ڈیجیٹل عہد میں سوشل میڈیا کا استعمال بقدر ضرورت ہی کرنا چاہیئے، اردو اکادمی دہلی
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
پروفیسر خالد اشرف نے کہا کہ مشینیں انسان ایجاد کرتا ہے نہ کہ مشینوں نے انسان ایجاد کئے ہیں، یہ معاملہ واقعی تشویشناک اور قابل تاسف ہے کہ انسان اس کے چنگل میں پھنس جائے۔ اسلام ٹائمز۔ ڈیجیٹل میڈیا آج کے انسان کی ناگزیر ضرورت ہے، اس کے بغیر نہ ہم اپنے اردگرد سے باخبر رہ سکتے ہیں اور نہ ہی دنیا جہان کی ہمیں کوئی خبر ہوسکتی ہے۔ بعض حالات میں تو سوشل میڈیا انسان کی ایسی ضرورت بن گیا ہے کہ اسے استعمال کئے بغیر انسان مکمل بے بس اور بے آسرا ہوجاتا ہے، لہٰذا وقت کی ضرورت کے مطابق ہمیں اس سے آگاہ ہونا اور اس کے ٹولس سیکھنا نہایت لازمی ہے۔ مذکورہ خیالات کا اظہار اردو اکادمی دہلی کے زیر اہتمام "ڈیجیٹل میڈیا اور اردو زبان و ادب: عصری تناظر اور امکانات" کے عنوان سے پہلے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر خالد اشرف نے کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ یہ درست ہے کہ جدید ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل میڈیا آج کے وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، مگر اسے اپنے اوپر حاوی نہیں ہونے دینا چاہیئے۔ پروفیسر خالد اشرف نے کہا کہ مشینیں انسان ایجاد کرتا ہے نہ کہ مشینوں نے انسان ایجاد کئے ہیں، یہ معاملہ واقعی تشویشناک اور قابل تاسف ہے کہ انسان اس کے چنگل میں پھنس جائے۔
اجلاس کے دوسرے صدر معروف صحافی معصوم مرادآبادی نے تحریری صدارتی خطبہ پیش کیا، جس میں ہلکے پھلکے انداز میں جدید ٹیکنالوجی و ڈیجیٹل میڈیا کے نقصانات و فوائد بیان کئے۔ انہوں نے اس خطبے میں بتایا کہ ڈیجیٹل میڈیا اور جدید ٹکنالوجی کو ہیجانی میڈیا کہنا درست نہیں ہے یا قبل از وقت ہے، جبکہ اس کے فائدے اور انسان کی معاونت میں اس کا کردار ناقابل فراموش ہے۔ اجلاس کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر امیر حمزہ نے نہایت عالمانہ اور محققانہ انداز میں انجام دئیے۔ اجلاس کے صدارتی خطبے میں ناصر عزیز نے کہا کہ گزشتہ 10 سے 15 برسوں میں ڈیجیٹل میڈیا نے ہماری ادبی اور سماجی زندگی کو متاثر کیا ہے، جس پر ہمارے مقالہ نگاروں نے بھی توجہ دی ہے اور اس موضوع پر شاندار مقالات پیش کئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ مقالے یقیناً ڈیجیٹل ورلڈ اور میڈیا سے ہماری رہنمائی کریں گے۔ اجلاس کے دوسرے صدر شاہد لطیف نے فرداً فرداً تمام مقالوں پر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈیجیٹل عہد میں ہمیں ہرگز یہ فراموش نہیں کرنا چاہیئے کہ ہمارے بچے کتابوں سے دور ہوجائیں اور آنے والے چند برسوں میں ایسا ماحول بنے کہ وہ کتاب نام کی کسی چیز سے واقف نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل عہد میں ہمیں ضرور چیلنجز کا سامنا ہے، لہٰذا مناسب ہوگا کہ ہم سوشل میڈیا کا استعمال بقدر ضرورت ہی کریں۔ انہوں نے جدید ٹیکنالوجی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں جدید انفارمیشن ٹیکنالوجی سے اس لئے واقف ہونا ضروری ہے، تاکہ ہم کسی سے پیچھے نہ رہ جائیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈیجیٹل میڈیا ا انسان ایجاد نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
کراچی، وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا
کراچی:وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا ہے اجلاس کل 17 ستمبر کو ہونا ہے۔
اطلاع یے کہ اجلاس کے انعقاد سے اختلاف کرتے ہوئے وفاقی وزارت تعلیم نے ایوان صدر چانسلر سیکریٹریٹ سے گزارش کی ہے کہ انتظامی نظم و نسق کے معاملے پر یونیورسٹی کے خلاف جاری تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ مرتب ہونے تک یہ اجلاس موخر کردیا جائے۔
بتایا جارہا ہے کہ اس حوالے سے ایک خط وفاقی وزارت تعلیم کی جانب سے ایوان صدر کو تحریر کیا گیا ہے جس میں اس بات کی اطلاع دی گئی یے کہ گورننس اور ایڈمنسٹریٹوو معاملات کی شکایات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی ایچ ای سی میں بنائی گئی ہے جس کی تحقیقات جاری ہیں
ادھر یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وائس چانسلر نے اجلاس کے انعقاد کے لیے قائم مقام ایک رکن سینٹ کو خصوصی ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ اراکین سینیٹ سے رابطے کرکے انہیں اجلاس میں شرکت پر آمادہ کریں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل یہ اجلاس کورم پورا نہ ہونے کے سبب 3 ستمبر کو عین انعقاد کے وقت ملتوی ہوگیا تھا۔
واضح رہے کہ موجودہ وائس چانسلر کے ڈیڑھ سالہ دور میں اساتذہ و ملازمین شدید مالی مشکلات کا شکار رہے ہیں تنخواہوں کی ادائیگی میں 2 ماہ کی تاخیر ہو رہی ہے، ہاؤس سیلنگ الاؤنس 12 ماہ سے بند ہے اور کم و بیش 4 ماہ سے پینشن ادا نہیں ہوئی۔
جبکہ ٹریژرار کے دفتری زرائع کا کہنا ہے کہ 2019 کے بعد سے ریٹائرمنٹ کے بقایاجات بھی ادا نہیں کیے گئے اس کے برعکس، وائس چانسلر نے اپنی تنخواہ ایچ ای سی کے طے شدہ پیمانے سے زیادہ مقرر ہے جس کی صدرِ پاکستان سے منظوری نہیں لی گئی۔
وائس چانسلر تحقیقات سے قبل اپنی تنخواہ کی منظوری سینٹ سے حاصل کرنا چاہتے ہیں جس پر قانونی پہلوئوں سے سوالات اٹھ رہے ہیں ۔