پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان 50 برس بعد براہِ راست تجارت بحال
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک — نجی شعبے کے درمیان تجارت کے آغاز کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان سرکاری سطح پر بھی دو طرفہ تجارت کا آغاز ہو گیا ہے۔ بنگلہ دیش نے پاکستان سے 50 ہزار ٹن چاول درآمد کرنے کا معاہدہ کیا ہے جس کی پہلی کھیپ پیر کو روانہ ہو گئی ہے۔
دونوں ملکوں کے درمیان کئی دہائیوں سے کشیدہ تعلقات کے بعد گزشتہ برس تعلقات میں بہتری آئی تھی ۔
بنگلہ دیش کی وزارتِ خوراک کے عہدے دار ضیاء الدین احمد نے خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کو بتایا کہ "ہم پہلی بار پاکستان سے 50 ہزار ٹن چاول درآمد کر رہے ہیں۔ یہ دونوں ملکوں کے درمیان حکومتی سطح پر پہلا معاہدہ ہے۔”
چاولوں کی دوسری کھیپ مارچ میں بنگلہ دیش کے لیے روانہ کی جائے گی۔
بنگلہ دیش کےمحکمۂ خوراک نے جنوری میں ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے ساتھ چاول کی خریداری کا معاہدہ کیا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کا شمار موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے ممالک میں ہوتا ہے اور اس کا وسیع رقبہ ایسے ڈیلٹا پر مشتمل ہے جہاں دریائے گنگا اور برہم پترا سے نکلنے والے ندی نالے کی وجہ سے سیلابی صورتِ حال پید ہوتی رہتی ہے۔
خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق حالیہ دنوں میں بنگلہ دیش میں چاول کی قیمتوں میں 15 سے 20 فی صد اضافہ دیکھنے میں آیا تھا جسے مستحکم رکھنے کے لیے حکومت نے چاول درآمد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ درمیانے درجے کے چاول کی قیمت 80 ٹکا فی کلو گرام تک پہنچ گئی تھی۔
بنگلہ دیش نے 499 ڈالر (ایک لاکھ 40 ہزار پاکستانی روپے) فی ٹن کے حساب سے پاکستان سے چاول خریدا ہے۔
سترہ کروڑ آبادی والا ملک بنگلہ دیش سیلاب اور طوفانوں کے خطرات سے دوچار رہتا ہے اور ایسے میں موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بڑھتا ہوا عالمی درجہ حرارت مزید مشکلات پیدا کر رہا ہے۔
بنگلہ دیش کی نجی کمپنیاں کئی برسوں سے پاکستان سے چاول درآمد کرتی رہی ہیں۔ تاہم یہ چاول براہِ راست بنگلہ دیش پہنچنے کے بجائے پہلے سری لنکا، ملائیشیا یا سنگاپور پورٹ پر آف لوڈ کرنا پڑتا تھا۔
دونوں ملکوں کے تعلقات گزشتہ برس شیخ حسینہ حکومت کے خاتمے کے بعد بہتر ہوئے تھے۔ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس اور پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف بھی مختلف عالمی فورمز پر ملاقاتیں کر چکے ہیں۔
بنگلہ دیش کے اعلٰی فوجی حکام نے بھی حالیہ عرصے میں پاکستان کا دورہ کیا تھا اور دفاعی تعاون کو فروغ دینے پر بھی اتفاق کیا تھا۔
دوسری جانب چین نے بنگلہ دیش کی سیاسی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے ارکان کو دورۂ بیجنگ کی دعوت دی ہے۔ ا س سے قبل چین نے جماعتِ اسلامی بنگلہ دیش سمیت دیگر مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں کو بیجنگ بلایا تھا۔
ماہرین کے مطابق خطے میں بھارت کا اثر و رسوخ کم کرنے کے لیے چین بھی بنگلہ دیش کے سیاسی رہنماؤں کے ساتھ روابط بڑھا رہا ہے۔
بھارت بھی خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ پر تشویش کا اظہار کرتا رہا ہے۔ حالیہ عرصے میں سفارتی تعلقات میں کچھ بہتری کے باوجود دونوں ممالک خطے میں اثر و رسوخ کی کوشش کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس اگست میں عوامی احتجاج کے پیشِ نظر شیخ حسینہ بھارت چلی گئی تھیں اور بنگلہ دیش میں محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت قائم ہو گئی تھی۔
پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان اس کے بعد تعلقات میں بتدریج بہتری آئی تھی اور دونوں ملکوں نے تجارتی روابط کو فروغ دینے پر بھی اتفاق کیا تھا۔
اس رپورٹ کے لیے بعض معلومات اے ایف پی /رائٹرز سے لی گئی ہیں۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: چاول درا مد کر اور بنگلہ دیش بنگلہ دیش کے بنگلہ دیش کی دونوں ملکوں پاکستان سے کے درمیان کیا تھا کے لیے کے بعد
پڑھیں:
فہد ہارون کی وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان سے ملاقات، ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعے علاقائی ترقی پر زور
اسلام آباد – وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے ڈیجیٹل میڈیا فہد ہارون نے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان، وزیر تجارت و امور نوجوانان ذبی اللہ اور دیگر حکام سے ملاقات کی۔ ملاقات میں گلگت بلتستان کے بین الاقوامی سطح پر مشہور سیاحتی شعبے کو اجاگر کرنے کے لیے ڈیجیٹل میڈیا اور عوامی رابطے کے ذرائع کو مؤثر انداز میں استعمال کرنے پر گفتگو ہوئی۔
گلگت بلتستان کو دنیا کے بڑے سفری پلیٹ فارمز نے 2025 کے بہترین سیاحتی مقامات میں شمار کیا ہے، اور اس کی قدرتی خوبصورتی اور ثقافت دنیا بھر کی توجہ حاصل کر رہی ہے۔ ملاقات میں نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور علاقائی تجارت کو فروغ دینے پر بھی زور دیا گیا تاکہ پائیدار معاشی ترقی کو ممکن بنایا جا سکے۔
فہد ہارون نے کہا کہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز خطے کی عالمی سطح پر تشہیر کے لیے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، جب کہ وزیر اعلیٰ، وزیر تجارت و امور نوجوانان اور دیگر حکام نے مختلف شعبوں میں ترقی کے لیے بھرپور عزم کا اظہار کیا۔
یہ ملاقات گلگت بلتستان کی سماجی و معاشی ترقی کے لیے ڈیجیٹل ذرائع کے مؤثر استعمال اور شراکت داری کو فروغ دینے کی ایک اہم پیش رفت ہے۔