شہید مولانا حامد الحق حقانی کی زندگی پر ایک نظر
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
پشاور:
اکوڑہ خٹک خودکش دھماکے میں شہید نائب مہتمم دارالعلوم حقانیہ مولانا حامد الحق حقانی، مولانا سمیع الحق شہید کے بڑے صاحبزادے تھے۔
وہ 26 مئی 1968ء کو اکوڑہ خٹک میں پیداہوئے اور انہوں نے دینی تعلیم دارالعلوم حقانیہ ہی سے حاصل کی۔
مولانا حامد الحق حقانی ایم ایم اے کے ٹکٹ پر 2002ء سے 2007ء تک قومی اسمبلی کے رکن بھی رہے۔
مولانا سمیع الحق کی 2018ء میں شہادت کے بعد وہ جمعیت علما اسلام (س) کے سربراہ اور دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کے نائب مہتمم منتخب ہوئے، ان کے چچا مولانا انوار الحق دارالعلوم حقانیہ کے مہتمم ہیں۔
مولانا حامد الحق حقانی کے دادا مولانا عبدالحق حقانی قومی اسمبلی کے رکن رہے اور وہ عملی سیاست میں سرگرم تھے جبکہ ان کے والد مولانا سمیع الحق ایوان بالا کے رکن رہے اور نئے مذہبی اتحادوں کے قیام کے حوالے سے انھیں ملکہ حاصل تھا.
دینی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس عمل کے قیام میں بھی ان کا بڑا کردار تھا جنہوں نے اس سے قبل 2001ء میں امریکا کے افغانستان پر حملے کے بعد کے حالات میں دفاع افغانستان کونسل قائم کی تھی جس کے بعد کی شکل ایم ایم اے کی صورت میں دینی جماعتوں کے انتخابی کے طور پر سامنے آئی۔
مولانا حامد الحق حقانی نوشہرہ ہی سے 2002ء میں ایم این اے منتخب ہوئے اور 2007ء تک انہوں نے اس نشست سے اپنے حلقہ کی عوام کی نمائندگی کی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مولانا حامد الحق حقانی دارالعلوم حقانیہ
پڑھیں:
’’یہ وقت ہرچند کہ بہت نازک ہے مگر مجھے پختہ یقین ہے کہ ہم اس پر غالب آئیں گے‘‘۔۔۔قائداعظمؒ کا پیغام عیدالاضحیٰ
آج کے مبارک دن کے موقع پر میں پوری دنیا کے مسلمان بھائیوں کو اپنی اور پاکستانی عوام کی طرف سے عیدمبارک پیش کرتا ہوں..... یہ وقت ہرچند کہ بہت نازک ہے مگر مجھے پختہ یقین ہے کہ ہم اس پر غالب آئیں گے، کیونکہ ہم اپنی طویل تاریخ کے دوران میں ایسے بہت سے طوفانوں کے منہ پھیر چکے ہیں۔ اگرچہ دشمن اپنی کوششوں میں مصروف ہے، اس کے باوجود ہم آلام و مصائب کی اس تاریک رات سے کامران ہو کر نکلیں گے۔ اور دنیا کو دکھا دیں گے کہ یہ مملکت محض زندگی کے لیے نہیں بلکہ اچھی زندگی گزارنے کے لیے وجود میں آئی ہے۔
(پاکستان کی پہلی عیدالاضحیٰ- 24 اکتوبر 1947)
وزیراعظم پاکستان دورہ سعودی عرب مکمل کرکے وطن واپس روانہ
انتکاب :سیدخالدیزدانی
مزید :