چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ پاکستان میں سیاسی قوتیں زیادہ کمزور ہیں ، یہی وجہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سر پر سوار ہے۔

اسلام آباد میں اپوزیشن گرینڈ الائنس کے زیر اہتمام ’آئین کی بالادستی‘ کے عنوان سے 2 روزہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ صرف پاکستان میں نہیں باقی ممالک میں بھی ہے، کیا پاکستان میں پولیٹیکل قوتیں زیادہ کمزور ہیں؟ یا اسٹیبلشمنٹ زیادہ مضبوط ہے؟

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی رہائی نہ ہونے پر کارکن ہم سے ناراض ہیں، بیرسٹر گوہر

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ یہاں پر سیاسی قوتیں زیادہ کمزور ہیں، یہی وجہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سر پہ سوار ہے، اب مزید دیر کی گنجائش نہیں، ورنہ آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی، پاکستان کے قانون میں 17 قسم کے حلف کا ذکر ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ کیا 26 ویں ترمیم کو روکنے کا کوئی طریقہ نہیں تھا؟ کیوں کوئی نہیں گیا سپریم کورٹ، پشاور ہائیکورٹ؟ ہر مرتبہ ہزار بندوں پہ مشتمل اسمبلی بنتی ہے، ہمیں دیکھنا ہو گا ہم نے کس جانب کھڑے ہونا ہے۔

پی ٹی آئی پاور شیئرنگ پر یقین نہیں رکھتی بلکہ عوام کی سیاست کرتی ہے، اسی لیے عمران خان جیل میں ہیں، انہیں سمجھوتا کرنا ہوتا تو کب کے کرکے جیل سے باہر آچکے ہوتے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی سیاست عمران خان کے بغیر نہیں چل سکتی، بیرسٹر گوہر

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ جب الیکشن ہورہے تھے تو ہمیں کنونشن کی اجازت نہیں تھی، ریلی کی اجازت بھی نہیں تھی اور ہمیں پوسٹر تک لگانے کی اجازت نہیں تھی، کیا کسی سیاسی جماعت نے کہا یہ غلط ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سوائے جے یو آئی اور جماعت اسلامی کے کسی نے سوال نہیں اٹھایا، جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمان نے کراچی میں سیٹیں واپس کی کہ یہ ہماری سیٹیں نہیں ہیں، کراچی میں 22 سیٹوں میں سے پیپلز پارٹی واقعی 3 سیٹیں جیت چکی تھی، باقی ہماری تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری کراچی سے 19 سیٹوں میں سے 4 سیٹیں پیپلز پارٹی کو اور 15 سیٹیں ایم کیو ایم کو دی گئیں، حیدر آباد سے ہماری جیتی ہوئی 2 سیٹیں ایم کیو ایم کو دی گئیں، اس پر کسی سیاسی جماعت نے کچھ نہیں کہا۔

یہ بھی پڑھیں: ملاقات چیف جسٹس کی درخواست پر کی، انہیں بتایا کہ آپ کے حکم پر کوئی عملدرآمد نہیں ہوتا، بیرسٹر گوہر

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم پر بھی کوئی نہیں بولا، یہ ترمیم مارشل لا دور کے ’ایل ایف او‘ اور ’پی سی او‘ کے بعد سب سے متنازعہ قانون سازی ہے، یہ ہر صورت واپس ہونی چاہیے۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ملک کی عدلیہ سے کوئی خوش نہیں ہے، عدلیہ جب سے ہے متنازعہ رہی ہے، کتنے منیر گزر گئے، ہم افتخار چوہدری کو سروں پہ اٹھا کے لائے لیکن لوگوں کی توقعات پر پورا نہیں اترے۔

انہوں نے کہا کہ عدالیہ کبھی آزاد نہیں ہوئی، اس میں اصلاحات کی ضرور ضرورت ہے لیکن اس کی ابتدا اچھی ہونی چاہیے، اسی ابتدا کہ جس سے سسٹم بھی بچ جائے اور عدلیہ بھی آزاد ہوجائے۔

ان کا کہنا تھا ہمارا مولانا فضل الرحمان کے ساتھ 26ویں آئینی ترمیم کی کسی شق پر اتفاق نہیں ہوا تھا، 26 ترمیم کے بل پاس ہونے سے قبل ہمیں بتایا گیا کہ ہمارے پاس کوئی ڈرافٹ نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف سے ہونے والی ملاقات کا انکار کیوں کیا؟بیرسٹر گوہر نے بتادیا

