چینی خلا باز کا اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں چین کی خواتین کے کام کی کامیابیوں کا تعارف
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
چینی خلا باز کا اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں چین کی خواتین کے کام کی کامیابیوں کا تعارف WhatsAppFacebookTwitter 0 26 February, 2025 سب نیوز
نیویارک:اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 58 ویں اجلاس میں بیجنگ اعلامیے اور ایکشن پلان کی 30 ویں سالگرہ کے موقع پر ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔ خلا میں جانے والی چین کی پہلی خاتون خلاباز لیو یانگ نے دنیا کی ممتاز خواتین کی نمائندہ کی حیثیت سے ویڈیو کے ذریعے کلیدی تقریر کی اور نئے دور میں چینی خواتین کے نصب العین کی اعلیٰ معیار کی ترقی کے تصور اور کامیابیوں کو متعارف کرایا۔
لیو یانگ کا کہنا تھا کہ جب شینژو خلائی جہاز کا انجن جلایا گیا تو یہ نہ صرف 600 ٹن زور کا جھٹکا تھا جو انہوں نے محسوس کیا بلکہ کروڑوں چینی خواتین کی طاقت بھی تھی۔ 8 گنا زیادہ کشش ثقل والے سینٹری فیوجز سے لے کر تنگ ماحول میں مطابقت کے لیے 72 گھنٹے کی نفسیاتی تربیت تک، چین کا مساوی ایرو اسپیس تصور “معیارکے سامنے کوئی صنف نہیں” چین میں خواتین کے کیریئر کی ترقی کی بنیادی منطق کو ظاہر کرتا ہے۔ ادارہ جاتی ضمانتوں کے ذریعے یکساں مواقع پیدا کرنا ہی بیجنگ اعلامیے کی روح کا ٹھوس عمل ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: خواتین کے
پڑھیں:
اسرائیل غزہ کے حقائق کو دنیا بھر سے چھپا رہا ہے، اقوام متحدہ کا اعلان
ایک ایسے وقت میں کہ جب کہ غزہ کی پٹی آگ و محاصرے میں بری طرح سے گھر چکی ہے، اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل نے جنگ کے آغاز سے ہی آزاد صحافیوں کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت تک نہیں دی! اسلام ٹائمز۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی - انروا (UNRWA) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی (Philippe Lazzarini) نے اپنے انتباہی بیان میں اعلان کیا ہے کہ قابض اسرائیلی رژیم حالیہ جنگ کے آغاز سے ہی غزہ کی پٹی کا غیر انسانی محاصرہ کرتے ہوئے بین الاقوامی صحافیوں کو رسائی دینے سے انکاری ہے۔ مقبوضہ علاقوں میں "انسانی صورتحال کی نگرانی" کرنے والے "اعلی حکام" میں سے ایک فلپ لازارینی، نے اس اقدام کو "جنگوں کی جدید تاریخ میں انوکھا" قرار دیا اور اسے نہ صرف میڈیا کی سنسرشپ بلکہ "سچ کو دنیا کے سامنے لانے پر پابندی" بھی قرار دیا۔
اپنے بیان میں فلپ لازارینی کا کہنا تھا کہ غزہ میں صحافیوں کی عدم موجودگی نے عملی طور پر "حقیقت کو مسخ" کرنے، "غلط معلومات" کے رواج اور بالآخر متاثرین کے چہروں سے "انسانیت کو مٹا ڈالنے" کی راہ ہموار کی ہے۔ کمشنر جنرل انروا نے عالمی رائے عامہ پر زور دیا کہ وہ اس پابندی کو ختم کرنے کے لئے عملی اقدام اٹھائیں۔ اپنے بیان کے آخر میں فلپ لازارینی نے تاکید کی کہ دنیا بھر کو ضرور جاننا چاہیئے کہ غزہ میں عام شہریوں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے، اور یہ صرف اسی صورت میں ممکن ہے کہ جب آزاد صحافیوں کو وہاں موجود رہنے اور رپورٹ کرنے کی اجازت دی جائے!