صنعتی شعبے کا بجلی کی فی یونٹ قیمت 26 روپے کرنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
کراچی:
کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے صدر جنید نقی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بجلی کے نرخ فوری طور پر 26 روپے فی یونٹ کیے جائیں تاکہ صنعتوں کی بقا اور ملکی معیشت کو استحکام مل سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ بجلی کے زیادہ نرخ صنعتی پیداوار، روزگار کے مواقع اور کاروباری استحکام کو شدید نقصان پہنچا رہے ہیں، جس کے باعث پاکستان کی صنعتیں عالمی سطح پر مسابقتی حیثیت کھو رہی ہیں۔
جنید نقی نے کہا کہ حکومت فوری اقدامات کرے اور بجلی کی لاگت کو حقیقت پسندانہ سطح پر لائے۔ آئی پی پیز کے از سر نو معاہدوں سے حاصل ہونے والے فوائد کو براہ راست صارفین تک منتقل کیا جائے۔ اگر بجلی کی قیمتوں میں جلد کمی نہ کی گئی تو صنعتوں کی بندش، بے روزگاری میں اضافہ اور معاشی بحران جیسے مسائل جنم لیں گے، جو ملک کے لیے ناقابل برداشت ہیں۔
انہوں نے بجلی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کی جانب سے سیکورٹی ڈپازٹ میں 2600 فیصد اضافے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام صنعتی صارفین پر بلاجواز مالی بوجھ ڈالنے کے مترادف ہے۔ صنعتی صارفین پہلے ہی 99 فیصد بلوں کی ادائیگی کرتے ہیں، ایسے میں اس قدر غیر ضروری اضافے کا کوئی جواز نہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔ انہوں نے نیپرا کی جانب سے دسمبر اور جنوری کے منفی فیول ایڈجسٹمنٹ میں 3 سے 4 روپے فی یونٹ کی کٹوتی کو مطلوبہ حد سے کم، غیر قانونی اور غیر منصفانہ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ نیپرا نے بغیر کسی باضابطہ فیصلے کے کراچی کی صنعتوں سے ان کا جائز ریلیف چھین لیا ہے، جو شفافیت اور منصفانہ ریگولیٹری عمل کے اصولوں کے خلاف ہے۔ یہ غیر مجاز کٹوتیاں فوری طور پر واپس لی جانی چاہئیں تاکہ کراچی کی صنعتوں کو ان کا حق مل سکے۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بجلی کے نرخ فوری طور پر 26 روپے فی یونٹ کیے جائیں تاکہ صنعتیں بحران سے نکل سکیں، سیکورٹی ڈپازٹ میں 2600 فیصد اضافہ واپس لیا جائے، منفی فیول ایڈجسٹمنٹ کے مکمل فوائد صارفین تک پہنچائے جائیں اور شفاف و منصفانہ ریگولیٹری اقدامات یقینی بنائے جائیں۔
صدر کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری نے حکومت اور ریگولیٹری اداروں پر زور دیا کہ وہ صنعتوں کے تحفظ کے لیے فوری اصلاحات نافذ کریں۔ پاکستان کی صنعتیں پہلے ہی شدید دباؤ کا شکار ہیں، اگر بجلی کے نرخوں میں کمی نہ کی گئی تو برآمدات، روزگار اور معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔ توقع ہے حکومت اس معاملے پر فوری اور فیصلہ کن اقدام کرے گی تاکہ صنعتی شعبہ تباہی سے بچ سکے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان فوری طور پر انہوں نے فی یونٹ بجلی کے
پڑھیں:
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا 200 یونٹ کے بعد سلیب بڑھنے پر اہم فیصلہ
قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں وزارت توانائی سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔
متعلقہ حکام کی جانب سے کمیٹی کو آئی پی پیز سے متعلق بریفنگ دی گئی جس میں بتایا گیا کہ 2015 میں 9765 میگا واٹ آئی پی پیز کی انسٹالڈ کپیسٹی تھی، 2024 میں 25642 میگاواٹ آئی پی پیز کی انسٹالڈ میگا واٹ کیسٹی ہے، 2015 میں میں کپیسٹی پرچیز پرائس 141 ارب سالانہ تھی جو اب 1.4 ٹریلین ہے۔
حکام نے کہا کہ مالی سال 2015 میں 58 بلین کلو واٹ آور اور 2014 میں 90 بلین کلو واٹ آور بجلی پیدا ہوئی۔
سید نوید قمر نے کہا کہ پاور ڈویژن بجلی مہنگی ہونے کی وجہ کوئلے پر ڈال رہا ہے، جنید اکبر خان نے کہا کہ گنے کے پھوک سے 200 فیصد تک بجلی کی پیداوار دکھائی گئی ہے یہ کس طرح ممکن ہے۔
سی پی پی اے حکام نے کہا کہ گنے کے پھوک سے 45 فیصد بجلی پیداوار کا اندازہ لگایا گیا تھا تاہم پیداوار بینج مارک سے زیادہ رہی۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے 200 یونٹ کے بعد سلیب بڑھنے پر اہم فیصلہ کرتے ہوئے وزارت سے مکمل بریفنگ طلب کرلی۔
جنید اکبر نے کہا کہ بتایا جائے 200 یونٹ سے زائد استعمال پر سلیب پر چھے ماہ والی پالیسی کیوں عائد کی گئی، شازیہ مری نے کہا کہ جب ملک میں اضافی بجلی موجود ہے تو سندھ اور خیبر پختونخواہ میں سولہ سولہ گھنٹے لوڈ شیڈنگ کیوں ہورہی ہے۔
چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ ایک دفعہ بھی 200 ہونے سے زیادہ بجلی استعمال ہو تو چھ مہینے زیادہ بل آئے گا، اس کا کوئی حل بتا دیں۔
سیکریٹری پاور نے کہا کہ تین چار سال میں 200 یونٹس تک کے صارفین 11 ملین سے بڑھ کے 18 ملین پر چلے گئے ہیں، 58 فیصد صارفیں 200 یونٹس یا اس سے نیچے والے ہیں، حد کو بڑھا دیں گے تو اور سبسڈی چاہئے ہو گی۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت ہماری بات چیت چل رہی ہے کہ 2027 تک اس چیز سے نکل جائیں، اور بی آئی ایس پی کے ڈیٹا کو استعمال کرتے ہوئے ڈائریکٹ سبسڈی پر جائیں۔
سیکریٹری پاور نے کہا کہ 200 یونٹ تک کو اتنا سبسڈائز کر رہے ہیں، 18 ملین صارفین اس کا فائدہ اٹھا رہے ہیں، استعمال201 یونٹس پر چلا جاتا ہے تو سبسڈی پھر بھی ہوتی ہے، چھ مہینے کو کم کرنے پر غور کر لیتے ہیں۔
Tagsپاکستان