کیا پاک بھارت کرکٹ ٹیمیں ستمبر میں 3 مرتبہ آمنے سامنے ہوں گی؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
روایتی حریف پاکستان اور بھارت کی کرکٹ ٹیموں کا اس سال مزید 3 مرتبہ آمنا سامنا متوقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی سی بی بازی لے گیا، بھارتی کرکٹ ٹیم کی شرٹس پر پاکستان کا نام موجود
ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) ایشیا کپ متحدہ عرب امارات میں ستمبر میں شیڈول کرنے پر غور کر رہی ہے۔ یہ ٹی 20 ٹورنامنٹ 19 میچوں پر مشتمل ہوگا اور اس کا انعقاد ستمبر کے دوسرے اور چوتھے ہفتے کے درمیان متوقع ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ ٹورنامنٹ اصل میں بھارت کو الاٹ کیا گیا تھا۔ تاہم پاکستان اور بھارت کے درمیان سیاسی ٹینشن کو مد نظر رکھتے ہوئے اے سی سی نے اسے غیر جانبدار مقام پر منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
گو جگہ کا تعین ہونا ابھی باقی ہے لیکن اے سی سی حکام سری لنکا اور متحدہ عرب امارات کو ممکنہ میزبانی سونپنے پر غور کر رہے ہیں۔ تاہم بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) نامزد میزبان رہے گا۔
اے سی سی نے فیصلہ کیا ہے کہ جب بھی بی سی سی آئی یا پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی میزبانی کی باری آئے تو ٹورنامنٹ کسی غیر جانبدار ملک میں منعقد کیا جائے۔
مزید پڑھیے: انڈیا کو پاکستان میں کھیلنا چاہیے تھا، انڈین کرکٹ بورڈ کے غلط فیصلے کے خلاف بھارتی شائقین بھی بول اٹھے
اس فیصلے کا مقصد ممکنہ تنازعات سے بچنا ہے کیونکہ پاکستان اور بھارت ایک دوسرے کے ہاں جانے سے مسلسل انکار کرتے آئے ہیں۔
اسی طرح کی صورتحال جاری چیمپیئنز ٹرافی کے دوران پیدا ہوئی تھی جہاں بھارتی ٹیم کو ہائبرڈ ماڈل کے تحت دبئی میں کھیلنے کی اجازت دی گئی۔
اس کے جواب میں پی سی بی اب اگلے سال ہونے والے ٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے اسی طرح کے انتظامات کی تلاش میں ہے جس کی میزبانی بی سی سی آئی اور سری لنکا کرکٹ (ایس ایل سی) کریں گے۔
ستمبر کے موسمی حالات کرکٹ کے لیے ایک چیلنج بن سکتے ہیں لیکن چونکہ ٹورنامنٹ مختصر ٹی 20 فارمیٹ والا ہوگا اس لیے شام کے ٹھنڈے اوقات میں میچز شیڈول کیے جا سکتے ہیں۔
ایشیا کپ میں 8 ممالک سری لنکا، بنگلہ دیش، افغانستان، متحدہ عرب امارات، عمان، ہانگ کانگ، بھارت اور پاکستان حصہ لیں گے۔
نیپال اس ایڈیشن کا حصہ نہیں ہوگا کیوں کہ سنہ 2023 ایشیا کپ میں شرکت کے باوجود نیپال اس بار کوالیفائی نہیں کر سکا۔
پچھلے ایڈیشن کی طرح 8 ٹیموں کو 2 گروپوں میں تقسیم کیا جائے گا۔
پاکستان اور بھارت کو ایک ہی گروپ میں رکھا گیا ہے۔ ہر گروپ سے سرفہرست 2 ٹیمیں سپر فور مرحلے میں پہنچیں گی جہاں ٹاپ 2 فائنل میں مدمقابل ہوں گی۔
مزید پڑھیں: چیمپیئنز ٹرافی کے لیے کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان سے متعلق بھارتی حکومت کا مؤقف سامنے آ گیا
یہ فارمیٹ پاکستان اور بھارت کے مابین کم از کم 2 مقابلوں کو یقینی بناتا ہے جن میں سے ایک گروپ مرحلے میں اور دوسرا سپر فور میں ہواگ جب کہ فائنل میں تیسرا ممکنہ مقابلہ ہو سکتا ہے۔
سنہ 2031 تک کے ٹورنامنٹسجاری ایشیا کپ سائیکل میں 4 ایڈیشن شامل ہیں جو سنہ 2031 تک پھیلے ہوئے ہیں۔ سنہ 2025 کے ٹورنامنٹ (19 میچوں) کے بعد، بنگلہ دیش ایک روزہ انٹرنیشنل فارمیٹ (13 میچز) میں سنہ 2027 کے ایڈیشن کی میزبانی کرے گا۔
ٹی 20 فارمیٹ (19 میچز) میں کھیلے جانے والے سنہ 2029 ایڈیشن کی باضابطہ طور پر پی سی بی میزبانی کرے گا لیکن اسے غیر جانبدار مقام پر منعقد کیا جائے گا۔ آخر میں سری لنکا ون ڈے فارمیٹ (13 میچز) میں سنہ 2031 ایڈیشن کی میزبانی کرے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
2025 میں پاک بھارت میچز ایشیا کپ پاک بھارت کرکٹ میچز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 2025 میں پاک بھارت میچز ایشیا کپ پاک بھارت کرکٹ میچز پاکستان اور بھارت کی میزبانی ایڈیشن کی سری لنکا پی سی بی اے سی سی کے لیے
پڑھیں:
