وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے قریباً 60 کلومیٹر کی مسافت پر واقع ضلع اٹک کا تاریخی شہر حسن ابدال، جہاں پرمغلیہ دور میں تعمیر کیا گیا ’مقبرہ حکیماں‘ آج بھی لوگوں کی توجہ کا مرکز ہے۔

اس مقبرہ کے بارے میں سنا تھا کہ یہ تاریخی مقام سیاحوں کے ذہنوں میں مغلیہ دور کی یاد تازہ کرتا ہے، یہ مقبرہ حسن ابدال میں سکھوں کے مذہبی مقام گوردوارہ پنجہ صاحب کے بالکل سامنے واقع ہے۔

یہ بھی پڑھیں لاہور کے تاریخی ورثہ کی بحالی میں نوازشریف کی دلچسپی

مقبرے کے مرکزی گیٹ کے بالکل سامنے نصب بورڈ پر لکھی تحریر کے مطابق یہ مقبرہ مغل حکمران شہنشاہ اکبر کے دربار سے منسلک حکیم ابوالفتح گیلانی اور حکیم ہمام خواجہ گیلانی سے منسوب ہے، جنہیں سنہ 16ویں صدی میں یہاں دفن کیا گیا تھا۔

حسن ابدال سے تعلق رکھنے والے نامور تاریخ دان راجا نور محمد نظامی نے ’وی نیوز‘ کو بتایا کہ خواجہ شمس الدین خوافی مغلیہ دور کے حکمران شہنشاہ اکبر کے امیر خاص تھے۔ انہوں نے یہ مقبرہ اپنے دفن ہونے کے لیے یہاں تعمیر کروایا تھا، لیکن انہیں یہاں دفن ہونا نصیب نہ ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ شہنشاہ اکبر کے دربار سے منسلک دو حکیم بھائیوں حکیم ابوالفتح گیلانی اورحکیم ہمام خواجہ گیلانی کو فوت ہونے کے بعد شہنشاہ اکبر کے حکم پر یہاں دفن کردیا گیا تھا۔

مقبرہ کی عمارت کو چار داخلی دروازوں اور اونچے خوبصورت محرابوں کے ساتھ بنایا گیا ہے۔ اس کی طرز تعمیر اور مقبرے کے آس پاس کے باغات مغلیہ دور کی تعمیراتی خوبصورتی کی عکاسی کرتے ہیں۔

مقبرے کی عمارت ہشت پہلو ہے، جو کہ ایک چبوترے پر تعمیر کی گئی ہے، اس عمارت کی چھت قالبوتی ہے لیکن اوپر کوئی گنبد تعمیر نہیں کیا گیا۔ مقبرے سے ایک خوبصورت تالاب بھی منسلک ہے، جس میں موجود نایاب مچھلیاں یہاں آنے والے سیاحوں کی توجہ کا مرکز رہتی ہیں۔ یہاں آنے والے سیاح اس تاریخی مقام کی یادوں کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کرکے انتہائی خوشی محسوس کرتے ہیں۔

اسلام آباد کے نجی تعلیمی ادارے کے ٹرپ کے ساتھ آئے سیاحوں فاطمہ، حمزہ جدون اور محمد عبداللہ کامران نے ’وی نیوز‘ سے گفتگو میں کہاکہ انہیں اس تاریخی مقام کو دیکھ کر بہت اچھا لگ رہا ہے۔ یہاں آکر مغلیہ دور کی یادوں میں انسان گم سا ہوکر رہ جاتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے مقبرہ حکیماں کو ایکسپلور کیا، اور ہم نے یہاں کی یادوں کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ بھی کیا ہے۔

مقبرہ حکیماں نہ صرف مغل حکیموں کے علم و فن کو یادگار کے طور پر محفوظ رکھتا ہے، بلکہ یہ پاکستان کے ثقافتی ورثہ کا بھی اہم حصہ سمجھا جاتا ہے۔ اس جیسے تاریخی مقامات کا تحفظ عوامی شعور اور حکومتی توجہ کے بغیر ممکن نہیں۔

یہ بھی پڑھیں بلتستان میں تاریخی ورثہ کی حامل 650 سالہ قدیم مسجد

اگر حکومت ایسے مقامات پرمزید توجہ دے تو یہی تاریخی مقامات ہماری معیشت کی بہتری سمیت ثقافتی ورثہ دنیا کے سامنے اجاگر ہو سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews تاریخی ورثہ حسن ابدال حکومت سیاحتی مقام شہنشاہ اکبر مقبرہ حکیماں وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: تاریخی ورثہ حسن ابدال حکومت سیاحتی مقام شہنشاہ اکبر مقبرہ حکیماں وی نیوز شہنشاہ اکبر کے مقبرہ حکیماں تاریخی مقام حسن ابدال مغلیہ دور

