پارلیمان کے پہلے سال کی کارکردگی پر پلڈاِٹ رپورٹ جاری، کونسا وزیر سب سے متحرک رہا؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پلڈاٹ نے پارلیمان کے پہلے سال کی کارکردگی رپورٹ جاری کردی ہے، جس کے مطابق وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ سب سے نمایاں وزیر رہے۔
نجی ٹی وی چینل آج نیوز رپورٹ کے مطابق انہوں نے 157 میں سے 89 اجلاسوں میں شرکت کی اور 17 گھنٹے سے زائد وقت تک ایوان میں گفتگو کی۔
رپورٹ کے مطابق خواجہ آصف دوسرے نمبر پر رہے، انہوں نے 69 سیشنز میں شرکت کی اور ساڑھے پانچ گھنٹے تک پارلیمان میں اظہار خیال کیا۔ عطا تارڑ بولنے کے اعتبار سے تیسرے نمبر پر رہے، انہوں نے 63 اجلاسوں میں شرکت کے ساتھ ساڑھے چار گھنٹے بات کی۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے تقریباً چار گھنٹے گفتگو کی، تاہم وہ صرف 35 سیشنز میں شریک ہوئے۔ ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار نے 32 اجلاسوں میں شرکت کے باوجود ڈھائی گھنٹے تک پارلیمان میں بات کی اور پانچویں نمبر پر رہے۔
کراچی کے صارفین کیلئے بجلی 4روپے 95پیسے فی یونٹ سستی ہونے کا امکان
وزیر داخلہ محسن نقوی پارلیمانی امور میں سب سے کم متحرک رہے، انہوں نے پورے سال میں صرف 10 اجلاسوں میں شرکت کی اور 12 منٹ خطاب کیا۔
رپورٹ کے مطابق، وزیر بحری امور قیصر شیخ نے 67 اجلاسوں میں شرکت کی، لیکن وہ صرف 31 منٹ ہی بول سکے، جس کے باعث وہ درجہ بندی میں 17ویں نمبر پر رہے۔
پلڈاٹ کی رپورٹ ایوان میں حاضری اور بولنے کے دورانیے کی بنیاد پر مرتب کی گئی ہے، جس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کابینہ کے سب سے بااثر اور مؤثر رکن کے طور پر ابھرے ہیں۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: اجلاسوں میں شرکت نمبر پر رہے میں شرکت کی انہوں نے کے مطابق کی اور
پڑھیں:
لوگوں چیٹ جی پی ٹی پر کیاکیا سرچ کرتے ہیں؟ کمپنی نے تفصیلات جاری کر دیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اوپن اے آئی نے چیٹ جی پی ٹی کے عالمی استعمال پر پہلی تفصیلی رپورٹ جاری کردی ہے جس کے نتائج حیران کن ثابت ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جب نومبر 2022 میں چیٹ جی پی ٹی متعارف کرایا گیا تو اسے دفتری امور کا گیم چینجر قرار دیا گیا تھا کیونکہ یہ ای میلز کے جواب دینے اور دفتری مراسلے تحریر کرنے میں مدد دیتا تھا۔ مگر تازہ رپورٹ بتاتی ہے کہ دنیا بھر میں زیادہ تر صارفین اس اے آئی ٹول کو ذاتی زندگی کے معاملات میں استعمال کر رہے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق 2024 کے وسط تک چیٹ جی پی ٹی پر ہونے والی لگ بھگ 50 فیصد گفتگو ملازمت سے متعلق تھی، تاہم 2025 کے وسط تک یہ شرح گھٹ کر صرف 27 فیصد رہ گئی۔ اس کمی کے باوجود اس ٹیکنالوجی کی مقبولیت میں کوئی کمی نہیں آئی۔ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر ہفتے 70 کروڑ سے زائد افراد چیٹ جی پی ٹی کا استعمال کرتے ہیں اور روزانہ تقریباً ڈھائی ارب میسجز بھیجے جاتے ہیں، یعنی ہر سیکنڈ 29 میسجز بھیجے جاتے ہیں۔
اوپن اے آئی کی یہ رپورٹ نیشنل بیورو آف اکنامک ریسرچ، ڈیوک یونیورسٹی اور ہارورڈ یونیورسٹی کے اشتراک سے تیار کی گئی۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ اب صارفین چیٹ جی پی ٹی کو زیادہ تر تین بڑی کیٹیگریز کے لیے استعمال کرتے ہیں: پریکٹیکل گائیڈنس، معلومات کا حصول اور رائٹنگ۔ پریکٹیکل گائیڈنس سب سے عام کیٹیگری ہے، جس میں صارفین مختلف چیزوں کو سمجھنے، سیکھنے اور تخلیقی خیالات کے لیے چیٹ بوٹ سے رجوع کرتے ہیں۔ معلومات کے حصول کو روایتی سرچ انجنز کا متبادل قرار دیا گیا ہے جبکہ رائٹنگ میں ای میلز، دستاویزات، ترجمہ اور ایڈیٹنگ شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ملازمت سے جڑے کاموں میں سب سے زیادہ استعمال رائٹنگ کے لیے ہوتا ہے اور جون 2025 میں اس کی شرح 40 فیصد رہی۔ جبکہ کمپیوٹر پروگرامنگ سے متعلق گفتگو محض 4.2 فیصد تک محدود رہی۔ اگرچہ ذاتی مقاصد کے لیے استعمال بڑھا ہے، لیکن ورچوئل تعلقات یا سماجی و جذباتی مسائل پر گفتگو کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے۔
دلچسپ پہلو یہ ہے کہ خواتین چیٹ جی پی ٹی کو مردوں کے مقابلے میں زیادہ استعمال کرتی ہیں، جس کی شرح 52 فیصد ہے۔ صارفین میں سے 46 فیصد افراد کی عمریں 18 سے 25 سال کے درمیان ہیں جو زیادہ تر اپنے مشاغل اور ذاتی دلچسپیوں پر سوالات کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ چیٹ جی پی ٹی کا زیادہ تر استعمال اسمارٹ فونز پر ہورہا ہے اور یہ ٹول تیزی سے کم اور متوسط آمدنی والے ممالک میں مقبول ہورہا ہے۔