Daily Ausaf:
2025-04-25@08:19:06 GMT

اسلامک سائنس اور مذہبی فرقہ جات

اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT

عموماً مذہب اور سائنس کو ایک مغالطہ کے زیر اثر ایک دوسرے کا متضاد یا مدمقابل قرار دیا جاتا ہے۔ بالخصوص اسلام کو سائنس میں ڈھونڈنے کا الزام اسی ایک سطحی سوچ کا نتیجہ ہے۔ پوری قرآنی آیات اور تعلیمات و احادیث مبارکہ میں کسی ایک جگہ پر بھی سائنس اور ٹیکنالوجی یا دیگر جدید علوم کے برخلاف کوئی بات نہیں کہی گئی ہے۔ چہ جائیکہ کہ قرآن کریم کبھی تفصیلاً اور کبھی اشاروں کنایوں میں دین اسلام کے عالمگیر علوم اور زندگی کے عملی قواعد و ضوابط کا ایک مکمل اور بھرپور نمونہ پیش کرتا ہے۔
قرآن کریم کے شائد بہت کم محققین اس حقیقت سے آگاہ ہیں کہ قرآن مقدس میں قیامت تک کی جدید سے جدید تر سائنسی و آفاقی تعلیمات کے بارے میں ارشادات باری آیات کی صورت میں موجود ہیں۔ اگر کسی قاری یا مفسر کی نظر اس طرف نہیں جاتی تو یہ ان کا قصور ہے قرآن مجید کا نہیں ہے۔ آسمانوں میں جو کچھ ہے وہ اللہ تعالیٰ کے قبضہ قدرت میں ہے جن کو رب کائنات نے غیر متبدل اور اٹل طبیعاتی قوانین کے مطابق قائم رکھا ہوا ہے۔ قرآن بلیض میں ایک ایک آیت کے لامتناہی مطالب اور مفاہیم ہیں جن کو وقت کے قدیم اور جدید پیمانوں پر جب بھی پرکھا جائے گا وہ ان کے معیار اور مقام پر عین پورا اتریں گے۔ قرآنی آیات کو اسی لئے “آیات آفاق” بھی کہا جاتا ہے کہ ان سے ہر آنے والے جدید دور میں اس کے تقاضوں اور ضروریات کے مطابق ہمیشہ معانی اور مطالب نکلتے رہیں گے۔ اگر قرآن کی کچھ آیات کا لفظی ترجمہ کیا جاتا ہے، ان کی معنویت سے کچھ ناپسندیدہ چیز برآمد کی جاتی ہے تو اس میں انسانی فہم و فراست کی لغزش ہے ورنہ قرآن اقدس میں کسی بھی جگہ کم بیشی کی کوئی گنجائش نہیں ہے یعنی قرآن فرقان کے ہم قارئین اور مبصرین و مبلغین کو کوئی غلطی لگ سکتی ہے مگر قرآن حکیم میں کسی غلطی یا لغزش کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔قرآن پاک میں مثال کے طور پر ایک آیت کا ترجمہ یہ ہے کہ، “اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو اور تفرقے میں نہ پڑو،” جس کا ایک مطلب و مفہوم “اللہ کی رسی” سے متعلق ہے اور دوسرا تفرقہ میں نہ پڑو” کے بارے میں ہے۔ اللہ کی رسی کو طبیعات کے بنائے گئے سائنسی قوانین سے بھی تعبیر کیا جا سکتا ہے اور اسے انسانوں کے درمیان اتحاد و اتفاق سے بھی موسوم کیا جا سکتا ہے جبکہ تفرقے میں نہ پڑو سے مراد یہ بھی لیا جا سکتا ہے کہ اللہ کے بنائے ہوئے انہی سائنسی قوانین میں زندگی اور کائنات کو سمجھنے کی کوشش کرو اور اگر ایسا نہیں کرو گے تو بھٹک جائو گے اور ناکام رہو گے۔ اللہ کی یہ رسی پوری کائنات کا احاطہ کیے ہوئے ہے اور اس نے کائنات کی ایک عام سی چیز لکڑی اور پتھر وغیرہ سے لے کر زمین، چاند ستاروں اور کہکشائوں کو سائنس کی زبان میں کہا جائے تو کشش ثقل” کے ذریعے ایک مضبوطی کے ساتھ باندھ رکھا ہے۔ یہ کائنات تب تک قائم رہے گی جب تک اللہ چاہے گا۔ جب اللہ تعالی اپنی اس رسی (Gravity) کو کو کھول دے گا یا ختم کر دے گا تو سارے ستارے اور سیارے آپس میں ٹکرا جائیں گے اور “قیامت” برپا ہو جائے گی جس کی سائنس اور مذہب دونوں تصدیق کرتے ہیں کہ بلآخر ایک دن یہ کائنات منہدم ہو جائے گی۔
اس آیت کریمہ سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ اگر ہم بنی نوع انسان زندگی، کائنات اور اپنے روزمرہ کے معاملات کو ان مصدقہ سائنسی اور فطری اصولوں اور قاعدوں کے مطابق نہیں چلائیں گے تو ہماری زندگی نہ صرف پرآسائش نہیں ہو گی بلکہ اس سے ہر دم ہمارا سامنا ایک قیامت صغری” سے رہے گا۔ اس آیت مبارکہ کا ترجمہ اور مفہوم “مذہبی تفرقے” کے حوالے سے کیا جائے تو قرآن پاک میں واضح طور پر تفرقوں یا فرقہ بندی” سے منع کیا گیا ہے مگر قرآن حمید کی اس آیت کریمہ کے برعکس مسلمانوں کی اکثریت خود کو سنی، شیعہ، وہابی، دیوبندی اور اہل حدیث وغیرہ کہلانے میں فخر محسوس کرتی ہے حالانکہ یہ تمام فرقے قرآن کی اس آیت کو جھٹلاتے ہیں یعنی قرآن حکیم مسلمانوں کو فرقہ بندی سے منع کرتا ہے مگر ہم مسلمانوں کی اکثریت ان پر ایمان رکھتی ہے۔قرآن عظیم کی اس آیت مبارکہ کا دین اسلام پر صحیح اطلاق کیا جائے تو اس کی روشنی میں مسلمانوں کے تمام فرقے قرآن کے متضاد اور متوازی فرقے” یا “مذاہب” ہیں جن کا دین اسلام سے کوئی لینا دینا ہے، نہ اس کی مثال نبی پاک ﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی زندگیوں میں ملتی ہے اور نہ ہی صالحین ان پر ایمان رکھتے ہیں۔دین اسلام بہت سادہ اور سائنسی قواعد کا ضابطہ حیات ہے جن سے انحراف اسی طرح کی تنزلی سے دوچار کرتا ہے جس طرح سے آج مسلم دنیا زوال سے گزر رہی ہے۔
(جاری ہے)