پڑھیں:

خیبر پختونخوا کی عوام کی فلاح و بہبود اولین ترجیح ہے: امیر مقام

وفاقی وزیر برائے امورِ کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام نے کہا ہے کہ ملک کا امن و امان سب سے مقدم ہے جس کیلئے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، خیبر پختونخوا کے عوام کا ملک کی ترقی میں اہم کردار ہے، چند عناصر کو ملکی ترقی ہضم نہیں ہو رہی، خیبر پختونخوا کی عوام کی فلاح و بہبود اولین ترجیح ہے، صوبائی حکومت عوامی مسائل کے حل پر توجہ دے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے   پشتون و مستحکم پاکستان گرینڈ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔امیر مقام کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخواکے عوام دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑے ہیں، معرکہ حق میں پاکستان کو عظیم کامیابی ملی، صوبائی حکومت قیام امن کے لئے  خصوصی اقدامات کرے، ملک فساد اور انتشار کی سیاست کا متحمل نہیں ہو سکتا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پشتون ہمیشہ قومی پرچم کی حرمت کے محافظ رہے ہیں، پاکستان کے قیام سے لے کر آج تک پشتون قوم نے وطن کی خاطر جو خدمات اور قربانیاں پیش کیں، وہ ملکی تاریخ کے سنہری حروف میں درج ہیں۔خیبر پختونخواکی لیڈرشپ نے مختلف ناموں سے تحریک آزادی میں اپنا بھر پور کردار ادا کیا، جب سارا ہندوستان ایک تھا تو ریفرنڈم کے ذریعے پوچھا گیا کہ پاکستان کے ساتھ جانا چاہتے ہیں یا ہندوستان کے ساتھ، تو یہ وہی خطہ اور وہی پختون ہیں جنہوں نے ریفرنڈم میں اس جھنڈے اور پاکستان کا ساتھ دیا۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کی ابتدائی جنگ میں پشتون قبائل نے پاک فوج کے شانہ بشانہ کم وسائل کے باوجود پیدل سفر کر کے موجودہ آزاد جموں و کشمیر کے علاقوں کو آزاد کرایا، پختونوں کی ایک تاریخ ہے، پاکستان کی ترقی میں ان کا خون، پسینہ شامل ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پختون فرنٹ لائن پر ہیں۔وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ چندمخصوص عناصر نے ذاتی فائدے کے لئے  پختونوں کو استعمال کرنا شروع کر دیا جو قابل افسوس ہے، مئی کے مہینے میں مختصر جنگ میں اگر افواج پاکستان ایک مضبوط پوزیشن نہ ہوتی تو پاکستان کا وجود بھی ناممکن تھا۔

متعلقہ مضامین

  • ریاض سیزن میں بین الاقوامی ہم آہنگی کا رنگ، سویدی پارک میں مختلف ممالک کے ثقافتی ویک کا آغاز
  • کندھ کوٹ: سندھ یونائٹیڈ پارٹی کے تحت ورکرز کنونشن کا انعقاد
  • خیبرپختونخوا میں کرکٹ کا زیادہ ٹیلنٹ موجود ہے، شعیب ملک
  • کراچی میں ورلڈ کلچر فیسٹیول 2025 کا رنگا رنگ آغاز
  • خیبر پختونخوا کی عوام کی فلاح و بہبود اولین ترجیح ہے: امیر مقام
  • 1947 میں گلگت کے لوگوں نے خود آزادی لیکر پاکستان کیساتھ الحاق کیا، صدر مملکت
  • گلگت بلتستان میرا گھر ہے، یہاں کے عوام نے اپنی مرضی سے 1947 میں پاکستان کا انتخاب کیا، صدر آصف زرداری
  • کراچی میں واقع گھر سے گلا کٹی لاش برآمد
  • وفاقی وزیر امیر مقام کی جانب سے گلگت بلتستان کے عوام کو یوم آزادی کی مبارکباد
  • چائنا میڈیا گروپ اور کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے اشتراک سے فکری و ثقافتی ہم آہنگی پر مبنی تقریب “انڈر اسٹینڈنگ شی زانگ ” کا انعقاد