اسلام آباد:

حکومت نے آئی ایم ایف کو سرکاری عمارتوں کی تعمیر میں گرین بلڈنگ کوڈز لاگو کرنے اور نئے منصوبوں میں ماحولیاتی تحفظ کیلئے فنڈز رکھنے کی یقین دہانی کرادی۔

آئی ایم ایف سے ایک سے ڈیڑھ ارب ڈالر کلائمیٹ فنانسنگ کے حصول کا پلان ہے جس کے لیے پاکستان آئی ہوئی آئی ایم ایف کی تکنیکی ٹیم اور حکام کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔ 

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کو موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے مسائل و اقدامات پر بریفنگ دی گئی، ڈیزاسٹر رسک اسٹریٹجی، فضائی اور آبی آلودگی کی روک تھام پر بریفنگ دی گئی، سرکاری عمارتوں کی تعمیر میں گرین بلڈنگ کوڈز لاگو کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔

حکام نے آئی ایم ایف وفد کو بریفنگ دی کہ پاکستان کلائمیٹ چینج سے متاثرہ 10 ممالک میں شامل ہے اور موسمیاتی تبدیلی سے پاکستان کو مزید نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے جس سے نمٹنے کے لیے سال 2030ء تک بھاری سرمایہ کاری درکار ہے۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کو وفاق اور صوبوں کے درمیان قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے روابط پر بریفنگ دی گئی اور نئے منصوبوں میں ماحولیاتی تحفظ کیلئے فنڈز رکھنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔

دونوں کے درمیان گرین بجٹنگ کی ٹیگنگ، ٹریکنگ اور مانیٹرنگ کے مختلف پہلوؤں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

واضح رہے کہ وفد مذاکرات کے بعد موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے اقدامات پر رپورٹ مرتب کرے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ئی ایم ایف کو آئی ایم ایف یقین دہانی بریفنگ دی

پڑھیں:

پریشان کن خبر ،ٹائیفائیڈ بخار میں مہلک تبدیلی، علاج کا آخری حل بھی ناکام

دنیا ایک بار پھر ایک مہلک بیماری کے بڑھتے ہوئے خطرے کا سامنا کر رہی ہے۔ ٹائیفائیڈ بخار، جو اب اپنی نئی شکل میں انتہائی خطرناک ہوتا جا رہا ہے۔ سائنسدانوں کی نئی تحقیق کے مطابق، ’سیلمونیلا ٹائیفی‘ نامی بیکٹیریا جو ٹائیفائیڈ کا سبب بنتا ہے، اب کئی مؤثر اینٹی بایوٹکس کے خلاف مزاحمت پیدا کر چکا ہے، جن میں وہ ادویات بھی شامل ہیں جو پہلے ’آخری حل‘ سمجھی جاتی تھیں۔

جدید تحقیق کی سنگین وارننگ

ایک بین الاقوامی تحقیق کے مطابق، ٹائیفائیڈ کی وہ اقسام جو اب دنیا بھر میں پھیل رہی ہیں، خاص طور پر جنوبی ایشیا سے، انہیں ’ایکسٹینسِولی ڈرگ ریزسٹنٹ‘ یا ’ایکس ڈی آر‘ یعنی انتہائی مزاحم اقسام قرار دیا گیا ہے۔ یہ اقسام ’فلوئوروکوئنولونز‘ اور تیسری نسل کی ’سیفالوسپورِنز‘ جیسی جدید اور طاقتور ادویات کے خلاف بھی مؤثر مزاحمت دکھا رہی ہیں۔

اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے متعدی امراض کے ماہر ڈاکٹر جیسن اینڈریوز کا کہنا ہے، ’جس رفتار سے یہ مزاحم اقسام سامنے آ رہی ہیں اور دنیا بھر میں پھیل رہی ہیں، وہ باعثِ تشویش ہے۔ اس بات کی فوری ضرورت ہے کہ ان بیماریوں سے متاثرہ ممالک میں روک تھام کے اقدامات کو وسعت دی جائے۔

