اسلام آباد (وقائع نگار )چیف الیکشن کمشنرسکندر سلطان راجہ چاروں ممبران الیکشن کمیشن کے ہمراہ ، آج عالمی یومِ خواتین 2025 کے موقع پر الیکشن کمیشن کی خواتین کے لیے شمولیاتی شناختی کارڈ/ووٹر رجسٹریشن مہم کے پانچویں مرحلے کا افتتاح کیا۔ اس  مہم کے گذشتہ چار مراحل نے خواتین اور دیگر پسماندہ گروپوں کے لیے برابری کی بنیاد پر انتخابی شرکت کے فروغ کو اجاگر کیا اور انتخابی عمل میں شمولیت اور صنفی مساوات کو بڑھانے کیلئے انتہائی اہم اقدامات  اٹھائے گئے۔ اس موقع پر خطاب  کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ جمہوریت اس وقت پروان چڑھتی ہے جب ہر آواز سنی جائے اور ہر شہری کو اپنے ووٹ کے ذریعے اپنے مستقبل کی تشکیل کا موقع ملے۔ انہوں نے الیکشن کمیشن کے آئینی دائرہ اختیار کا حوالہ دیتے ہوئے آرٹیکل 25 اور الیکشنز ایکٹ 2017 ء  کی دفعات 47 اور 48 کے تحت خواتین اور پسماندہ گروپوں کی شمولیت کے لیے الیکشن کمیشن اور نادرا کی جانب سے خصوصی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ یہ ہم سب کے لیے فخر کا لمحہ ہے کہ الیکشن کمیشن  نے انتخابی فہرستوں میں صنفی فرق کو 2018 میں 11.

8فیصد سے کم کرکے جنوری 2025 میں 7.4فیصدتک پہنچا دیا ہے، جو الیکشن کمیشن کی مسلسل محنت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے اس کامیابی پر الیکشن کمیشن کی ٹیم اور شراکت داروں کی محنت کو سراہا، جنہوں نے مہم کے گزشتہ چار مراحل میں انتہائی لگن سے کام کیا۔الیکشن کمیشن نے ایشیا پیسیفک خطے میں جینڈر مینٹسریمنگ سوشل فریم ورک کی بنیاد رکھی ہے، جس کے ساتھ پانچ سالہ عملی منصوبہ بھی تیار کیا گیا ہے تاکہ خواتین اور پسماندہ طبقات کی زیادہ سے زیادہ شمولیت اور نمائندگی کو یقینی بنایا جا سکے۔ کمیشن نے صنفی جوابدہ بجٹ سازی کے عمل کا بھی آغاز کیا ہے اور صوبوں و اضلاع میں اپنے عملے کو صنفی لحاظ سے حساس منصوبہ بندی کے لیے تربیت فراہم کی ہے۔چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ  نے الیکشن کمیشن کی جانب سے خواتین کے لیے معاون ماحول مہیا کرنے کے عزم کو اجاگر کیا، جس میں ڈے کیئر سینٹرز، ٹرانسپورٹ کی فراہمی، خواتین کے کامن روم اور مخصوص پارکنگ جیسے انتظامات شامل ہیں۔ الیکشن کمیشن نے اہم عہدوں پر خواتین کی نمائندگی کو بھی یقینی بنایا ہے، جن میں ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنرز اور الیکشن آفیسرز(ڈی ای سی اینڈ ای او) شامل ہیں، اور کام کے مقام پر ہراسانی کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی کو نافذ کیا ہے چیف الیکشن کمشنر نے انتخابی فہرستوں میں صنفی فرق کو مزید کم کرنے کے لیے الیکشن کمیشن کے جامع نقطہ نظر کو اجاگر کیا اور کہا کہ یہ مہم صرف ایک تشہیری مہم نہیں، بلکہ الیکشن کمیشن اور نادرا کی مشترکہ قانونی ذمہ داری ہیاختتام پر چیف الیکشن کمشنر نے مشترکہ ایکشن کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ہر شہری، خاص طور پر خواتین اور پسماندہ طبقات، کی رجسٹریشن، شمولیت اور بااختیار بنانے کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے الیکشن کمیشن کی خواتین عملے کو ان کی خدمات پر مبارکباد دی اور عالمی یومِ خواتین کے تصورات کو عملی طور پر تبدیل کرنے کے الیکشن کمیشن کے عزم کو دوبارہ دہرایا۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: چیف الیکشن کمشنر نے الیکشن کمیشن کی الیکشن کمیشن کے خواتین اور خواتین کے کے لیے

پڑھیں:

