City 42:
2025-11-03@22:49:17 GMT

پاک بھارت سہیلوں کی دوستی اور محبت کی خوبصورت مثال

اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT

ویب ڈیسک:پاکستان اور بھارت کے درمیان سیاسی سرحدیں اور کشیدگی دوستی اور رشتوں کو ختم نہیں کر سکتی، بھارتی لڑکی نے پاکستانی سہیلی کی شادی میں ویڈیو کال کے ذریعے شرکت کی، اس جذباتی لمحے کی ویڈیو نے لاکھوں دل جیت لیے۔

بھارتی دوست کی پاکستانی بیسٹ فرینڈ کی شادی ویڈیو کال پر دیکھنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی، جس نے سرحدی رکاوٹوں کے باوجود دوستی اور محبت کی خوبصورت مثال قائم کر دی ہے۔

سونے اور چاندی کے آج کے ریٹس ۔منگل 25 فروری, 2025

یہ ویڈیو انا ائیکا آہوجا نامی انسٹاگرام صارف نے شیئر کی ہے، جس میں دونوں دوستوں کی گہری محبت اور جدائی کی تکلیف صاف نظر آ رہی ہے۔ویڈیو میں موجود ٹیکسٹ میں لکھا ہے کہ مجبور ہو کر اپنی بہترین دوست کی شادی فیس ٹائم پر دیکھ رہی ہوں کیونکہ دونوں ممالک کی آپس میں نہیں بنتی۔

بھارتی لڑکی نے ویڈیو کے کیپشن میں لکھا .

' کہ بجرنگی بھائی جان، تاروں کے نیچھے سے پاکستان پہنچا دو۔

یہ ویڈیو تیزی سے انٹرنیٹ پر وائرل ہو رہی ہے اور اب تک 2.5 ملین سے زائد ویوز اور 1.8 لاکھ لائکس حاصل کر چکی ہے۔ 

آج کے گوشت اور انڈوں کے ریٹس -منگل  25 فروری, 2025

سوشل میڈیا صارفین نے اس جذباتی لمحے پر اپنے خیالات اور تجربات شیئر کیے ہیں، ایک صارف نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ میرے قریبی عزیز بھی پاکستان میں رہتے ہیں اور یہ بھارت پاکستان تنازع واقعی تکلیف دہ ہے۔

ایک اور صارف نے دونوں ممالک کے اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان اور بھارت مل کر کام کریں تو وہ چین کے بعد اگلی سپر پاور بن سکتے ہیں، دلوں کو ہمیشہ کے لیے تقسیم نہیں کیا جا سکتا۔

ملٹری ٹرائل کیس: کیا ایوب خان کے دور میں بنیادی حقوق میسر تھے؟ آئینی بنچ

ایک صارف نے جذباتی انداز میں کہا کہ یہ ویڈیو دیکھ کر مجھے بے حد رونا آ رہا ہے، یہ ویڈیو بہت پیاری ہے لیکن ساتھ ہی دل کو توڑ دینے والی بھی ہے۔

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: یہ ویڈیو

پڑھیں:

مصری رہنما کی اسرائیل سے متعلق عرب ممالک کی پالیسی پر شدید تنقید

مصر کے سابق نائب صدر اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے سابق سیکرٹری جنرل نے اسرائیل سے متعلق عرب ممالک کی پالیسی پر شدید تنقید کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ انہیں بھی فلسطینیوں کی نسل کشی کے تناظر میں اسرائیل کے خلاف موثر اقدامات انجام دینے چاہئیں۔ اسلام ٹائمز۔ مصر کے سابق نائب صدر محمد البرادعی جو انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے سیکرٹری جنرل بھی رہ چکے ہیں نے اسرائیل کے مجرمانہ اقدامات پر خاموشی کے باعث عرب ممالک کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا: "عالمی سطح پر حکومتوں، تنظیموں اور ماہرین میں اس بات پر تقریباً اتفاق رائے پایا جاتا ہے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی جیسے جنگی جرم کا مرتکب ہوا ہے اور اس نے انسانیت کے خلاف دیگر جرائم بھی انجام دیے ہیں۔ مزید برآں، کچھ ممالک جیسے کولمبیا، لیبیا، میکسیکو، فلسطین، اسپین، ترکی اور بولیویا نے عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقہ کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے کی حمایت کا اعلان بھی کیا ہے اور بنگلہ دیش، بولیویا، جزر القمر، جیبوتی، چلی اور میکسیکو جیسے ممالک نے عالمی فوجداری عدالت میں بھی اسرائیل کے خلاف عدالتی کاروائی شروع کر رکھی ہے۔ لیکن عرب حکومتوں کی اکثریت نے اسرائیلی مظالم پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے جبکہ ہم ہی اس مسئلے کے حقیقی مدعی ہیں۔" انہوں نے ایکس پر اپنے پیغام میں مزید لکھا: "یوں دکھائی دیتا ہے کہ عرب حکومتیں اسرائیل کے خلاف کوئی بھی قدم اٹھانے سے ڈرتی ہیں۔ مجھے امید ہے کہ میں غلطی پر ہوں گا۔"
 