بیماری کا عالمی پھیلاؤ

تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ 1990 سے اب تک ٹائیفائیڈ کی یہ مزاحم اقسام تقریباً 200 بار مختلف ممالک میں منتقل ہو چکی ہیں۔ 2016 میں پاکستان میں اس بیماری کی ایک سپر ریزسٹنٹ قسم دریافت ہوئی، جو چند سالوں میں ملک میں سب سے زیادہ عام قسم بن چکی ہے۔

علاج میں مشکلات اور ممکنہ بحران

عالمی سطح پر ہر سال ٹائیفائیڈ بخار کے ایک کروڑ 10 لاکھ کیسز رپورٹ ہوتے ہیں، جن میں سے تقریباً 1 لاکھ افراد اس کا شکار ہو کر ہلاک ہو جاتے ہیں۔ اگر اس کا بروقت علاج نہ کیا جائے، تو یہ بیماری ہر پانچ میں سے ایک مریض کے لیے مہلک ثابت ہو سکتی ہے۔ اب جبکہ مزاحم اقسام عام ہو رہی ہیں، علاج مزید پیچیدہ اور مہنگا ہو رہا ہے۔

ویکسین کی ضرورت اور رسائی کا بحران

اگرچہ ٹائیفائیڈ سے بچاؤ کے لیے ویکسین موجود ہے، مگر دنیا کے کئی حصوں میں، خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں، لوگوں کو ان ویکسینز تک رسائی حاصل نہیں۔ ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو دنیا ایک نئے صحت کے بحران کا سامنا کر سکتی ہے۔

حفاظتی تدابیر اور عوامی شعور کی ضرورت

ٹائیفائیڈ کے بڑھتے ہوئے خطرے کے پیش نظر درج ذیل اقدامات پر فوری عمل درآمد ناگزیر ہے:

صاف پانی اور حفظانِ صحت کے نظام کو بہتر بنایا جائے۔

ویکسینیشن مہمات کو ترجیح دی جائے، خاص طور پر خطرے سے دوچار علاقوں میں۔

اینٹی بایوٹکس کا غیر ضروری اور بے جا استعمال بند کیا جائے تاکہ مزید مزاحمت نہ بڑھے۔

عوامی سطح پر شعور بیدار کیا جائے تاکہ ابتدائی علامات پر بروقت تشخیص و علاج ممکن ہو۔

ٹائیفائیڈ بخار کی نئی، خطرناک اقسام ہمارے عالمی صحت کے نظام کے لیے ایک کڑا امتحان بن چکی ہیں۔ یہ وقت ہے کہ حکومتیں، طبی ادارے اور عوام سب مل کر اس چیلنج کا مقابلہ کریں، وگرنہ صدیوں پرانی بیماری ایک بار پھر انسانیت کے لیے بڑا خطرہ بن سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیر اعظم کی حجاج کرام کا معاملہ سعودی حکومت کے ساتھ اٹھانے کی یقین دہانی
  • 67 ہزار عازمین کا حج سے ممکنہ محرومی کا معاملہ، وزیراعظم کی ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی
  • وزیراعظم کی یقین دہانی پر شکر گزار ہوں، بلاول بھٹو
  • بیرونی خطرات سے نمٹنے کیلئے ہمیں اتحاد کی ضرورت ہے، کنول شوزب
  • پریشان کن خبر ،ٹائیفائیڈ بخار میں مہلک تبدیلی، علاج کا آخری حل بھی ناکام
  • سندھ کو اختیار نہیں پنجاب کے ترقیاتی منصوبوں پر اعتراض کرے: عظمیٰ بخاری 
  • حکومت نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز سے غیر استعمال شدہ فنڈز واپس مانگ لیے
  • حکومت نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز سے غیر استعمال شدہ فنڈز  واپس مانگ لیے
  • آبادی میں اضافہ اور موسمیاتی تبدیلی جیسے بڑے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے نجی شعبے کے تعاون کی ضرورت ہے،محمد اورنگزیب
  • آئی ایم ایف کا فنڈز دینے سے انکار، وفاقی حکومت کا 168 نامکمل ترقیاتی منصوبے بند کرنے کا فیصلہ