Daily Ausaf:
2025-11-03@11:45:15 GMT

آئی ایم ایف اورپاکستان کی سیاست،ایک پیچیدہ تعلق

اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
حفیظ شیخ کے مطابق اس وفدکامینڈیٹ محض اتناہے کہ اس نے بدعنوانی سے متعلق ایک مخصوص رپورٹ مرتب کرنی ہے جبکہ 7ارب ڈالرکے پروگرام کاجائزہ لینے کے لئے آئی ایم ایف کا وفد اگلے دوسے تین ہفتوں میں پاکستان کادورہ کرے گا جس کی بنیاد پر پھر یہ فیصلہ ہوناہے کہ اسلام آباد کو قرض کی اگلی قسط جاری کی جانی چاہیے یانہیں۔تاہم آئی ایم ایف سے ہوئے معاہدے کے تحت پاکستان عدالتی اصلاحات کرنے کاپابندہے اورپھر آئی ایم ایف کے جائزے سے مشروط اس پروگرام کوآگے بڑھانے کا پابند ہے۔ آئی ایم ایف کا یہ وفدایک ہفتے کے لئے پاکستان کے دورے پررہے گااور6شعبوں کی کڑی نگرانی کرے گا کہ کیسے یہ بدعنوانی کے خاتمے کے لئے کام کررہے ہیں۔ حکام کے مطابق یہ وفد مالیاتی گورننس ، سینٹرل بینک گورننس اینڈ آپریشنز، مالیاتی شعبے پرنظر رکھے گا، مارکیٹ ریگولیشن کاجائزہ لے گا اورپاکستان میں قانون کی حکمرانی اوراینٹی منی لانڈرنگ جیسے اقدامات کا جائزہ لے گا ۔ اس وفدنے عدلیہ،سٹیٹ بینک، الیکشن کمیشن،فنانس، ریونیواورایس ای سی پی سمیت دیگرشعبوں کے حکام سے ملاقاتیں کرنی ہیں۔
گذشتہ برس پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان7ارب ڈالرقرض کے حصول کے لئے طے پانے والے معاہدے سے قبل پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈکی جانب سے عائد کردہ شرائط کوپوراکرنے کی کوشش کی تھی جس کے تحت رواں مالی سال میں ٹیکس آمدن بڑھانے،مختلف شعبوں پرٹیکس کی شرح بڑھانے اورنئے شعبوں کوٹیکس نیٹ میں لانے جیسے اقدامات شامل تھے۔اینٹی کرپشن فریم ورک کوموثربنانے کے لئے حکومت2025ء تک سول سروس ایکٹ میں ترمیم کرے گی تاکہ اعلی سطح کے عوامی عہدیداروں کے اثاثوں کی ڈیجیٹل فائلنگ اوران کی عوامی رسائی کویقینی بنایا جا سکے اورایف بی آرکے ذریعے اثاثوں کی جانچ کے لئے ایک مستحکم فریم ورک تیارکیاجائے گا۔
عدالتی اورریگولیٹری نظام کاجائزہ آئی ایم ایف کے قرض پروگرام کاحصہ ہے اورپاکستان نے اس معاہدے پردستخط کررکھے ہیں۔ پاکستان نے فنڈ کویہ یقین دلارکھاہے کہ وہ انسداد بدعنوانی کے لئے اپنے اداروں کی صلاحیت میں اضافہ کرے گااوروہ آگے بڑھنے کے لئے سب کوغیرامتیازی کاروباری اورسرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرے گا۔
معاشی غلامی کاتصوراس وقت سامنے آتاہے جب کوئی ملک قرضوں کے بوجھ تلے دب کراپنی آزادانہ پالیسی سازی کی صلاحیت کھوبیٹھتاہے۔ تاریخ میں کئی مثالیں موجودہیں جہاں معاشی برتری نے ممالک کی خودمختاری کومحدودکردیا۔مثال کے طورپر19ویں صدی میں مصرنے برطانوی قرضوں کی ادائیگی نہ کرسکنے پراپنی خودمختاری کھودی،جس کے نتیجے میں برطانیہ نے مصرپر قبضہ کرلیا۔اسی طرح جدیددورمیں ’’ڈیبٹ ٹریپ ڈپلومیسی‘‘ کی اصطلاح اکثرچین کے بیلٹ اینڈروڈ منصوبے کے حوالے سے استعمال کی جاتی ہے۔
پاکستان کی موجودہ حکومت نے گزشتہ چند سالوں میں سخت معاشی اصلاحات اورآئی ایم ایف کے ساتھ کئی بارمعاہدے کرکے ملک کودیوالیہ ہونے سے بچانے کی کوشش کی ہے ۔ ٹیکس اصلاحات،اخراجات میں کٹوتی،اورزرِمبادلہ کے ذخائرمیں اضافہ کرنے جیسے اقدامات کیے گئے ہیں۔تاہم،یہ تمام کوششیں وقتی طورپرتوکارگرثابت ہوئیں لیکن ملک کی معیشت اب بھی غیرمستحکم ہے اورقرضوں کابوجھ بڑھتاجارہاہے۔
