Express News:
2025-04-25@11:36:26 GMT

ناجائز منافع خوروں کے خلاف محض دعوے

اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT

کمشنر کراچی نے اعلان کیا ہے کہ ناجائز منافع خوروں کو جرمانے کے ساتھ گرفتار بھی کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں گراں فروشی پر پچاس گرفتاریاں ہو چکی ہیں اور رمضان المبارک میں منافع خوروں کی گرفتاریوں میں مزید تیزی آئے گی اور گراں فروشی کی شکایات پر نہ صرف ازالہ ہوگا بلکہ قانونی کارروائی بھی کی جائے گی اور اس بار ناجائز منافع خوروں سے رعایت نہیں برتی جائے گی اب گرفتاریاں ہوں گی۔ کراچی انتظامیہ نے ہول سیل گروسرز کے اشتراک سے جوڑیا بازار میں شکایتی مرکز قائم کر دیا گیا ہے جہاں 9 بجے سے شام 7بجے تک شکایات کا اندراج کرایا جاسکے گا۔

کراچی انتظامیہ کی طرف سے رمضان المبارک سے قبل ایسے انتباہی اعلانات معمول رہے ہیں۔ رمضان المبارک میں کمشنر اور ڈپٹی کمشنرز تو زیادہ تر مصروف رہتے ہیں اور بہت کم ہی اپنے دفاتر سے نکل کر مارکیٹوں یا بڑے بازاروں میں تھوڑی دیر کے لیے جاتے ہیں، البتہ اسسٹنٹ کمشنر رمضان کے پہلے عشرے یا نصف رمضان تک شہر میں چھاپے مارتے اور جرمانے کرتے نظر آتے ہیں اور گرفتاریاں برائے نام ہی ہوتی ہیں اور ناجائز منافع خور جیل جانے سے قبل ہی ضمانت کرا کر باہر آ جاتے ہیں اور ان چھاپوں کے باوجود ناجائز منافع خوری عارضی طور پر ضرور رکتی ہے مگر اے سی کے جانے کے بعد نہ صرف دوبارہ شروع ہو جاتی ہے بلکہ جرمانوں کی رقم بھی گاہکوں سے وصول کرنے کے لیے قیمتیں مزید بڑھا دی جاتی ہیں یا مصنوعی قلت پیدا کر دی جاتی ہے۔ ناجائز منافع خوروں پر چھاپوں کا فائدہ گاہکوں کو عارضی طور پر ہی ملتا ہے البتہ جرمانوں کے ذریعے لاکھوں روپے سرکاری خزانے میں مزید بڑھ جاتے ہیں۔

تقریباً ڈھائی، تین کروڑ آبادی کے ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کی انتظامیہ کا سربراہ صرف ایک کمشنر ہے جس کے ماتحت سات اضلاع کے ڈپٹی کمشنر ہیں جن کے ماتحت بھی ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ کمشنر اور مختار کار ہیں جنھیں پہلے فرسٹ کلاس مجسٹریٹ کے اختیارات حاصل ہوتے تھے جب کہ ڈپٹی کمشنر کو ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور اے سی کو سب ڈویژنل مجسٹریٹ کے اختیارات حاصل ہوتے تھے، عدلیہ سے انتظامیہ الگ کر دیے جانے کے عدالتی حکم سے ختم ہو گئے تھے اور انتظامی افسران سے عدالتی اختیارات واپس لے لیے گئے تھے جس سے گراں فروشوں کے خلاف کارروائیاں متاثر ہوئیں اور سرکاری چھاپوں میں بھی کمی واقع ہوئی۔

