حکومت وزرا کی فوج لیکر بھی اپنی نا اہلی کو ختم نہیں کر سکتے، شبلی فراز
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دکھ کی بات ہے جو وزرا کی فوج لائی گئی ہے، ملک کے کیا حالات ہیں اور یہ اتنے وزرا کو لے کر اپنی نا اہلی کو ختم نہیں کر سکتے۔
انسدادِ دہشتگری عدالت میں شبلی فراز نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ جب تک ملک میں شفاف انتخابات نہیں ہوں گے ملک میں کبھی بھی سیاسی استحکام نہیں آ سکتا۔ چاہے حکومت 10 وزیر لے یا 100 اس سے کوئی فرق نہیں پڑ سکتا۔
انہوں نے کہا کہ جو لوٹے تھے انہوں نے اپنے ضمیر کا سودا کیا، وہ لوگ کابینہ میں بیٹھے ہوئے ہیں جنہوں نے اپنے ضمیر کا سودا کیا۔ عہدے کسی کو عزت نہیں دیتے۔ بانی پی ٹی آئی آرام سے باہر آسکتے تھے اگر اپنے ضمیر کا سودا کرتے لیکن ہمارا مقصد اقتدار میں آنا نہیں ہے۔
شبلی فراز نے کہا کہ کانفرنس بہت کامیاب رہی ہر طبقہ فکر نے اس میں شمولیت کی لیکن ہمارے پرامن کنونشن کو فسطائیت کا شکار بنایا گیا۔ حکومت نے کانفرنس کے لیے اکٹھا نہیں ہونے دیا، کتنی سانسیں پھولی ہوئی ہیں اور خود پر اعتماد نہیں، حکومت ڈرتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایک اتحاد بننے جا رہا ہے، ہماری جو جنگ جاری ہے وہ آئین اور قانون کی بالادستی کے لیے ہے۔ پورے ملک میں ایک نئے جوش و جذبے سے جائیں گے، یہ ساری بات ملک کی ہے پی ٹی آئی کی نہیں۔
شبلی فراز نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ ہم کیسے صلح کرتے؟ انہوں نے تو ملک کو لوٹا ہے۔ پیپلز پارٹی نے کبھی بھی جمہوریت کے ساتھ ایمانداری کے ساتھ سیاست نہیں کی، انہوں نے اپنے مفادات کی سیاست کی اور 26 ترمیم بھی پیپلز پارٹی کے مرہون منت ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مذاکرات تو ہم نے سرعام کیے اور اس کا نتیجہ آپ نے دیکھا لیا۔ ہمارے سیاسی مطالبات نہیں تھے بلکہ دو قانونی مطالبات تھے کہ کمیشن بنایا جائے تاکہ 9 مئی اور 26 نومبر کا غیر جانبدار فیصلہ کر سکیں۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ ایک سیاسی جماعت 9 مئی کے پیچھے چھپ کر اقتدار میں بیٹھی ہوئی ہے اور یہ کیسے فیصلہ کر سکتے ہیں، فیصلہ ایک نیوٹرل امپائر نے کرنا ہے۔ فیصلہ غیر جانبدار ججوں پر مشتمل کمیشن نے کرنا ہے، جو اقتدار میں بیٹھے ہوئے ہیں اسی دو نمبری سے بیٹھے ہوئے ہیں، ان سے کوئی توقع نہیں ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شبلی فراز نے نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
ٹرمپ کشمیر پر ثالثی کے لیے بھارت یا پاکستان پر دباؤ نہیں ڈال سکتے، امریکی محکمہ خارجہ
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے واضح کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش تو کر سکتے ہیں، لیکن وہ بھارت یا پاکستان میں سے کسی کو اس پیشکش کو قبول کرنے پر مجبور نہیں کر سکتے۔
میڈیا بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ یہ ہر فریق کا اپنا حق ہے کہ وہ اپنے فیصلے خود کرے۔
انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی خواہش ہے کہ جنوبی ایشیا میں کشیدگی کم ہو، خاص طور پر حالیہ بھارت-پاکستان فضائی جھڑپ کے بعد، لیکن امریکہ دونوں ممالک کے داخلی فیصلوں پر اثر انداز ہونے کی پالیسی نہیں رکھتا۔
ٹرمپ نے کشمیر کو "ہزار سالہ مسئلہ" قرار دیتے ہوئے ثالثی کی کئی بار پیشکش کی ہے، تاہم بھارت اس معاملے کو مکمل طور پر دو طرفہ سمجھتا ہے اور کسی تیسرے فریق کی مداخلت کو قبول کرنے سے انکار کرتا ہے۔
ٹیمی بروس نے صدر ٹرمپ کی ثالثی میں دلچسپی کو امن کی کوشش قرار دیا اور کہا کہ ان کا مقصد امریکا کو مضبوط اور دنیا کو پرامن بنانا ہے۔