اگرپاکستان دیوالیہ ہوتاہے توعالمی مالیاتی ادارے ،خاص طورپرآئی ایم ایف،قرضوں کی واپسی کے لئے مختلف اقدامات کرسکتے ہیں۔ ان میں ملک کے غیرملکی اثاثوں کوضبط کرنا،بین الاقوامی مالیاتی امداد یا تجارت پرپابندیاں لگانا،اوربین الاقوامی عدالتوں میں قانونی چارہ جوئی شامل ہوسکتی ہے۔بعض اوقات،ملک کے اندرونی اثاثے،جیسے سرکاری ادارے یا قدرتی وسائل،بھی گروی رکھوائے جاسکتے ہیں یاان پربین الاقوامی کنٹرول عائدکیاجاسکتا ہے۔ پاکستان نے ماضی میں کئی قیمتی اثاثے مختلف مالیاتی معاہدوں کے تحت گروی رکھوائے ہیں۔ان میں گوادرپورٹ، موٹرویز اور قومی ایئرلائن کے مخصوص حصص شامل ہیں۔اس کے علاوہ، کچھ قدرتی وسائل اورپاورپلانٹس بھی گروی رکھے گئے ہیں یاان پر غیر ملکی سرمایہ کاروں کااثرورسوخ بڑھ گیاہے۔یہ اقدامات وقتی مالی امدادکے لئے کئے گئے تھے لیکن ان کا طویل المدتی اثرملکی خودمختاری پر پڑ سکتا ہے ۔
آئی ایم ایف وفدکی چیف جسٹس سے ملاقات کئی پہلوئوں سے اہم ہے،مگریہ کہناکہ یہ براہِ راست مداخلت ہے یاپاکستان کی خود مختاری پرحملہ ہے،شایدقبل ازوقت ہو گا۔ پاکستان کو اپنی معاشی پالیسیاں مستحکم کرکے قرضوں پر انحصارکم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ عالمی مالیاتی اداروں کے اثرسے بچ سکے۔تاریخ ہمیں یہی سبق دیتی ہے کہ حقیقی خودمختاری صرف معاشی خود انحصاری سے ہی ممکن ہے اوراس کے لئے سیاسی استحکام بھی ناگزیر ہے۔ سیاسی انارکی، بدعنوانی،اورادارہ جاتی کمزوری ملکی ترقی میں بڑی رکاوٹیں ہیں۔
پاکستان میں سیاسی انارکی کی وجوہات میں طاقت کی کشمکش،جمہوری اداروں کی کمزوری، اور انتخابی نظام کی شفافیت کافقدان شامل ہیں۔سیاسی جماعتوں کاکرداراس میں کلیدی ہے ، جنہیں اپنے اندرونی ڈھانچے کومضبوط، جمہوری اصولوں کی پاسداری اورعوامی مفادات کو اولین ترجیح دینی چاہیے۔علاوہ ازیں عالمی سیاست میں موجودہ سپرپاورزکے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی،جیسے امریکا،چین،اورروس کے درمیان تعلقات،عالمی سطح پرانارکی کاباعث بن رہے ہیں۔غزہ اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازعہ، اور امریکاکی جارحانہ خارجہ پالیسیوں نے نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ دنیا بھر میں امن کوخطرے میں ڈال دیاہے۔ یہ عالمی تناؤپاکستان جیسے ممالک پربھی اثرانداز ہوتا ہے، جو اقتصادی وسیاسی دباؤ کاسامنا کرتے ہیں۔
آئی ایم ایف وفدکی چیف جسٹس سے ملاقات کئی پہلوئوں سے اہم ہے،مگریہ کہناکہ یہ براہِ راست مداخلت ہے یاپاکستان کی خود مختاری پرحملہ ہے،شایدقبل ازوقت ہوگا۔پاکستان کو اپنی معاشی پالیسیاں مستحکم کرکے قرضوں پرانحصارکم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ عالمی مالیاتی اداروں کے اثرسے بچ سکے۔ساتھ ہی،سیاسی استحکام اورعالمی سیاست کے بدلتے ہوئے منظرنامے میں دانشمندانہ حکمت عملی اختیار کرنابھی ضروری ہے۔ تاریخ ہمیں یہی سبق دیتی ہے کہ حقیقی خودمختاری صرف معاشی خود انحصاری سے ہی نہیں بلکہ سیاسی استحکام اور بین الاقوامی سطح پر متوازن پالیسیوں سے ممکن ہے۔ہمیں ہرحال میں یہ ذہن نشین رکھناچاہئے کہ پاکستان پہلی اسلامی ایٹمی قوت بن چکاہے اوراس کی میزائل ٹیکنالوجی پر امریکا نہ صرف اپنے تحفظات کااظہار کرچکاہے بلکہ دومرتبہ مختلف اقسام کی پابندیاں بھی عائدکرچکاہے کہ امریکا پاکستان کے بین البراعظمی میزائل کی زدمیں آچکا ہے جبکہ تمام وہ مالیاتی ادارے جوپاکستان کوقرض دیتے ہیں،ان کی باگ ڈوران قوتوں کے پاس ہے جن کوایٹمی پاکستان ایک آنکھ نہیں بھاتا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: بین الاقوامی آئی ایم ایف پاکستان کی پاکستان نے ایم ایف کے کے لئے کی خود کرے گا