 اٹھارہویں ترمیم کے بعد گراں فروشی، مہنگائی اور قیمتوں پر کنٹرول کی ذمے داری صوبائی حکومتوں پر عائد کردی گئی اور سندھ میں چار پانچ عشروں قبل بیورو آف سپلائی اینڈ پرائسز کے نام سے ایک محکمہ ڈائریکٹر جنرل کی سربراہی میں قائم تھا جو صوبے کا اکثر دورہ اور ہر ضلع میں جا کر ڈپٹی کمشنروں کے ساتھ اجلاس منعقد کرتے تھے۔ اس کے علاوہ رمضان سے قبل ہر ڈپٹی کمشنر تاجروں، بلدیاتی نمایندوں اور شہریوں کے ساتھ اجلاس منعقد کرکے اشیائے خوردنی کے جو نرخ مقررکرتے تھے جو غیر حقیقی بھی ہوتے تھے اور انتظامیہ اپنے مقررہ نرخوں پر عمل کرانے کی کوشش کرتی تھی۔

رمضان المبارک میں پھلوں اور سبزیوں کی مانگ بڑھ جاتی ہے اور پھل و سبزی منڈیوں میں مارکیٹ کمیٹیاں مقرر ہیں جو پھل و سبزیوں کے نرخ مقرر کرتی ہیں اور اشیا کے نرخ نامے چھپوا کر خوردہ فروشوں سے مقررہ نرخوں پر عمل کرانے کی پابند ہیں مگر مارکیٹوں میں ہول سیلروں کا اپنا طریقہ کار ہے اور زیادہ تر وہاں پھل اور سبزیاں نیلام ہوتی ہیں اور ماشہ خور بعد میں اپنے نرخوں پر مال فروخت کرتے ہیں جن سے اندرون شہر کے پھل و سبزی فروش مال خرید کر لاتے ہیں۔ منڈیوں میں ہی پھل و سبزیاں چھانٹ کر الگ کرکے ان کے الگ نرخ مقرر کیے جاتے ہیں۔

منڈی سے شہر کی دکانوں، چھوٹی مارکیٹوں تک ہول سیلر، ماشہ خور، دکاندار، پتھارے والے اور ریڑھی والے من مانے نرخوں پر اپنے مال کے نرخ مقرر کر کے مہنگا مال فروخت کرتے ہیں۔ بڑی منڈی کے نرخ مناسب ہوتے ہیں جو شہر آنے تک ڈبل یا اس سے بھی زیادہ ہوجاتے ہیں اور الزام منڈی کے ہول سیلرز پر لگایا جاتا ہے۔

انتظامیہ بھی سرکاری نرخ مقرر کرتے وقت مال کا اول، دوم اور سوم معیار مقرر تو کرتی ہے مگر شہر میں دو نمبر مال بھی نمبر ایک قرار دے کر فروخت کرتے ہیں۔ پنجاب حکومت اس سلسلے میں سخت ہے اور ریڑھیوں اور چھوٹی دکانوں پر پھلوں اور سبزیوں کے نرخ آویزاں کرائے جاتے ہیں جب کہ ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں نرخ آویزاں بالکل نہیں ہوتے اور کراچی انتظامیہ نے ناجائز منافع خوروں کو کھلا چھوڑا ہوا ہے جو نرخ آویزاں کرتے ہیں نہ رمضان المبارک میں مقررہ سرکاری نرخوں پر عمل کرتے ہیں۔

ناجائز منافع خورکراچی کے ہر علاقے میں مرضی کے نرخ مقرر کرکے سبزیاں اور پھل مہنگے فروخت کرتے ہیں کیونکہ گیارہ ماہ تک انھیں کوئی نہیں پوچھتا صرف رمضان ہی میں کراچی انتظامیہ حرکت میں نظر آتی ہے مگر وہ اکثر ناکام ہی رہی ہے اور شہر کے یہ گراں فروش یہی رونا روتے ہیں کہ ہول سیل مارکیٹ میں انھیں مہنگا مال ملتا ہے مگر کراچی انتظامیہ وہاں جا کر چھاپے مارتی ہے نہ قیمتوں پر کنٹرول کراتی ہے اور وہاں مہنگا مال فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی نہیں کرتی۔ناجائز منافع خوروں کو جرمانے سے قید کی سزائیں ملیں تو ممکن ہے مہنگائی پر کنٹرول ہو جائے مگر ان کے لیے سیکڑوں اہلکار یہ اہم مسئلہ حل کرا سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ناجائز منافع خوروں رمضان المبارک میں کراچی انتظامیہ فروخت کرتے ہیں ڈپٹی کمشنر جاتے ہیں ہیں اور کے نرخ ہے اور ہے مگر

پڑھیں:

ٹیسلا کو بڑا جھٹکا کمپنی کے منافع میں70فیصد کمی

واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 اپریل ۔2025 )امریکی کمپنی ٹیسلا کے منافع اور آمدنی میں کمی کے بعد ٹیسلا کے سربراہ ایلون مسک نے کہا ہے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں اپنا کردار کم کریں گے امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق فروخت میں کمی آئی اور الیکٹرک کار ساز کمپنی کو ردعمل کا سامنا کرنا پڑا کیوں کہ مسک وائٹ ہاﺅس کا سیاسی حصہ بن گئے تھے ٹیسلا نے 2025 کی پہلی سہ ماہی میں فروخت میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 20 فیصد کمی کی اطلاع دی جبکہ کمپنی کے منافع میں 70 فیصد سے زیادہ کمی واقع ہوئی.

(جاری ہے)

کمپنی نے اپنے سرمایہ کاروں کو متنبہ کیا کہ یہ ”درد“ جاری رہ سکتا ہے بتایا گیا ہے مارکیٹ میں ٹیسلا کے حصص کی قدرمیں بھی نمایاں کمی نوٹ کی گئی ہے بیان میں کمپنی نے ترقی کی پیش گوئی کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ بدلتے ہوئے سیاسی جذبات طلب کو معنی خیز طور پر نقصان پہنچا سکتے ہیںکمپنی کی دولت میں حالیہ گراوٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ٹرمپ کی نئی انتظامیہ میں مسک کے کردار پر احتجاج کیا جا رہا ہے جس کے بارے میں انہوں نے اعتراف کیا تھا کہ حکومت کی ذمہ داریوں نے ان کی توجہ کمپنی سے ہٹا دی ہے.

ایلون مسک نے ٹرمپ کے دوبارہ انتخاب میں ایک چوتھائی ارب ڈالر سے زیادہ کا حصہ ڈالا تھا وہ وفاقی اخراجات میں کمی اور سرکاری افرادی قوت میں کمی کے لیے ٹرمپ کے ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی کے سربراہ ہیں. مسک نے کہا کہ اگلے ماہ سے” ڈوج“ کے لیے ان کے وقت میں نمایاں کمی آئے گی وہ ہفتے میں صرف ایک سے دو دن حکومتی معاملات پر صرف کریں گے جب تک صدر چاہتے ہیں کہ میں ایسا کروں اور جب تک یہ کارآمد ہو امریکی حکومت میں مسک کی سیاسی شمولیت نے دنیا بھر میں ٹیسلا کے خلاف احتجاج اور بائیکاٹ کو جنم دیا.

اعداد و شمار کے مطابق ٹیسلا نے سہ ماہی کے دوران مجموعی آمدنی میں 19 ارب 30 کروڑ ڈالر لائے جو سال بہ سال 9 فیصد کم ہے تجزیہ کاروں کی توقع کے مطابق یہ رقم 21 ارب 10 کروڑ ڈالر سے بھی کم تھی اور یہ اس وقت سامنے آئی جب کمپنی نے خریداروں کو راغب کرنے کے لیے قیمتوں میں کمی کی کمپنی نے اشارہ دیا کہ چین پر ٹرمپ کے محصولات نے ٹیسلا پر بھی بھاری بوجھ ڈالا اگرچہ ٹیسلا اپنی ہوم مارکیٹ میں جو گاڑیاں فروخت کرتی ہے وہ امریکا میں اسمبل کی جاتی ہیں لیکن اس کا انحصار چین میں بننے والے بہت سے پرزوں پر ہوتا ہے.

