اسموگ سے نمٹنے کیلیے تاریخی شجرکاری مہم کا آغاز کر دیا گیا، مریم اورنگزیب
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
لاہور:
سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ گرین پنجاب مشن کے تحت اسموگ اور ماحولیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سے نمٹنے کے لیے ایک جامع اور تاریخی شجرکاری مہم کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ گزشتہ ایک سال کے دوران اسموگ کے خاتمے کے لیے ایک کروڑ 30 لاکھ سے زائد درخت لگائے جا چکے ہیں۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ رواں مالی سال 2025-26 میں مجموعی طور پر پانچ کروڑ 10 لاکھ درخت لگانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، جو کہ ملکی تاریخ کی سب سے بڑی فارسٹ کوریج تصور کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ اسموگ کے خلاف ہماری جنگ صرف موسمی نہیں بلکہ یہ سسٹم بیسڈ اصلاحات اور ماحولیاتی ایمرجنسی کے تحت مستقل بنیادوں پر جاری ہے۔ اس مقصد کے تحت ’’پلانٹ فار پاکستان‘‘ انیشی ایٹو کے تحت 3 کروڑ 42 لاکھ درخت لگانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، جو 41 ہزار 345 ایکڑ رقبے پر پھیلایا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی گرین پاکستان پروگرام کے دائرہ کار کو وسعت دیتے ہوئے 18 ہزار 385 ایکڑ پر 1.
مریم اورنگزیب کے مطابق نہروں اور شاہراہوں کے کنارے 3000 کلومیٹر طویل رقبے پر 18 لاکھ پودے لگانے کا عمل جاری ہے، جبکہ مری اور کہوٹہ میں جنگلاتی آگ اور اسموگ کے تدارک کے لیے ’’شیلڈنگ سمٹس پروگرام‘‘ کے تحت 600 فائر واچرز کی بھرتی کی گئی ہے، واچ ٹاورز اور فائر وہیکلز کی فراہمی بھی عمل میں لائی جا رہی ہے۔ جدید ٹیکنالوجی پر مبنی جی آئی ایس، ڈرونز اور سیٹلائٹ نگرانی کے نظام کو فعال بنا دیا گیا ہے تاکہ تجاوزات اور آتشزدگی کی فوری نشاندہی ممکن بنائی جا سکے۔
سینیئر وزیر کا کہنا ہے صوبہ بھر میں 104 فارسٹ کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز قائم کیے گئے ہیں تاکہ جنگلات کی 24 گھنٹے مانیٹرنگ کو یقینی بنایا جا سکے۔ ماحولیاتی سیاحت کے فروغ کیلئے لال سوہانرا نیشنل پارک اور سالٹ رینج میں بین الاقوامی معیار کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ محفوظ قدرتی علاقوں کے قیام کے لیے ماحول دوست لیڈ سرٹیفائیڈ عمارتوں کی تعمیر کو ترجیح دی گئی ہے جو ماحولیاتی توازن کی بحالی میں اہم سنگ میل ثابت ہو رہی ہے۔ درختوں کی قطاروں کی ڈیجیٹل نمبر شماری اور جی آئی ایس پر مبنی فہرست سازی کا عمل جاری ہے تاکہ شفافیت اور مؤثر منصوبہ بندی کو یقینی بنایا جا سکے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ کہ ہم اپنی نسلوں کے لیے ایسا ماحول چھوڑنا چاہتے ہیں جو سانس لینے کے قابل ہو، اور درختوں کی حفاظت دراصل زندگی کی حفاظت ہے۔
سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ پلانٹ فار پاکستان ہو یا گرین پنجاب پروگرام، یہ صرف شجرکاری کے منصوبے نہیں بلکہ مستقبل کو محفوظ بنانے کی ایک وسیع البنیاد قومی تحریک ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مریم اورنگزیب نے نے کہا کہ کے تحت کے لیے گیا ہے
پڑھیں:
ماہرین نے فضائی آلودگی اور اسموگ میں کمی کا حل بتا دیا