دولت مشترکہ نے پاکستانی الیکشن میں دھاندلی چھپائی،برطانوی اخبار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لندن:کامن ویلتھ کی جانب سے 8 فروری 2024ءکے انتخابات میں دھاندلی چھپانے میں مدد کا انکشاف ہو اہے۔ برطانوی اخبار دی ٹیلی گراف کے مطابق اس حوالے سے لیک ہونے والی رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ رجیم نے 2024ءکا انتخاب عمران خان کی پی ٹی آئی پارٹی سے دھاندلی اور ووٹوں کی ہیرا پھیری کے ذریعے چ ±رایا، اس حوالے سے دولتِ مشترکہ پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ اس نے پاکستان کی فوجی حمایت یافتہ حکومت کے ساتھ ملی بھگت کر کے 2024ءکے عام انتخابات میں وسیع پیمانے پر کی گئی دھاندلی کو چھپانے کی کوشش کی۔

بتایا گیا ہے کہ دولتِ مشترکہ کا سیکرٹریٹ عام طور پر اپنے رکن ممالک کے انتخابات کی نگرانی کے لیے ایک آزاد مبصر کے طور پر کام کرتا ہے اور اسی مقصد کے لیے اس نے فروری 2024ءکے الیکشن میں پاکستان میں 13 رکنی مبصر وفد بھیجا تھا لیکن اپنی 70 سالہ تاریخ میں پہلی بار دولتِ مشترکہ نے مشاہداتی رپورٹ شائع کرنے سے گریز کیا اور اس کے برعکس انتخابات کی شفافیت اور پاکستان کے جمہوری عمل کی تعریف کی، تاہم اب سامنے آنے والی رپورٹ جو کہ پہلے دبا دی گئی تھی اس میں واضح طور پر وسیع پیمانے پر انتخابی دھاندلی اور انسانی و سیاسی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی، جن میں آزادی اظہار، اجتماع اور انجمن سازی پر پابندیاں شامل ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فوجی پشت پناہی رکھنے والی حکومت نے عمران خان کی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کو منصفانہ انتخابی مہم چلانے سے محروم رکھا، امیدواروں کو آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے پر مجبور کیا گیا اور پارٹی کو اس کا انتخابی نشان استعمال کرنے سے بھی روک دیا گیا، مبصر ٹیم نے بتایا کہ حکومتی فیصلے بار بار ایک جماعت کو غیر مساوی اور محدود انتخابی میدان میں دھکیلتے رہے، متعدد پولنگ اسٹیشنوں پر اصل نتائج کے فارم اور حلقہ سطح پر جاری کیے گئے ،حتمی نتائج کے فارموں میں واضح تضاد موجود تھا، جس کے نتیجے میں ممکنہ طور پر کچھ امیدواروں کو غیر قانونی طور پر کامیاب قرار دے دیا گیا۔

برطانوی اخبار نے لکھا ہے کہ رپورٹ کو پہلے غیر رسمی طور پر حکومتِ پاکستان سے شیئر کیا گیا اور بعد ازاں مبینہ طور پر حکومت نے اسے شائع نہ کرنے کا مطالبہ کیا، جس پر دولتِ مشترکہ سیکریٹریٹ نے عمل کیا اور رپورٹ کو دبا دیا، یہ رپورٹ جو اب مکمل طور پر لیک ہو چکی ہے۔دولتِ مشترکہ کے ترجمان نے اس معاملے پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ ان رپورٹس سے آگاہ ہیں جو آن لائن گردش کر رہی ہیں لیکن ان کا اصولی مو ¿قف ہے کہ وہ لیک شدہ دستاویزات پر کوئی تبصرہ نہیں کرتے، حکومتِ پاکستان اور الیکشن کمیشن کو رپورٹ پہلے ہی موصول ہو چکی ہے اور جیسا کہ پہلے بتایا گیا تھا یہ رپورٹ رواں ماہ کے آخر میں شائع کی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ میں ضمنی بلدیاتی انتخابات24ستمبر کو ہوں گے
  • جمہوریت کو درپیش چیلنجز
  • بہار کے بعد اب دہلی میں بھی ایس آئی آر ہوگا، الیکشن کمیشن تیاریوں میں مصروف
  • الیکشن کمیشن نے عوامی راج پارٹی کے انٹرا پارٹی انتخاب کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا
  • 8 فروری الیکشن میں کچھ امیدواروں کو غیر قانونی طور پر کامیاب قرار دیا گیا
  • دولت مشترکہ نے پاکستانی الیکشن میں دھاندلی چھپائی،برطانوی اخبار
  • صنفی مساوات سماجی و معاشی ترقی کے لیے انتہائی ضروری، یو این رپورٹ
  • جمہوریت عوام کی آواز ہے اور اس کی حفاظت ہم سب پر لازم ہے‘وزیراعلیٰ
  •  یہ دن قربانی اور جدوجہد کی  یاد دلاتا ہے‘ناصر شاہ
  • پشاور: پریزائیڈنگ افسران کو نوٹس کا اجرا، الیکشن کمیشن کا چیف سیکریٹری کے پی کو خط