پڑھیں:

چین نے پنجاب میں معاشی اور تکنیکی تعاون کے منصوبے کے لیے 20لاکھ ڈالر کی رقم جاری کردی

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)چین نے صوبہ پنجاب میں معاشی اور تکنیکی تعاون کے منصوبے کے لیے 20 لاکھ امریکی ڈالر کی رقم جاری کر دی ہے۔سرکاری خبررساں ایجنسی نے وزارتِ اقتصادی امور کی جاری کردہ رپورٹ کے حوالے سے لکھا کہ یہ منصوبہ پاکستان کے تکنیکی ڈھانچے کو مضبوط بنانے، ادارہ جاتی روابط کو فروغ دینے اور دونوں ممالک کے درمیان جاری ترقیاتی تعاون کو مستحکم کرنے پر مرکوز ہے۔ یہ تازہ ادائیگی بیجنگ کے پاکستان میں صوبائی ترقی اور ادارہ جاتی صلاحیت بڑھانے کےپروگراموں میں مسلسل مالی عزم کی عکاسی کرتی ہے۔

پی ٹی آئی ، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا خاتمہ ہو تو پاکستان ٹھیک ہوسکتا ہے، سراج الحق

اس کے ساتھ ہی یہ چین کی اس عملی ترقیاتی حکمتِ عملی کو بھی نمایاں کرتی ہے جو چین، پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) سے منسلک بڑے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں سے آگے بڑھ کر دوطرفہ تعاون کے فریم ورک کے تحت جاری ہے۔ستمبر 2025 کے دوران چین کی مجموعی ادائیگیاں تقریباً 20 لاکھ ڈالر رہیں، جبکہ مالی سال 2025-26 کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کے دوران چین کی مجموعی معاونت، جس میں گرانٹس اور قرضے دونوں شامل ہیں، 97.5 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی۔پنجاب کے منصوبے کے علاوہ، چین نے ملک کے مختلف علاقوں میں اہم تعمیرِ نو اور بحالی کے منصوبوں کے لیے مالی تعاون جاری رکھا۔

