری پروگرام کے تحت چین کا دورہ کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مخصوص نشستوں پر اپوزیشن کا حلف پارلیمانی سیاست کا سیاہ باب ہوگا، بیرسٹر سیف
بیرسٹر سیف کے مطابق اس دورے کا مقصد چین، پاکستان اور مسلم دنیا کے درمیان سماجی، مذہبی اور ثقافتی تعلقات کو مضبوط کرنا، بین المذاہب ہم آہنگی اور علاقائی روابط کو فروغ دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام دنیا بھر میں اپنی کامیابی کے باعث نمایاں مقام حاصل کر چکا ہے اور اس سال وفد مذہبی و سیاسی رہنماؤں کے مشترکہ گروہ کی شکل میں ترتیب دیا گیا ہے۔
وفد بیجنگ، ارومچی اور کاشغر سمیت سنکیانگ کے مختلف شہروں کا دورہ کرے گا اور چینی وزارت خارجہ، کمیونسٹ پارٹی آف چائنا، مسلم رہنماؤں، تعلیمی اداروں اور دیگر اہم مراکز سے ملاقاتیں کرے گا۔
روانگی سے قبل چینی سفارتکار اور منسٹر کونسلر مسٹر شو نے وفد سے ملاقات کی اور سنکیانگ کی ترقی پر روشنی ڈالتے ہوئے اس دورے کو پاک-چین تعلقات کے لیے مثبت قرار دیا۔
بیرسٹر سیف نے چینی حکام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس دورے کو دو طرفہ تعلقات کے فروغ کی سمت ایک اہم سنگِ میل قرار دیا۔
وفد میں صوبائی وزیر مذہبی امور عدنان قادری، وزیر سوشل ویلفیئر سید قاسم علی شاہ، سکندر حیات شیرپاؤ، ڈاکٹر ضیا الحق (ڈی جی اسلامک ریسرچ انسٹیٹیوٹ)، مولانا زبیر اشرف عثمانی، مولانا انور شاہ، مولانا عبدالقدوس محمدی، مولانا اسامہ اجمل، مولانا محمد احمد، سید شاہ فیصل، حاجی ابرار، اسرار مدنی اور دیگر مذہبی و سیاسی شخصیات شامل ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بیرسٹر سیف چین دورہ چین سفارتی مشن