کمپنی کے مطابق تیزی سے بدلتی ہوئی تجارتی پالیسی اس کی سپلائی چین کو نقصان پہنچا سکتی ہے اور اخراجات میں اضافہ کر سکتی ہے ٹیسلا کی سہ ماہی اپ ڈیٹ میں کہا گیا ہے کہ بدلتے ہوئے سیاسی جذبات کے ساتھ ساتھ یہ متحرک مستقبل قریب میں ہماری مصنوعات کی طلب پر معنی خیز اثر ڈال سکتا ہے. مسک کا ٹرمپ انتظامیہ کی دیگر شخصیات بشمول تجارتی مشیر پیٹر ناوارو کے ساتھ تجارت کے معاملے پر اختلافات ہے اس ماہ کے اوائل میں انہوں نے ٹیسلا کے بارے میں کیے گئے تبصروں پر ناوارو کو ”بدتمیز“ قرار دیا تھا ناوارو نے کہا تھا کہ مسک کار مینوفیکچرر نہیں ہیں بلکہ کار اسمبلر ہیں ایلون مسک نے کہا کہ ان کے خیال میں ٹیسلا وہ کار کمپنی ہے جو شمالی امریکا یورپ اور چین میں مقامی سپلائی چین کی وجہ سے ٹیرف سے سب سے کم متاثر ہوئی ہے لیکن انہوں نے کہا کہ ٹیرف ایک ایسی کمپنی پر اب بھی سخت ہیں جہاں مارجن کم ہے.

ان کا کہنا تھا کہ میں زیادہ ٹیرف کے بجائے کم ٹیرف کی وکالت کرتا رہوں گا لیکن میں صرف یہی کر سکتا ہوں ٹیسلا کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت مستقبل کی ترقی میں کردار ادا کرے گی حالانکہ سرمایہ کار ماضی میں اس طرح کے دلائل سے مطمئن نہیں تھے کمپنی کے حصص اس سال منگل کو مارکیٹ بند ہونے تک اپنی قیمت کا تقریباً 37 فیصد گر چکے تھے نتائج کے بعد گھنٹوں کی ٹریڈنگ میں ان میں 5 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا.

اے جے بیل میں سرمایہ کاری کے تجزیہ کار ڈین کوٹس ورتھ نے توقعات کو ”راک باٹم“ قرار دیا جب کمپنی نے رواں ماہ کے اوائل میں کہا تھا کہ سہ ماہی میں فروخت ہونے والی گاڑیوں کی تعداد 13 فیصد کم ہو کر 3 سال کی کم ترین سطح پر آ گئی ہے. کوٹس ورتھ نے متنبہ کیا کہ ٹرمپ کی تجارتی جنگ کے نتیجے میں عالمی سپلائی چین میں ممکنہ خلل نے بھی خطرات پیدا کیے ہیں.

متعلقہ مضامین

  •  بجلی چوری کے خلاف لیسکو کا بڑا آپریشن، 35 افراد رنگے ہاتھوں گرفتار
  • سینیٹ میں بھارتی جارحیت کے خلاف متفقہ قرارداد منظور
  • بھارتی میڈیا کے جھوٹے دعوے بے نقاب، پہلگام حملے میں مردہ قرار دیاگیا جوڑا زندہ نکلا
  • بھارتی میڈیا کے جھوٹے دعوے بے نقاب، پہلگام حملے کے متاثرین زندہ و سلامت نکلے
  • یمن کیجانب سے ہمارے قیمتی اثاثوں پر حملے جاری ہیں، واشنگٹن کی دہائی
  • سندھ بلڈنگ، ڈی جی اسحاق کھوڑو کی بدعنوان افسران پر مہربانیاں جاری
  • ٹیسلا کو بڑا جھٹکا کمپنی کے منافع میں70فیصد کمی
  • پہلگام واقعے سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں، دہشتگردی کو کہیں بھی سپورٹ نہیں کرتے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • مجسٹریٹ ترنول زون میر یامین کی گراں فروشوں کے خلاف کارروائی،8 دوکاندارگرفتار
  • مسلم امہ کو کمزور کرنیکی سازشوں کے خلاف اتحاد کی ضرورت ہے، میرواعظ عمر فاروق