لاہور میں شہری کے قتل کا معمہ حل ہوگیا، مقتول کو اس کی بیوی نے اپنے آشنا کے ساتھ مل کر قتل کیا

ان میں خیبر پختونخوا کے ضلع باڑہ میں مکمل طور پر تباہ شدہ اسکولوں کی تعمیر نو کے لیے 44.7 لاکھ ڈالر، بلوچستان میں مکانات کی تعمیر کے لیے 60 لاکھ ڈالر، اور پاکستان کے نئے جیوڈیٹک ڈیٹم کے قیام کے لیے 10.8 لاکھ ڈالر شامل ہیں۔چین قومی اہمیت کے حامل کئی بڑے منصوبوں میں بھی شراکت دار ہے، جن میں شاہراہِ قراقرم (ٹھاکوٹ تا رائیکوٹ سیکشن) کی منتقلی، پاکستان اسپیس سینٹر(سپارکو ) کا قیام اور قائداعظم یونیورسٹی میں چین-پاکستان جوائنٹ ریسرچ سینٹر برائے ارضی سائنسز کا قیام شامل ہے۔

یہ تمام منصوبے پاکستان کے بنیادی ڈھانچے اور سائنسی صلاحیتوں کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے وسیع تر ترقیاتی شراکت داری کا حصہ ہیں۔مزید برآں چین کا تعاون صرف منصوبہ جاتی امداد تک محدود نہیں ہے۔ چین پاکستان کے زرمبادلہ کے استحکام میں بھی کردار ادا کر رہا ہے اور اس وقت 4 ارب ڈالر کا “سیف چین ڈیپازٹ” برقرار رکھے ہوئے ہے جو پاکستان کے بیرونی مالیاتی کا ایک اہم جزو ہے اور معیشت کے استحکام اور توازنِ ادائیگی کے انتظام میں مدد فراہم کرتا ہے۔پنجاب کے معاشی و تکنیکی تعاون منصوبے کے لیے حالیہ رقم کی فراہمی بیجنگ کی متنوع ترقیاتی شمولیت کو اجاگر کرتی ہے جو نچلی سطح کے تکنیکی تعاون سے لے کر بڑے اقتصادی منصوبوں تک دوہری نوعیت کے تعاون کو ظاہر کرتی ہے۔ماہرین کے مطابق، چین سے مالی معاونت کے تسلسل کو پاکستان اور بیجنگ کے درمیان پائیدار ترقی، معاشی استحکام اور باہمی تعلقات کے مزید فروغ کی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

میکسیکو ،سپرمارکیٹ میں خوفناک دھماکہ 23 افراد ہلاک

مزید :

متعلقہ مضامین

  • فلمی ٹرمپ اور امریکا کا زوال
  • سی پیک فیز ٹو کا آغاز ہو چکا، چین نے کبھی کسی دوسرے ملک سے تعلق نہ رکھنے کی شرط نہیں لگائی، احسن اقبال
  • ریاست نئے مالیاتی معاہدے کی کھوج میں
  • پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی
  • چین نے پنجاب میں معاشی اور تکنیکی تعاون کے منصوبے کے لیے 20لاکھ ڈالر کی رقم جاری کردی
  • ایشیاء میں بڑھتا معاشی بحران
  • ترقی کی چکا چوند کے پیچھے کا منظر
  • سعودی عرب کا عالمی اعزاز: 2031 سے ’انٹوسائی ‘کی صدارت سنبھالے گا
  • پاکستان اور امریکا کے درمیان معدنیات کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • افغانستان کا معاملہ پیچیدہ، پاکستان نے بہت نقصان اٹھایا ہے، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان