چلاس میں متاثرین ڈیم کا دھرنا گیارہویں روز بھی جاری رہا
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
واضح رہے کہ گزشتہ روز گلگت بلتستان کی اپیکس کمیٹی نے ڈیم متاثرین سے مذاکرات کیلئے دو الگ الگ کمیٹیاں تشکیل دینے کی منظوری دی تھی جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری ہو چکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ متاثرین دیامر بھاشا ڈیم کا دھرنا گیارہویں روز بھی جاری رہا، وزارتی کمیٹی اور دھرنا قائدین کے مابین مذاکرات نہ ہو سکے جس کے بعد مظاہرین نے ڈیم سائٹ پر تعمیراتی کام بند کرنے کی دھمکی دی ہے۔ آج بارش اور برفباری کی وجہ سے لانگ مارچ نہ ہو سکا، تاہم متاثرین نے دھمکی دی ہے کہ اگر حکومت کی وزارتی کمیٹی چلاس نہیں آئی تو ڈیم سائٹ پر کام بند کروا دیا جائے گا اور کسی بھی کمپنی اور ادارے کے دفتر کو کھولنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز گلگت بلتستان کی اپیکس کمیٹی نے ڈیم متاثرین سے مذاکرات کیلئے دو الگ الگ کمیٹیاں تشکیل دینے کی منظوری دی تھی جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری ہو چکا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بھی جاری
پڑھیں:
اسرائیل کیساتھ سیکورٹی مذاکرات جلد کسی نتیجے تک پہنچ جائیں گے، ابو محمد الجولانی
اپنے ایک بیان میں شامی رژیم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اگر سیکورٹی معاہدہ طے پا گیا تو دیگر معاہدوں کی راہ بھی ہموار ہو سکتی ہے، لیکن تاحال اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ شام کی باغی و عبوری حکومت کے سربراہ "ابو محمد الجولانی" نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ سیکورٹی معاملات پر بات چیت جاری ہے اور ممکن ہے کہ آنے والے دنوں میں کوئی نتیجہ نکل آئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سیکورٹی معاہدہ طے پا گیا تو دیگر معاہدوں کی راہ بھی ہموار ہو سکتی ہے، لیکن تاحال اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ، دمشق پر اسرائیل کے ساتھ سیکورٹی معاہدے کے لئے کوئی دباؤ نہیں ڈال رہا۔ دوسری جانب شام کی عبوری حکومت سے وابستہ ایک سورس نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ کسی بھی سیکورٹی معاہدے کی بات، تب ہی ممکن ہے جب تل ابیب ان علاقوں سے پیچھے ہٹے جن پر اس نے 8 دسمبر 2024ء کو "بشار الاسد" کی حکومت کے خاتمے کے بعد قبضہ کیا تھا۔ اس سورس نے واضح کیا کہ
۱۔ ہر معاہدہ 1974ء کے جنگ بندی معاہدے کی بنیاد پر ہونا چاہئے۔
۲۔ شام کی خودمختاری اور سرحدوں کی حفاظت کرے۔
۳۔ نیز اسرائیل کے شام پر مسلسل حملوں کو بھی روکے۔
یہ باتیں ایسے وقت میں سامنے آئیں جب شام، اردن و امریکہ نے صوبہ سویداء کے بحران کے حل اور جنوبی شام میں استحکام کے لئے ایک منصوبہ تیار کیا، جس میں غیر ملکی مداخلت کے خاتمے پر زور دیا گیا۔ باغیوں کے زیر تسلط شام کی وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ سمجھوتے دمشق کی تشویش کو دور اور شام کی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں۔ الجزیرہ کے مطابق، ابو محمد الجولانی نے چند دن پہلے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ان کا ملک، اسرائیل کے ساتھ ایک سیکورٹی معاہدے پر بات چیت کر رہا ہے تا کہ اسرائیل 8 دسمبر سے پہلے والی سرحدوں پر واپس چلا جائے۔ یاد رہے کہ بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد، اسرائیلی فوج نے گولان کے علاقے میں داخل ہو کر شام کے کئی علاقوں پر قبضہ کر لیا اور ملک بھر میں فوجی مراکز پر حملے کئے۔ شام نے اسرائیل کے حملوں کو قنیطرہ، درعاء اور دمشق کے نواحی علاقوں میں بین الاقوامی قانون اور 1974ء کے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی۔