محمد البرادعی کا یہ پیغام سوشل میڈیا پر وسیع ردعمل کا باعث بنا ہے اور بڑی تعداد میں صارفین نے ان کے اس پیغام کی حمایت کرتے ہوئے لکھا کہ عرب حکومتیں اسرائیل کی جانب سے طاقت کے اظہار کو اپنے ملک کے اندر مخالفین کو کچلنے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔ ایک مصری صافر نے جواب میں لکھا: "اگر آپ، محترم ڈاکٹر صاحب، حقیقت بیان کرنے سے خوفزدہ ہیں تو ہم کیا کریں؟ عرب ڈکٹیٹرز نے اسرائیل کو ایک ہوا بنا کر پیش کیا ہے تاکہ اسے اپنی عوام کو ڈرا سکیں۔" ایک اور صارف نے تجزیہ کرتے ہوئے لکھا کہ کچھ عرب حکومتیں بین الاقوامی اداروں کی مدد حاصل کرنے کی بجائے امریکہ سے مداخلت کی درخواست کرتی ہیں۔ اس نے مزید لکھا: "یہ صورتحال مجھے کچھ ایسے مخالفین کی یاد دلاتی ہے جو نظام کے اندر سے اس کی اصلاح کرنا چاہتے ہیں تاکہ یوں سزا پانے سے بچ سکیں۔" کلی طور پر محمد البرادعی کا یہ پیغام سوشل میڈیا کے صارفین کی جانب سے وسیع ردعمل کا باعث بنا ہے اور ان تمام پیغامات میں غزہ میں اسرائیل کے مجرمانہ اقدامات پر عرب حکومتوں کی خاموشی قابل مذمت قرار دی گئی ہے۔
 
یاد رہے جنوبی افریقہ نے دسمبر 2023ء میں ہیگ کی عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا جس میں دعوی کیا گیا تھا کہ اس رژیم نے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی انجام دے کر نسل کشی کے خلاف کنونشن کی خلاف ورزی کی ہے۔ دنیا کے اکثر ممالک جیسے برازیل، نکارا گویا، کیوبا، آئرلینڈ، کولمبیا، لیبیا، میکسیکو، اسپین اور ترکی نے اس مقدمے کی حمایت کی ہے۔ اسی طرح جنوبی افریقہ نے اکتوبر 2024ء میں عدالت کو 500 صفحات پر مشتمل ایک تفصیلی رپورٹ بھی پیش کی تھی جس میں غزہ میں غاصب صیہونی رژیم کے مجرمانہ اقدامات اور انسانیت سوز مظالم کی تفصیلات درج تھیں۔ غاصب صیہونی رژیم نے آئندہ دو ماہ میں اپنی دفاعیات عدالت میں پیش کرنی ہیں جس کے بعد توقع کی جا رہی ہے کہ 2027ء میں عدالت کا حتمی فیصلہ سنا دیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • ٹام کروز اور آنا دے آرمس کی علیحدگی کے بعد بھی دوستی برقرار
  • امریکی اداکارہ جینیفر اینسٹن کا انسٹاگرام پر نئے رشتے کا اعلان، نئی محبت کون ہے؟
  • خوبصورت معاشرہ کیسے تشکیل دیں؟
  • میرا لاہور شہربے مثال کے کچھ خوب صورت نظارے (دوسرا حصہ)
  • شادی میں دلہن کے والد کا نیا انداز، جیب پر کیو آر کوڈ چسپاں کرکے ‘آن لائن سلامی’ وصول کی
  • ترکیہ کا 102 واں یوم جمہوریہ، کراچی میٹروپولیٹن یونیورسٹی میں تقریب
  • بیرون ممالک کا ایجنڈا ہمارے خلاف کام کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان
  • پاکستان۔ بنگلا دیش تعلقات میں نئی روح
  • گورنر سندھ کامران ٹیسوری کا گلگت بلتستان کے پاکستان سے الحاق کے دن پر خصوصی پیغام
  • مصری رہنما کی اسرائیل سے متعلق عرب ممالک کی پالیسی پر شدید تنقید