مصطفیٰ قتل کیس، والدین کا انصاف نہ ملنے پر بھوک ہڑتال کا عندیہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
کراچی:
ڈیفنس سے 6 جنوری کو اغوا کے بعد بے دردی سے قتل کیے جانے والے نوجوان مصطفیٰ عامر کے والدین نے کہا ہے کہ مشکل وقت میں کسی نے رابطہ تک نہیں کیا، اگر انصاف نہ ملا تو بھوک ہڑتال کریں گے۔
ڈیفنس کے رہائشی نوجوان مصطفیٰ عامر کے اغوا اور سفاکیت کے بعد حب لیجا کر اسی کی گاڑی سمیت جلا کر قتل کرنے کے حوالے سے مقتول کے والدین نے ایکسپریس نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے شکوہ کیا کہ مشکل کی اس گھڑی میں اعلیٰ حکام میں سے کسی نے بھی ان سے رابطہ تک نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ جس سفاکیت کے ساتھ میرے بیٹے کو قتل کیا گیا ہے اس کے بعد سے ہم سب خوف کا شکار ہیں کہ کہیں کوئی ہمیں بھی جان سے نہ مار دے ، اگر انصاف کے تقاضے پورے نہ ہوئے اور ملزم ارمغان کو سزا نہیں ملی تو انصاف کے حصول کے لیے بھوک ہڑتال کا بھی راستہ اختیار کرینگے۔
مقتول مصطفیٰ کے والدین نے وزیر اعظم پاکستان ، آرمی چیف اور چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ ہمیں انصاف کی فراہمی میں اپنا اہم کردار ادا کریں۔
مصطفیٰ کی والدہ کے مطابق اے وی سی سی حکام تاحال تاوان کیلئے آنے والی فون کال کا سراغ بھی نہیں لگا سکی ہے، منشیات فروشوں کے خلاف کی جانے والی کارروائی کے ساتھ ساتھ میرے لخت جگر مصظفیٰ کے قاتل کو بھی قرار واقعی سزا دلانے کے لیے اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔
مقتول کے والدین کا کہنا تھا کہ ہمارے بیٹے کے قاتل کی سزا صرف موت ہے جس سے ہم کسی بھی قیمت پر دستبردار نہیں ہونگے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے والدین
پڑھیں:
اسرائیل کا حماس کے نئے سربراہ محمد سنوار کی لاش ملنے کا دعویٰ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default"> اسرائیل نے حماس کے نئے سربراہ محمد سنوار کی شہادت کا دعویٰ کر دیا، تاہم اس بارے میں حماس یا غزہ انتظامیہ کی جانب سے کوئی باضابطہ تصدیق تاحال سامنے نہیں آئی۔عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی افواج نے محمد سنوار کی لاش ملنے کا بھی دعویٰ کیا ہے، جس کے مطابق ان کی میت غزہ کے یورپی اسپتال کے نیچے موجود ایک خفیہ سرنگ سے برآمد ہوئی۔ تاہم غزہ حکام اور حماس نے اسرائیل کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے سرنگوں کی موجودگی کو اسرائیلی پروپیگنڈا قرار دیا ہے۔ادھر اسرائیل کی جانب سے ایک اور متنازع اقدام دیکھنے میں آیا جب اُس نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد لے کر غزہ کی جانب بڑھنے والی فریڈم فلوٹیلا پر حملہ کیا اور عملے کے متعدد ارکان کو حراست میں لے لیا۔حماس نے اس جارحیت کو کھلی ریاستی دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز کا فریڈم فلوٹیلا پر قبضہ ایک مذموم کوشش ہے جس کے ذریعے وہ عالمی ضمیر کو خاموش کرانا چاہتا ہے۔
حماس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کا یہ اقدام نہ تو عالمی یکجہتی کی لہر کو تھما سکتا ہے اور نہ ہی فلسطینی عوام کے حقِ آزادی کی آواز کو دبایا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جارحیت کے باوجود دنیا بھر سے غزہ کے مظلوموں کے لیے حمایت کا سلسلہ جاری رہے گا۔