معروف اداکار اور میزبان احسن خان کا کہنا ہے کہ ہمیں عورتوں کو اتنا مضبوط اور خود مختار بنانا چاہیئے کہ ان کی مرد کے نہ ہونے کے بعد بھی وہ زندگی باآسانی گزار سکیں۔

اداکار احسن خان نے ایک حالیہ انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے خواتین کی خودمختاری اور خود انحصاری کی اہمیت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ خواتین کو سکھایا جانا چاہیے کہ وہ اپنی زندگی کے فیصلے خود اعتمادی کے ساتھ کریں اور مردوں پر انحصار کیے بغیر اپنے معاملات سنبھالنا سیکھیں۔

احسن خان کا کہنا تھا کہ خواتین کو صرف گھریلو ذمہ داریوں تک محدود کرنا درست نہیں، بلکہ انہیں تعلیم، کام، اور روزمرہ زندگی کے تمام شعبوں میں بااختیار بنانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ معاشرے کی ترقی اس وقت ہی ممکن ہے جب خواتین خود پر اعتماد کرنا سیکھیں اور اپنی زندگی کے فیصلوں میں خود کو مرکزی حیثیت دیں۔

ان کے مطابق یہ سوچ محض جدید دور کا نظریہ نہیں بلکہ دین اسلام کی بنیادی تعلیمات میں شامل ہے، جہاں خواتین کو ہمیشہ باعزت مقام اور خود مختاری دی گئی ہے انہوں نے مثال دی کہ جیسے کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک خودمختار کاروباری شخصیت تھیں۔

https://www.

instagram.com/reel/DL2XrbUIlBV/?utm_source=ig_web_copy_linkigsh=MzRlODBiNWFlZA==

انہوں نے مذہبی پہلو کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اسلام نے ہمیشہ خواتین کو عزت، وقار اور حقوق دیے ہیں، اس لیے یہ سوچ کہ خواتین کو مردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جائے، نہ صرف غیر منصفانہ ہے بلکہ اسلامی تعلیمات کے بھی خلاف ہے۔ 

احسن خان نے واضح کیا کہ ان کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ خواتین اپنے کلچر اور اپنے روایات سے دور ہوجائیں بلکہ اپنی حدود میں رہتے ہوئے کام کریں اور خود مختار بنیں تاکہ انہیں اگر طلاق ہوجائے یا ان کا شوہر دنیا میں نہ رہے تب بھی وہ زندگی کو گزار سکیں اور گھر کے علاوہ باہر کے معاملات زندگی سے بھی بخوبی واقف ہوں۔

https://www.instagram.com/reel/DL109PcoZiw/?utm_source=ig_web_copy_linkigsh=MzRlODBiNWFlZA==

 

TagsShowbiz News Urdu

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: کہ خواتین خواتین کو اور خود

پڑھیں:

تلاش

’’ تلاش‘‘ چار حروف پر مشتمل ایک چھوٹا سا لفظ ہے مگر یہ انسان کو بہت تھکاتا ہے اور بعض اوقات خوار کر کے رکھ دیتا ہے۔ ویسے تلاش مختلف اقسام کی ہوتی ہیں لیکن اس کو اگر دو کٹیگریز میں بانٹا جائے تو ایک ’’ ظاہری تلاش‘‘ ہے اور دوسری ’’ باطنی تلاش‘‘۔

غور کیا جائے تو انسان جنت سے نکالا اور زمین پر اُتارا بھی تلاش کے باعث تھا، ابلیس کا بہکانا ہی تو حضرت آدم علیہ السلام اور بی بی حوا کو شجرِ ممنوعہ کے قریب لے گیا تھا پھر جب ربِ کائنات نے دونوں کو دنیا میں الگ الگ مقام پر اُتارا، وہاں تلاش کا دوسرا مرحلہ آیا جس میں حضرت آدم علیہ السلام اور بی بی حوا نے ایک دوسرے کو دو سو سال تک کرہ ارض پر تلاش کیا۔

انسان کی پیدائش سے موت تک تلاش اُس کے وجود سے چمٹی رہتی ہے، میرے مشاہدے کے مطابق انسان کا ہر عمل، حرکت اور اقدام کسی نہ کسی شے کی تلاش سے جُڑا ہوتا ہے، کبھی وہ تلاش دنیاوی نوعیت کی ہوتی ہے اورکبھی روحانی۔

دنیاوی تلاش دنیا کے معاملات سے منسلک ایک ایسا جذبہ انسانی ہے جو حرص و ہوس میں باآسانی تبدیل ہو کر انسان کی شخصیت میں منفی اثرات کو جنم دے سکتا ہے جب کہ روحانی تلاش خلق کو خالق سے ملانے کی سیڑھی ہے جس میں انسان اپنے مشعلِ ایمان کی مدد سے خود کا کھوج لگاتا ہے پھر خود کو پا لینے کے بعد اپنے رب میں ضم ہو جاتا ہے۔

دراصل یہاں بات ساری انسانی ترجیحات کی ہے، اگرکوئی منفی احساسات لیے دوسروں کی زندگیوں میں نظر گاڑھے اُن کے پاس موجود دنیاوی نعمتوں کو چھین کر اپنی زندگی میں لانے کے راستے تلاش کرے گا تو شاید اُسے وقتی کامیابی نصیب ہو جائے مگر دائمی اندھیروں سے اُس کو ہرگز بچایا نہیں جاسکتا ہے۔

مثبت سوچ کے ساتھ سیدھے راستے کا انتخاب انسان پر انعامات برسانے میں دیر ضرور لگاتا ہے لیکن اس تلاش کا حاصل دیرپا سکون و اطمینان کا ضامن ہوتا ہے، طویل انتظار کے بعد ملنے والی بادشاہت ہمیشہ کی فقیری سے قبل کم عرصے کی نوازشات سے لاکھ درجے بہتر ہے۔

جب انسان کو بخوبی معلوم ہوتا ہے کہ اُس کو اصل میں تلاش کس چیزکی ہے تب اُس کا اپنے ہدف کو پانے اور خواب کو حقیقت میں تبدیل کرنے کی غرض سے اختیار کیا جانے والا راستہ اُتنا پیچیدہ اور دشوار نہیں ہوتا جتنا جب انسان کو ٹھیک سے اندازہ ہی نہ ہو کہ وہ آخر تلاش کیا کر رہا ہے یا تلاش کرنا کیا چاہتا ہے، یہ انسانی کیفیت انتہائی اذیت ناک ہوتی ہے اور جو افراد اس سے گزر رہے ہیں یا ماضی میں گزر چکے ہیں، وہ جانتے ہیں کہ یہ کسی طور انگاروں پر ننگے پاؤں چلنے سے کم نہیں ہے۔

ایک انجان منزل کی جانب چلتے ہی چلے جانا، انسان کے جسم اور ذہن دونوں کو بری طرح تھکا دیتا ہے۔سب سے زیادہ انسان کو خوار اُس کی ذات کی تلاش کرتی ہے، اپنی لاپتہ روح کو تلاش کرنے میں کبھی کبھار انسان کو لطف بھی محسوس ہوتا ہے، اس کے پیچھے انسانی طبیعت میں تجسس کا عنصرکار فرما ہوتا ہے۔

کوئی انسان خود سے تب ہی جدا ہوتا ہے جب اُس کی زندگی میں کوئی ایسا حادثہ رونما ہوجائے جو اُس کے جسم کے ساتھ ساتھ روح تک کو جھنجھوڑ کر رکھ دے۔ اس وقت ہم اخلاقی اعتبار سے دنیا کے ایک بد ترین دور سے گزر رہے ہیں، جہاں مفاد پرستی انسانی طبیعت کا اہم جُز بن کر رہ گئی ہے، ہر دوسرا فرد یہاں اپنی جنت حاصل کرنے کے لیے دوسرے کی زندگی جہنم بنا رہا ہے۔

انسان گدھ کا کردار نبھاتے ہوئے جب دوسرے انسان کو جیتے جی مار ڈالے گا تو وہ اضطرابی کیفیت میں مبتلا ہو کر تاریکی کی ہی نظر ہو جائے گا۔ اضطراب کے پاتال سے باہر نکلنے کے لیے روشنی کی تلاش انسان کو اُس کے نئے آپ سے ملواتی ہے جو پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط اور مستحکم ہوتا ہے، اس ترو تازگی سے بھرپور انسانی حالت تک صرف وہی لوگ پہنچ پاتے ہیں جن کی تلاش مثبت نوعیت کی ہو اور جو واقعی خود کو خود ترسی کی دیمک سے بچانا چاہتے ہوں۔

خود ترسی دراصل ایک ایسا خطرناک نشہ ہے جو انسان کی روح کو شل کرکے رکھ دیتا ہے، جس کو اس کی عادت پڑ جائے وہ اپنے پوٹینشل کو فراموش کرکے انسانی ہمدردیوں کی تلاش میں خود کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا کر ختم کر لیتا ہے۔

تلاش کبھی نہ ختم ہونے والا ایک ایسا سفر ہے جو انسان کو چین نہیں لینے دیتا، یہ چلتے پھرتے کرنے والا کام ہرگز نہیں ہے، ہر نوعیت اور فطرت کی تلاش انسان کی پوری توجہ مانگتی ہے۔ انسان کی زندگی میں بے شمار ایسے مواقعے آتے ہیں جب اُس کی تلاش سراب بن جاتی ہے۔

انسان جس شے کے پیچھے بھاگتے بھاگتے ہلکان ہوا جاتا تھا قریب پہنچ کر معلوم ہوتا ہے کہ اُس کی تلاش کا حاصل محض ایک دھوکا ہے کیونکہ یہ وہ ہے ہی نہیں جس کا راہ میں پلکیں بچھائے اُس کا وجود منتظر تھا۔

تلاش اگر زندگی میں بہارکی آمد کی نوید سنائے تو ایسی تلاش سر آنکھوں پر لیکن اگر یہ زندگی کے باغیچے میں موجود پھولوں کو کانٹوں میں تبدیل کر دے پھر اس سے دور رہنے میں ہی عافیت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بہار کے وزیراعلٰی کو اپنے 20 سالہ دور اقتدار کا حساب دینا چاہیئے، اشوک گہلوت
  • مجھے اتنا کیوں بھگایا؟ پروٹیز سے جیت کے بعد سلمان آغا کا بابر سے دلچسپ انٹرویو
  • کراچی، مجبوری نے عورت کو مرد بنا دیا، مگر غیرت نے بھیک مانگنے نہیں دی
  • تلاش
  • ڈپریشن یا کچھ اور
  • میں گاندھی کو صرف سنتا یا پڑھتا نہیں بلکہ گاندھی میں جیتا ہوں، پروفیسر مظہر آصف
  • بی جے پی اور آر ایس ایس بھارت میں امن و امان کی موجودہ ابتر صورتحال کے ذمہ دار ہیں، کانگریس
  • لاہور ہائیکورٹ، ڈکی بھائی کی جوئے کی ایپ پروموشن کیش میں ضمانت کی درخواست
  • متھیرا نے راکھی کو ’منحوس عورت‘ کیوں کہا؟ ویڈیو وائرل
  • افغان طالبان کو یقینی بنانا ہوگا کہ انکی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہ ہو: عطا تارڑ