’20 اکتوبر کو مجھے رات کو 12 بجے فون آیا کہ آپ کے 2 سینیٹرز یہاں بیٹھے ہوئے ہیں، جے یو آئی کے بھی 2 سینیٹرز بیٹھے ہیں، کل ترمیم ہونے جارہی ہے، جو پہلے سینیٹ میں پیش ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم مولانا کے احسان مند ہیں کہ انہوں نے ہمارا ساتھ دیا، آج جو کچھ ہوا یہ سب پی ٹی آئی گزشتہ 20 سالوں سے دیکھتی آئی ہے، آج ہمیں سب کچھ بھول کر مستقبل کے بارے لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اپوزیشن اسٹیبلشمنٹ اسلام اباد بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی سیاسی جماعتیں کانفرنس مولانا فضل الرحمان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اپوزیشن اسٹیبلشمنٹ اسلام اباد بیرسٹر گوہر پی ٹی ا ئی سیاسی جماعتیں کانفرنس مولانا فضل الرحمان بیرسٹر گوہر نے کہا کہ کمزور ہیں

پڑھیں:

اراکین اسمبلی کو سزا، جمہوریت کے لئے افسوس کا دن ہے،بیرسٹر گوہر

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہاہے کہ تحریک انصاف کے 6 اراکین قومی اسمبلی، 3 ایم پی ایز اور ایک سینیٹر کو سزا سنادی گئی۔ آج جمہوریت کے لئے افسوس کا دن ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتےہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ حامد رضا، زرتاج گل، رائے حسن نواز اور شبلی فراز کو سزا دی گئی، ہم صرف انصاف کے مطابق فیصلہ چاہتے ہیں۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ہمارے لیڈر کو جیل میں رکھا گیا، ایک خاتون کو لیڈر کی بیوی ہونے کی وجہ سے سزا دی گئی، ہمارے رہنماوں نے قربانیاں دیں لیکن سسٹم میں رہے، تحریک انصاف انتہا پسندی پر یقین نہیں رکھتی۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس سے کہا تھا اتنے طویل وقت تک سماعت نہیں ہوتیں، ایسے فیصلوں سے جمہوریت داؤ پر لگی ہوئی ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ قانون کہتا ہے ایک سے زائد ایف آئی آرز ہوں تو فیصلہ ایک کیس پر ہوتا ہے، انصاف کے بغیر فیصلے قوم اور جمہوریت کیلئے نقصان دہ ہیں، الیکشن کمیشن رات کے اندھیرے میں نوٹیفکیشن جاری کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو سیاست سے باہر نکالنے کی کوششیں ہو رہی ہیں، پارلیمان کا حصہ بننا چاہتے ہیں مگر سوال ہے کہ کیا اب بھی ایوان میں جانا چاہیے؟ پاکستان تحریک انصاف بہت جلد اگلا لائحہ عمل دے گی،بیرسٹر گوہر تمام مقدمات سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے،فیصلے ہائی کورٹس میں چیلنج کریں گے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • گھڑ سوار اور عقوبت خانہ!
  • عمر ایوب کو چیف جسٹس سے ملاقات کیلئے فون آیا تھا، بیرسٹر گوہر علی خان
  • کچھ لوگ سسٹم لپیٹنا چاہتے ہیں ، سزائوں کا فیصلہ چیلنج کریں گے : بیرسٹر گوہر
  • اراکین اسمبلی کو سزا، جمہوریت کے لئے افسوس کا دن ہے،بیرسٹر گوہر
  • پی ٹی آئی راہنماؤں کو سزائیں، آج جمہوریت کے لیے افسوسناک دن ہے، بیرسٹر گوہر
  • کچھ لوگ ملک سے جمہوریت ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں: بیرسٹر گوہر
  • کچھ لوگ سسٹم لپیٹنا چاہتے ہیں ، سزائوں کا فیصلہ چیلنج کریں گے ، بیرسٹر گوہر
  • پی ٹی آئی رہنماؤں کو سزائیں؛ ایوان کا بائیکاٹ یا تحریک، فیصلہ جلد ہوگا، بیرسٹر گوہر
  • 3 دن میں تین سزائیں ہوئیں اور 45 سال کی سزا سنائی گئی، بیرسٹر گوہر
  • 9مئی مقدمات میں پی ٹی آئی رہنما ؤں کو سزائیں، بیرسٹر گوہر کا ردعمل بھی سامنے آگیا