سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کی قطر میں حماس رہنماوں سے ملاقات، فلسطین کی صورتحال پر تبادلہ خیال
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کی قطر میں حماس رہنماوں سے ملاقات، فلسطین کی صورتحال پر تبادلہ خیال WhatsAppFacebookTwitter 0 25 February, 2025 سب نیوز
دوحا(آئی پی ایس )سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان وفد کے ہمراہ قطر پہنچ گئے جہاں انہوں نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے رہنماوں سے ملاقات کی۔ترجمان جے یو آئی کے مطابق وفد نے حماس کی مجلس شوری سے ملاقات کی، ملاقات میں غزہ و فلسطین کی تازہ صورتحال پر تبادلہ خیال۔ترجمان کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے حماس رہنماوں کو ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کروائی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فلسطین آزاد ریاست ہے، اسرائیلی قبضے کی حمایت نہیں کی جاسکتی، مسجد اقصی اور فلسطین کی آزادی کے لیے فلسطینی عوام کی جدوجہد کی حمایت کرتے ہیں۔حماس کی مجلس شوری کے سربراہ ابوعمر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اور جے یو آئی امت مسلمہ کی طرف سے فرض کفایہ ادا کررہے ہیں۔ابو عمر نے کہا کہ گھروں کی تعمیر، خیموں، دواوں اور سحر و افطار میں پاکستانی عوام اور امت مسلمہ سے تعاون کی اپیل کرتے ہیں۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستانی عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ بھرپور تعاون کریں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان سے ملاقات فلسطین کی جے یو آئی
پڑھیں:
جولانی حکومت نے فلسطین اسلامی جہاد کے دو سینیئر اہلکاروں کو گرفتار کر لیا
منگل کو جاری کردہ ایک بیان میں اسلامی جہاد نے کہا کہ خالد خالد، جو شام میں گروپ کے سربراہ ہیں، اور ابو علی یاسر، جو شام میں اس کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سربراہ ہیں، کو پانچ دن قبل بغیر کسی وضاحت کے گرفتار کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ شام میں فلسطینی مزاحمت کاروں کیلئے زمین تنگ ہونا شروع ہو گئی۔ شام کی جولانی حکومت نے فلسطینی اسلامی جہاد (PIJ) کے دو سینئر رہنماؤں کو گرفتار کر لیا ہے۔ منگل کو جاری کردہ ایک بیان میں اسلامی جہاد نے کہا کہ خالد خالد، جو شام میں گروپ کے سربراہ ہیں، اور ابو علی یاسر، جو شام میں اس کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سربراہ ہیں، کو پانچ دن قبل بغیر کسی وضاحت کے گرفتار کیا گیا۔بیان میں کہا گیا کہ گرفتاری کا طریقہ ایسا تھا جس کی ہم اپنے ان بھائیوں سے توقع نہیں کرتے، جن کی سرزمین ہمیشہ وفادار اور آزاد لوگوں کے لیے پناہ گاہ رہی ہے۔ بیان کے مطابق "ہم گزشتہ ڈیڑھ سال سے غزہ میں بغیر ہتھیار ڈالے صہیونی دشمن کے خلاف مسلسل لڑ رہے ہیں، ہم اپنے عرب بھائیوں سے تعاون اور قدردانی کی امید رکھتے ہیں، نہ کہ اس کے برعکس۔" شامی حکام کی جانب سے فوری طور پر اس پر کوئی تبصرہ نہیں آیا۔