عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کا کیس لگا ہوا ہے تاریخ نہیں آئی، اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کے حق کیلئے درخواست دی ہوئی ہے، جو بھی فیصلہ آئے گا دیکھا جائے گا،مجھے اپوزیشن اتحاد میں سے کسی نے رابطہ نہیں کیا،سپریم کورٹ میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 63 ہزار سے زائد پاکستانی اوورسیز ہیں۔ مجھے پاکستان میں نہ ہونے کے باوجود کیس کی بھینٹ چڑھایا گیا۔ میں پاکستان میں تھا ہی نہیں اس کے باوجودمیرے خلاف کیس درج کرلئے گئے۔ میرے خلاف بے بنیاد کیس درج کئے گئے ہیں ۔کیس سماعت کیلئے منظور ہوگیا۔ میں پاکستان میں تھا ہی نہیں اس کے باوجود کیس کی بھینٹ چڑھایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ہمیشہ پاکستان، غریب عوام اور اسلام کی بات کی ہے۔غریب کی مشکلات کیلئے آواز بلند کرتا رہوں گا۔ رمضان آنے والا ہے مگرملک میں غریب تباہ ہوگیا۔ لوگوں کے گھر گیس اور بجلی کے بل آتے ہیں مگر گیس نہیں آتی ہے اورنہ بجلی نظرآتی ہے۔ راولپنڈی کی بیشتر سڑکیں ٹریفک کیلئے بند کر دی گئی ہیں ۔میں ایک بات انتظامیہ سے کہنا چاہتا ہوں کہ راولپنڈی کی سڑکوں کو کھولا جائے تاکہ عوام کی مشکلات کم ہو سکیں ۔ کیونکہ شدید ٹریفک جام کی وجہ سے عوام ذہنی اذیت کا شکار ہیں ۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز بدترین ٹریفک جام رہی تھی شہری کی گھنٹوں تک ٹریفک جام میں پھنسے رہے تھے۔ میری انتظامیہ سے گزارش ہے کہ رمضان المبارک میں غریب کا بھلا کردیں اور بند کئے گئے راستے کھولیں تاکہ عوام کو تھوڑا سا ریلیف ملے۔کیسز کے فیصلے عدلیہ نے کرنے ہیں۔جو فیصلہ عدلیہ کرے گی وہ سر تسلیم خم ہوگا۔دوسری جانب سپریم کورٹ نے جی ایچ کیو حملہ کیس میں شیخ رشید کی بریت کی اپیل پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کر دیا۔چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دئیے کہ پنجاب حکومت نے رپورٹ جمع کروانی ہے۔ کیس کی سماعت دو ہفتوں بعد دوبارہ ہوگی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: کیس کی

پڑھیں:

اسرائیلی حکومت غزہ کے عوام کو مکمل طور پر ختم کرنے کا منصوبہ بناچکی ہے، جماعت اسلامی ہند

سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ اسرائیلی مصنوعات اور اس نسل کشی میں شریک کمپنیوں کا بائیکاٹ کریں اور فلسطینی مزاحمت کے خلاف پھیلائی جارہی گمراہ کن معلومات کا مؤثر جواب دیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے غزہ میں جاری نسل کشی اور انسانی بحران پر اپنی شدید مذمت کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے بھارتی حکومت سمیت عالمی طاقتوں اور دنیا بھر کے باضمیر شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ غزہ میں ہونے والے مظالم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور اسرائیل کے مسلسل حملوں کو فوری طور پر روکنے کے لئے عملی اقدامات کریں۔ میڈیا کے لئے جاری اپنے بیان میں سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ غزہ میں 21 لاکھ سے زائد فلسطینی جن میں 11 لاکھ سے زائد بچے شامل ہیں، مسلسل محاصرے اور شدید بمباری کی زد میں ہیں۔ 18 مارچ 2025ء کو جنگ بندی کے خاتمے کے بعد اسرائیل نے اپنی فوجی جارحیت کو مزید تیز کردیا ہے اور بنیادی ضروریات اور امداد پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے عوام بھوک سے مر رہے ہیں۔ ان کے گھر تباہ ہوچکے ہیں اور ان کی آوازیں خاموش کردی گئی ہیں۔ غزہ کی صورتحال انتہائی نازک ہے اور فوری توجہ کی مستحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کے عوام کو مکمل طور پر ختم کرنے کا منصوبہ بنا چکی ہے، اب یہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس المیے کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔

سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق غزہ کے 90 فیصد طبی مراکز تباہ یا ناکارہ ہوچکے ہیں۔ پورے غزہ میں صرف چند غذائی مراکز کام کررہے ہیں جبکہ ہزاروں ٹن خوراک اور دوائیں کئی مہینوں سے سرحدی راستوں پر رکی ہوئی ہیں۔ صفائی، پینے کے صاف پانی اور طبی سہولیات کی تباہی کے باعث اسہال، ہیپاٹائٹس اے اور سانس کی بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ یونیسیف کے مطابق 6 لاکھ 60 ہزار بچے اسکولوں سے محروم ہیں اور 17 ہزار سے زائد بچے یتیم یا اکیلے رہ گئے ہیں، اگر غزہ کا محاصرہ ختم نہ ہوا تو ستمبر 2025ء تک مکمل قحط پڑنے کا خطرہ ہے۔ جماعت اسلامی ہند کے امیر نے عالمی برادری سے فیصلہ کن اقدام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ عالمی نظام کے لئے ایک سخت آزمائش کا وقت ہے۔ ہم تمام ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل سے فوجی اور معاشی تعلقات ختم کریں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے تعلق سے امیر اور طاقتور ممالک بالخصوص امریکہ کی دوہری پالیسی کا خاتمہ ہونا چاہیئے، امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کو رسمی بیانات سے آگے بڑھ کر امن اور انصاف کے بنیادی اصولوں پر عمل کرنا چاہیئے، جن کا وہ دعویٰ کرتے ہیں۔

سید سعادت اللہ حسینی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنا تاریخی اور اخلاقی فریضہ ادا کرے، بھارت نے ہمیشہ فلسطین کے جائز موقف کی حمایت کی ہے۔ اس نازک وقت میں ہماری آواز پہلے سے زیادہ بلند اور واضح ہونی چاہیئے۔ حکومت کو اسرائیلی مظالم کی کھل کر مذمت کرنی چاہیئے، اس کے ساتھ تمام عسکری اور اسٹریٹجک تعلقات معطل کرنے چاہئیں اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے بین الاقوامی اقدامات کی پرزور حمایت کرنی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری آواز سیاسی مصلحتوں کے بجائے آئینی اقدار اور تہذیبی ورثے سے رہنمائی حاصل کرے۔ نسل کشی کے وقت غیر جانبدارانہ سفارتکاری کی پالیسی انسانی قدروں کو نظرانداز کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے آخر میں ملک کے عوام سے پرامن مزاحمت میں فعال شرکت کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی مصنوعات اور اس نسل کشی میں شریک کمپنیوں کا بائیکاٹ کریں اور فلسطینی مزاحمت کے خلاف پھیلائی جا رہی گمراہ کن معلومات کا مؤثر جواب دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر فورم، سوشل میڈیا، عوامی اجتماعات اور ذاتی روابط کا استعمال کرتے ہوئے غزہ کی حقیقت دنیا کے سامنے رکھنی چاہیئے اور مظلوموں کے ساتھ کھل کر کھڑے ہونا چاہیئے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی حکومت غزہ کے عوام کو مکمل طور پر ختم کرنے کا منصوبہ بناچکی ہے، جماعت اسلامی ہند
  • سرکاری محکموں میں گریڈ 5 سے 15 کی بھرتیوں پر عائد پابندی کے معاملے پر سماعت کیلئے تاریخ مقرر
  • مٹھی بھر دہشتگرد بلوچستان اور پاکستان کی ترقی نہیں روک سکتے، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • خیبرپختونخوا حکومت کے زیرِ اہتمام آل پارٹیز کانفرنس میں کن سیاسی جماعتوں نے آنے سے انکار کیا؟
  • پاکستانی زائرین کیلئے بارڈرز کھولے جائیں، علامہ مقصود ڈومکی
  • نادرا کا اہم اعلان، سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کیلئے اچھی خبر
  • ’حکومتِ پاکستان غریب شہریوں کے لیے وکلاء کی فیس ادا کرے گی‘
  • ہم اسرائیل پر دوبارہ حملہ کرنے کیلئے تیار ہیں، ایرانی صدر
  • کلاڈ برسٹ سے سیلابی صورتحال, شاہراہ قراقرم اور شاہراہ ناران بابوسر ٹریفک کیلئے بند
  • ملک میں شدید بارشوں کے پیشِ نظر عوام کیلئے الرٹ جاری