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: دین اسلام اللہ کی اس ا یت ہے اور

پڑھیں:

67 ہزار پاکستانی حج سے کیوں محروم رہیں گے؟ وجہ سامنے آگئی

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے 67 ہزار عازمین کے فریضہ حج سے محروم رہ جانے کے معاملے کو تاریخ کا بڑا اسکینڈل قرار دے دیا۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی ملک عامر ڈوگر کی زیرِ صدارت اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف، سیکرٹری مذہبی امور ڈاکٹر عطا الرحمان، نمائندہ ہوپ و دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں 67 ہزار عازمین حج کے رہ جانے کا معاملہ زیرِ غور آیا۔

سیکرٹری مذہبی امور ڈاکٹر عطا الرحمان نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ سعودی عرب نے نئی پالیسی دی کہ 2 ہزار سے کم کوٹہ والا کوئی حج گروپ آرگنائزر اب نہیں ہوگا، 904 حج گروپ آرگنائزر کو 45 بڑی حج کمپنیوں کے کلسٹرز میں بدل دیا، ہمارے ٹور آپریٹرز نے ہر کمپنی سے الگ الگ معاہدے کرنے پر زور دیتے ہوئے ایک ماہ ضائع کیا، سعودی عرب نے 14 فروری کی ڈیڈ لائن دی کہ کل رقم کا 25 فیصد جمع کروائیں، 14 فروری تک 13620 جن لوگوں کی رقم گئی ان کو قبول کر لیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ ہماری درخواست پر 48 گھنٹوں کیلیے سعودی حکومت نے پورٹل کھول دیا، ڈی جی حج کے ذریعے نجی اسکیم والوں کے پیسے سعودی کمپنیوں کو منتقل ہوتے ہیں، یہ سعودی حکومت کی پابندی ہے کہ سرکار کے ذریعے پیسے لیں گے، ہمارے ڈی جی نے ایچ جی اوز کی رقم متعلقہ سعودی کمپنیوں کے اکاؤنٹس میں منتقل کیے، وزیر خارجہ کی کوششوں سے 10 ہزار مزید عازمین کو بھیجنے کی اجازت دی گئی۔

کمپٹی نے سوال کیا کہ 10 ہزار کوٹہ کیسے تقسیم ہوگا؟ اس پر ڈاکٹر عطا الرحمان نے بتایا کہ حج آپریٹرز یا سعودی کمپنیاں ہی اس 10 ہزار ڈیٹا کو دیکھ سکتی تھیں، 14 ہزار ریال جن کا اکاؤنٹ میں ہوں گے سعودی عرب اسے ہی اجازت دیں گے، کوشش ہے کہ یہ مسئلہ کسی طرح حل ہو جائے، جو پیسے ڈی جی حج کے ذریعے سعودی کمپنیوں کو گئے ہیں وہ واپس ملیں گے، جو پیسے سرکاری اکاؤنٹ سے ہٹ کر گئے ہیں ان کا کچھ نہیں کہہ سکتے۔نمائندہ ٹور آپریٹرز نے کہا کہ پہلی ڈیڈ لائن 23 اکتوبر دی گئی 5 روز قبل مطلوبہ رقوم بھیج دی۔

متعلقہ مضامین

  • سیلاب متاثرین کیلئے اسلامک ڈیولپمنٹ بینک 200 ملین ڈالرز کی فنانسنگ کر رہا ہے: سید مراد علی شاہ
  • دعا کی طاقت… مذہبی، روحانی اور سائنسی نقطہ نظر
  • حج آپریشن کس نے ڈی ریل کیا؟سینیٹ قائمہ کمیٹی، انکوائری کمیٹی بنا دی
  • بانی پی ٹی آئی سیاسی داؤ پیچ میں صفر بٹا صفر ہیں، حفیظ اللہ نیازی
  • 67 ہزار پاکستانی حج سے کیوں محروم رہیں گے؟ وجہ سامنے آگئی
  • پاکستان سے 67 ہزار سے زائد عازمین کا حج رقم ادائيگی کے باوجود کھٹائی میں پڑ گیا
  • امریکا: ٹیکساس کے گورنر نے مسلمانوں کو گھروں اور مساجد کی تعمیر سے روک دیا
  • مظلوم مسلمانوں کے دفاع کی اجتماعی ذمہ داری
  • سائنس دانوں نے ذیا بیطس کی نئی قسم دریافت کرلی
  • ’طعنہ دینے ہمارے ووٹوں سے ہی صد بنے‘بلاول بھٹو کی حکومت پر سخت تنقید سے متعلق رانا ثنا اللہ کا ردعمل