جوڈیشل کمیشن اجلاس، سپریم کورٹ آئینی بینچ میں مزید 5ججز شامل کرنے کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
جوڈیشل کمیشن اجلاس، سپریم کورٹ آئینی بینچ میں مزید 5ججز شامل کرنے کی منظوری WhatsAppFacebookTwitter 0 28 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )سپریم کورٹ میں آئینی بینچ میں مزید پانچ ججوں کے اضافے کی منظوری دے دی گئی۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا جس میں آئینی بینچ میں ججوں کے اضافے پر غور کیا گیا۔جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ میں آئینی بینچ میں مزید پانچ ججوں کے اضافے کی منظوری دے دی۔
جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس عامر فاروق، جسٹس شکیل احمد، جسٹس اشتیاق ابراہیم خان اور جسٹس صلاح الدین پنہور کو آئینی بینچ میں شامل کیا گیا۔آئینی بینچ میں خیبرپختونخواسے دو، بلوچستان، سندھ اور اسلام آباد سے ایک ایک جج شامل کیا گیا ہے۔مزید 5 ججز کے اضافے سے سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے ججز کی تعداد بڑھ کر 13 ہوگئی۔ذرائع کے مطابق آئینی بینچ میں مزید 5ججزشامل کرنے کی منظوری اکثریت سے دی گئی، جسٹس منیب اختر، جسٹس منصورعلی شاہ اور پی ٹی آئی کے دو ممبران علی ظفر اور بیرسٹرگوہر نے مخالفت کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چاروں ممبران نے رائے دی سپریم کورٹ کے تمام ججزکوآئینی بینچ میں شامل کیا جائے جبکہ آئینی بینچ میں مزید 5 نام شامل کرنے کی رائے آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین نے دی۔ذرائع نے بتایاکہ پی ٹی آئی نے آئینی بینچ میں ججزشامل کرنے کیلئے طریقہ کارطے کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ آئینی بینچ میں کون سے ججزہوں یہ اختیارسربراہ آئینی بینچ کے پاس نہیں ہونا چاہیے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جوڈیشل کمیشن شامل کرنے کی سپریم کورٹ کی منظوری کے اضافے
پڑھیں:
عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹادیں، عدالت نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا.
نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کے لیے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے، عمران خان کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کا حق رکھتے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، اب جسمانی ریمانڈکا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں، جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔
جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ کسی قتل اور زنا کے مقدمے میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔
Post Views: 1