رواں مالی سال کے 7 ماہ میں ترسیلات زر، برآمدات و درآمدات میں اضافہ ریکارڈ، وزارت خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
رواں مالی سال کے 7 ماہ میں ترسیلات زر، برآمدات اور درآمدات میں اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔ جولائی 2024 تا جنوری 2025 تک ترسیلات زر میں 25.2 فیصد کا اضافہ ہوا۔ برآمدات میں 9.7 فیصد جبکہ درآمدات میں 16.8 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
اسٹیٹ بینک ذخائر 8 ارب ڈالر سے بڑھ کر 11 ارب 20 کروڑ ڈالر سے زائد رہےوزارت خزانہ کی ماہانہ معاشی آؤٹ لک رپورٹ کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سرپلس اور بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اسٹیٹ بینک ذخائر میں اضافہ اور روپے کی قدر مستحکم ہوئی۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جولائی تا جنوری 68 کروڑ ڈالر سے زیادہ سرپلس رہا۔ اسٹیٹ بینک کے ذخائر 8 ارب ڈالر سے بڑھ کر 11 ارب 20 کروڑ ڈالر سے زیادہ رہے۔
مزید پڑھیں: اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں مزید ایک فیصد کمی کا اعلان کردیا
جنوری 2025 میں 63 ہزار سے زائد پاکستانی ملازمت کے لیے بیرون ملک گئےرپورٹ کے مطابق ایف بی آر محصولات میں جولائی تا دسمبر 26.
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹیٹ بینک پاکستان برآمدات ترسیلات زر درآمدات کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سرپلس معاشی آؤٹ لک رپورٹ وزارت خزانہذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹیٹ بینک پاکستان برا مدات ترسیلات زر درا مدات کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سرپلس معاشی آؤٹ لک رپورٹ اضافہ ریکارڈ اسٹیٹ بینک ترسیلات زر میں اضافہ ڈالر سے
پڑھیں:
شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف
اسلام آباد:شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد کے قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جنید اکبر کی صارت میں ہوا، جس میں فنانس ڈویژن سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں نیشنل بینک کی جانب سے 190 ارب روپے کی ریکوریاں نہ کرنے سے متعلق آڈٹ اعتراض پر بحث کی گئی۔
سیکرٹری خزانہ نے بریفنگ میں بتایا کہ ریکوری کی کوششیں کی جارہی ہیں،28.7 ارب روپے ریکور ہوئے ہیں۔
جنید اکبر نے استفسار کیا کہ قرضہ لیتے ہیں تو کوئی چیز گروی نہیں رکھتے؟ ، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ بالکل رکھتے ہیں۔ 10 ہزار 400 کیس ریکوری کے پینڈنگ ہیں۔ جس پر کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
کمیٹی میں بریفنگ کے دوران آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ نیشنل بینک انتظامیہ نے شوگر ملز کو 15.2 ارب روپے کے قرضے جاری کیے جو شوگر ملز واپس کرنے میں ناکام رہیں، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ 25 قرضے ہیں۔ ایک قرضہ مکمل ایڈجسٹ ہو چکا ہے اور 3 ری اسٹرکچر ہو گئے ہیں۔ 17 قرضے ریکوری میں ہیں۔
کمیٹی نے ریکوری کی ہدایت کرتے ہوئے معاملہ آئندہ کے لیے مؤخر کردیا۔
علاوہ ازیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں نیشنل بینک کے بورڈ آف ڈاریکٹرز کا عشائیہ ڈیڑھ لاکھ سے بڑھا کر 4 لاکھ کرنے کا انکشاف ہوا۔ ندیم عباس نے کہا کہ بورڈ کے پاس اپنی مراعات بڑھانے کا اختیار نہیں ہونا چاہیے، جس پر سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ اس کیس میں ایسے کیا جاسکتا ہے کہ اس طرح کی منظوری پہلے وزارت خزانہ سے کی جائے۔
نوید قمر نے کہا کہ ہم نے بینک کو وزارت خزانہ سے نکالا ہے، واپس نہ دھکیلا جائے۔ جنید اکبر نے کہا کہ آئندہ بورڈ میں وزارت خزانہ کے نمائندے کی شرکت یقینی بنائی جائے۔