پاک-بھارت جنگ روکنے کا 57ویں مرتبہ تذکرہ، ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ کسی بھی تعاون سے متعلق امکان کو مسترد کردیا
کانگریس نے پیر کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان پر مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے، جس میں ٹرمپ نے ایک بار پھر یہ دعویٰ دہرایا کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان تصادم کو تجارت کے ذریعے روکا تھا۔
کانگریس کا کہنا ہے کہ جس تجارتی معاہدے کی بات امریکا کے ساتھ کی جا رہی تھی، وہ اب ایک ’آزمائش‘ بن چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’مودی ٹرمپ اور امریکا سے خوفزدہ ہیں ‘، راہول گاندھی کی بھارتی وزیرِاعظم پر تنقید
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر کانگریس کے جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ہمیں بتایا گیا تھا کہ بھارت نومبر 2025 میں کواڈ سمٹ کی میزبانی کرے گا، جو اب ممکن نہیں۔
’ایک وقت یہ بھی بتایا گیا تھا کہ بھارت ان اولین ممالک میں ہوگا جو امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرے گا، لیکن وہ مبینہ معاہدہ اب ایک آزمائش بن چکا ہے۔‘
جے رام رمیش کے مطابق امریکا کو ہونے والی برآمدات میں کمی آرہی ہے، جس سے یہاں روزگار کے مواقع متاثر ہو رہے ہیں۔
رمیش نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ نے 57ویں بار یہ وضاحت دہرائی ہے کہ ’آپریشن سندور‘ کو کیوں اور کیسے ’اچانک اور غیر متوقع طور پر‘ روکا گیا، جس کی پہلی اطلاع نئی دہلی کے بجائے واشنگٹن سے آئی تھی۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ-مودی 35 منٹ کی کال جس نے بھارت امریکا تعلقات میں دراڑ ڈال دی
انہوں نے صدر ٹرمپ کی ایک ویڈیو بھی شیئر کی، جس میں سابق امریکی صدر نے پھر یہ دعویٰ کیا کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان فوجی تصادم کو تجارت کے ذریعے روکا۔
صدر ٹرمپ نے ایک امریکی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ٹیرف اور تجارت نہ ہوتی، تو وہ اس نوعیت کے معاہدے نہیں کر سکتے تھے۔
ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ امریکی کاروبار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ ایٹمی جنگ کے دہانے پر تھا۔
’پاکستان کے وزیراعظم نے حال ہی میں کہا کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ مداخلت نہ کرتے، تو آج لاکھوں لوگ مر چکے ہوتے۔‘
مزید پڑھیں: فیلڈ مارشل عاصم منیر زبردست فائٹرہیں، صدر ٹرمپ کا سیول میں خطاب
ٹرمپ نے مزید کہا کہ جہاز مار گرائے جا رہے تھے اور وہ ایک بہت خوفناک جنگ بننے جا رہی تھی۔
’میں نے دونوں ممالک کے رہنماؤں سے کہا کہ اگر تم لوگوں نے جلد کوئی معاہدہ نہ کیا، تو تم امریکہ کے ساتھ کاروبار نہیں کر پاؤ گے۔‘
مزید پڑھیں:
صدر ٹرمپ کے مطابق دونوں امریکا کے ساتھ بڑا کاروبار کرتے ہیں، دونوں عظیم رہنما تھے، انہوں نے معاہدہ کر لیا اور جنگ رک گئی یہ ایک ایٹمی جنگ بن سکتی تھی۔
کانگریس نے وزیرِاعظم نریندر مودی پر بھی طنز کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ بار بار یہ دعویٰ دہرا رہے ہیں کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازع کو روکا، مگر مودی اب تک خاموش ہیں۔
مزید پڑھیں:
اپوزیشن پارٹی نے گزشتہ ہفتے وزیر اعظم مودی کے ایک پرانے بیان کے حوالے سے کہا کہ خودساختہ رہنما اب اب پوری طرح سمٹ چکے ہیں اور ان کی ’56 انچ کی چھاتی‘ اب بھی خاموش ہے۔
واضح رہے کہ ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عالمی رہنماؤں سے خطاب کے دوران صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر یہ دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازع کو روکا۔
دوسری جانب بھارت کا مؤقف ہے کہ پاکستان کے ساتھ دشمنی کے خاتمے اور جنگ بندی کا فیصلہ دونوں ممالک کی فوجوں کے ڈائریکٹر جنرلز آف ملٹری آپریشنز کے درمیان براہِ راست بات چیت کے نتیجے میں کیا گیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
صدر ٹرمپ