چلاس میں متاثرین ڈیم کا دھرنا گیارہویں روز بھی جاری رہا
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
واضح رہے کہ گزشتہ روز گلگت بلتستان کی اپیکس کمیٹی نے ڈیم متاثرین سے مذاکرات کیلئے دو الگ الگ کمیٹیاں تشکیل دینے کی منظوری دی تھی جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری ہو چکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ متاثرین دیامر بھاشا ڈیم کا دھرنا گیارہویں روز بھی جاری رہا، وزارتی کمیٹی اور دھرنا قائدین کے مابین مذاکرات نہ ہو سکے جس کے بعد مظاہرین نے ڈیم سائٹ پر تعمیراتی کام بند کرنے کی دھمکی دی ہے۔ آج بارش اور برفباری کی وجہ سے لانگ مارچ نہ ہو سکا، تاہم متاثرین نے دھمکی دی ہے کہ اگر حکومت کی وزارتی کمیٹی چلاس نہیں آئی تو ڈیم سائٹ پر کام بند کروا دیا جائے گا اور کسی بھی کمپنی اور ادارے کے دفتر کو کھولنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز گلگت بلتستان کی اپیکس کمیٹی نے ڈیم متاثرین سے مذاکرات کیلئے دو الگ الگ کمیٹیاں تشکیل دینے کی منظوری دی تھی جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری ہو چکا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بھی جاری
پڑھیں:
حکومت اور اساتذہ سے مذاکرات کرے اور ان کے مطالبات حل کرے، سید علی رضوی
مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے صدر آغا سید علی رضوی نے کہا ہے کہ اساتذہ تیرہ روز سے برسر احتجاج ہیں اور حکومت ٹس سے مس نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے صدر آغا سید علی رضوی نے کہا ہے کہ اساتذہ تیرہ روز سے برسر احتجاج ہیں اور حکومت ٹس سے مس نہیں۔ کتنا دلچسپ معاملہ ہے کہ حکومتی افراد بھی دھرنے میں جا کر مطالبات کر رہے ہیں۔ حکومتی افراد دھرنے متاثرین کا مسئلہ حل کریں۔ مطالبہ کرنا حکومتی افراد کا نہیں بلکہ متاثرین کا کام ہوتا ہے۔ طویل عرصے سے بچوں کی تعلیم متاثر رہنا کسی طور درست نہیں۔ لہذا تمام رکاوٹوں کو دور کرتے ہوئے تمام اساتذہ کے حقوق ہر صورت ملنے چاہییں۔ پہلے ہی گلگت بلتستان میں موجود تعلیمی اداروں کے معیار پر سوال ہے، ایسے میں اساتذہ کو تنگ کرنا اور دھرنا دینے کی نوبت تک پہنچانا افسوسناک امر ہے۔ جن جن اساتذہ کے حقوق اور الاونسز روکے ہوئے ہیں، ان کے تمام حقوق دئیے جائیں۔ قوموں کی عزت چاہتے ہو تو سب سے زیادہ تنخواہ اور مراعات اساتذہ کی ہونی چاہیے۔ اساتذہ ملازم نہیں بلکہ قوم کا معمار ہے، انہیں نظر انداز کرنا یا مشکلات میں ڈالنا کسی طور درست نہیں۔ حکومت فوری مذاکرات کرے اور اساتذہ کو عید کے دن دھرنے پر بیٹھنے پر مجبور نہ کریں۔