لاہور:جیسے ہی سردیاں شروع ہوئیں، لاہور ایک بار پھر خطرناک فضائی آلودگی اور اسموگ کی لپیٹ میں آ گیا ہے۔ مگر ماہرین ماحولیات کے مطابق اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے قدرتی حل خود فطرت میں موجود ہے، درخت اور پودے، جو فضا کے لیے قدرتی فلٹر کا کردار ادا کرتے ہیں۔
باغِ جناح لاہور کے ڈائریکٹر جلیل احمد کے مطابق چوڑے پتوں والے درخت جیسے برگد، جامن ، پیپل، نیم، شیشم، املتاس اور اریٹا گرد و غبار اور کاربن کے ذرات کو مؤثر انداز میں جذب کرتے ہیں، جس سے فضا صاف اور آکسیجن کی مقدار متوازن رہتی ہے۔ درخت نہ صرف آکسیجن پیدا کرتے ہیں بلکہ مٹی اور کاربن کے ذرات کو روک کر فضا کو صاف رکھتے ہیں۔
لاہور میں بڑھتی تعمیرات اور کم ہوتے سبزے کے باعث شہری جنگلات (اربن فاریسٹری) اور چھتوں پر باغبانی (روف ٹاپ گارڈننگ) کا رجحان تیزی سے فروغ پا رہا ہے۔
پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی (پی ایچ اے) کے مطابق شہر کی 500 سے زائد عمارتوں پر روف ٹاپ گارڈنز قائم کیے جا چکے ہیں جن میں پھل دار پودے، سبزیاں اور گھاس شامل ہیں۔ یہ گارڈنز نہ صرف نقصان دہ گیسوں کو جذب کرتے ہیں بلکہ درجہ حرارت کو اوسطاً 2 سے 5 ڈگری سینٹی گریڈ تک کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
پی ایچ اے کے ڈائریکٹر جنرل راجہ منصور احمد کے مطابق لنگز آف لاہور منصوبہ شہر میں فضائی آلودگی کے تدارک کے لیے ایک ماڈل کے طور پر تیار کیا جا رہا ہے۔ منصوبے کے تحت 48 لاکھ سے زائد پودے لگائے جائیں گے، جو 112 کلومیٹر طویل اور 1711 ایکڑ پر محیط جنگلاتی پٹی (رِنگ فاریسٹیشن) کا حصہ ہوں گے۔ اس منصوبے سے دو کروڑ سے زائد شہری براہِ راست فائدہ اٹھائیں گے۔
ماہر ماحولیات نسیم الرحمن کہتے ہیں کہ فضائی آلودگی اور اسموگ میں کمی کے لیے جہاں فیکٹریوں، کارخانوں اور گاڑیوں سے خارج ہونے والی آلودگی کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے وہیں شہری علاقوں میں اربن فاریسٹری اور روف ٹاپ گارڈننگ کا فروغ بھی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اربن فاریسٹری اور روف ٹاپ گارڈننگ شہری درجہ حرارت کم کرنے کے ساتھ بارش کے پانی کے مؤثر استعمال کا ذریعہ بھی ہے۔ یہ شہری ماحولیاتی دباؤ کم کرنے کا ایک پائیدار حل ہے۔
ماہر جنگلات بدر منیر کے مطابق دنیا بھر میں فضائی آلودگی کے خلاف سب سے مؤثر حیاتیاتی ہتھیار درخت ہیں۔ محکمے کی رپورٹ کے مطابق برگد کو فضائی آلودگی صاف کرنے کے لحاظ سے سب سے مؤثر درخت قرار دیا گیا ہے، اس کے بعد ارجن اور جامن کے درخت فضا سے مضر ذرات جذب کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ درختوں کی بقا اور مؤثریت کا انحصار ان کی دیکھ بھال پر ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ خشک یا بیمار درخت اپنی افادیت کھو دیتے ہیں اور بعض اوقات خود کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرنے لگتے ہیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ شہروں میں مقامی درختوں کو ترجیح دی جائے اور شہریوں میں ان کی دیکھ بھال کا شعور پیدا کیا جائے۔
ماہرین متفق ہیں کہ اگر شہری سطح پر مقامی درختوں کی شجرکاری، روف ٹاپ گارڈننگ اور مناسب دیکھ بھال کے اقدامات مستقل بنیادوں پر کیے جائیں تو لاہور جیسے شہروں میں اسموگ اور فضائی آلودگی کے اثرات میں نمایاں کمی ممکن ہے۔