کراچی:

ڈیفنس سے 6 جنوری کو اغوا کے بعد بے دردی سے قتل کیے جانے والے نوجوان مصطفیٰ عامر کے والدین نے کہا ہے کہ مشکل وقت میں کسی نے رابطہ تک نہیں کیا، اگر انصاف نہ ملا تو بھوک ہڑتال کریں گے۔

ڈیفنس کے رہائشی نوجوان مصطفیٰ عامر کے اغوا اور سفاکیت کے بعد حب  لیجا کر اسی کی گاڑی سمیت جلا کر قتل کرنے کے حوالے سے مقتول کے والدین نے ایکسپریس نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے شکوہ کیا کہ مشکل کی اس گھڑی میں اعلیٰ حکام میں سے کسی نے بھی ان سے رابطہ تک نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ جس سفاکیت کے ساتھ میرے بیٹے کو قتل کیا گیا ہے اس کے بعد سے ہم سب خوف کا شکار ہیں کہ کہیں کوئی ہمیں بھی جان سے نہ مار دے ، اگر انصاف کے تقاضے پورے نہ ہوئے اور ملزم ارمغان کو سزا نہیں ملی تو انصاف کے حصول کے لیے بھوک ہڑتال کا بھی راستہ اختیار کرینگے۔

مقتول مصطفیٰ کے والدین نے وزیر اعظم پاکستان ، آرمی چیف اور چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ ہمیں انصاف کی فراہمی میں اپنا اہم کردار ادا کریں۔

مصطفیٰ کی والدہ کے مطابق اے وی سی سی حکام تاحال تاوان کیلئے آنے والی فون کال کا سراغ بھی نہیں لگا سکی ہے، منشیات فروشوں کے خلاف کی جانے والی کارروائی کے ساتھ ساتھ میرے لخت جگر مصظفیٰ کے قاتل کو بھی قرار واقعی سزا دلانے کے لیے اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔

 مقتول کے والدین کا کہنا تھا کہ ہمارے بیٹے کے قاتل کی سزا صرف موت ہے جس سے ہم کسی بھی قیمت پر دستبردار نہیں ہونگے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے والدین

پڑھیں:

سوڈان میں قیامت خیز جنگ, والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، ہزاروں افراد محصور

خرطوم: سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا، اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن دسیوں ہزار اب بھی محصور ہیں۔

جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو "قیامت خیز" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام اب بھی جاری ہے۔

سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سوڈان میں والدین کے سامنے سیکڑوں بچے قتل،ہزاروں افراد محصور
  • سوڈان میں قیامت خیز جنگ, والدین کے سامنے بچے قتل
  • پاکستان میں ہیلتھ کا بجٹ گیارہ سو 56 بلین روپے ہے، سید مصطفی کمال
  • سیاسی درجہ کم کرنے کے لیے مذاکرات ہونے چاہییں: عطااللہ تارڑ نے پی ٹی آئی سے بات چیت کا عندیہ دے دیا
  • سوڈان میں قیامت خیز جنگ, والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، ہزاروں افراد محصور
  • آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
  • حیدرآباد ، محکمہ تعلیم کے ملازمین سراپا احتجاج ، بھوک ہڑتال جاری
  • چیئرمین نظام مصطفی پارٹی حنیف طیب اجتماع سے خطاب کررہے ہیں
  • اسرائیلی حملے، 24 گھنٹے میں مزید 5 فلسطینی شہید
  • سعودی حکومت کی جانب سے عمرہ زائرین پر نئی پابندی عائد کر دی گئی