بھارت؛ رمضان المبارک کے چاند سے متعلق اعلان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
بھارت کی تمام زونل کمیٹیوں سے مشاورت اور شہادتوں کی وصولی کے بعد شاہی مسجد کے امام نے رمضان المبارک کے چاند نظر سے متعلق بڑا اعلان کر دیا۔
بھارت کی مرکزی شاہی مسجد کے امام نے اعلان کیا ہے کہ بھارت بھر میں رمضان المبارک کا چاند کسی شہر میں نظر نہیں آیا۔
شاہی مسجد کے امام نے کہا کہ چاند نظر نہ آنے کی وجہ سے بھارت میں رمضان کا آغاز 2 مارچ بروز اتوار سے ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں : متحدہ عرب امارات؛ رمضان کا چاند دیکھنے کیلیے پہلی بار ڈرونز اور AI کا استعمال
انھوں نے مزید کہا کہ ملک بھر کے مسلمان کل بروز ہفتہ رمضان المبارک کی پہلی تراویح ادا کریں گے جس کے لیے بڑے پیمانے پر اہتمام کیا گیا ہے۔
خیال رہے آج سعودی عرب سمیت دیگر اسلامی ممالک میں بھی رمضان المبارک کے چاند کی شہادتیں جمع کی جا رہی ہیں۔
یہ خبر پڑھیں : سعودی عرب میں عوام سے آج رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کی اپیل
متحدہ عرب امارات نے چاند دیکھنے کے لیے ڈرون اور آرٹی فیشل انٹیلی جنس کا استعمال کیا ہے اس طرح وہ چاند دیکھنے کے لیے یہ ٹیکنالوجی استعمال کرنے والا پہلا ملک بن گیا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رمضان المبارک چاند دیکھنے
پڑھیں:
زحل کے چاند ٹائیٹن کی فضا کیوں جھولتی ہے؟ نیا سائنسی انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سائنس کی دنیا میں ایک اور سنسنی خیز انکشاف سامنے آیا ہے۔ سیارہ زحل کے سب سے بڑے چاند ٹائیٹن کی فضا میں ایسی غیر معمولی حرکات و سکنات دریافت ہوئی ہیں، جنہوں نے ماہرین فلکیات اور فزکس دانوں کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔
برطانیہ کی یونیورسٹی آف بریسٹول کے سائنسدانوں نے nناسا کے مشہور کیسینی مشن سے حاصل کردہ ڈیٹا کا تفصیلی تجزیہ کرنے کے بعد یہ چونکا دینے والی تفصیلات پیش کی ہیں۔
تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ٹائیٹن کی گھنی فضا اپنی سطح کے ساتھ مطابقت سے نہیں گھومتی، جیسا کہ زمین یا دیگر چاندوں کے ساتھ ہوتا ہے، بلکہ گیرو سکوپ کی مانند ہلتی، جھولتی اور متزلزل ہوتی ہے۔ اس غیرمعمولی حرکت کو ماہرین نے “gyroscopic wobble” کا نام دیا ہے۔ یہ مظہر زمین پر سائیکل کے پہیے یا گھومتے ہوئے لٹو سے مشابہ قرار دیا جا رہا ہے۔
اس تحقیق کے مطابق ٹائیٹن کی فضا اپنے محور کے ساتھ گھومنے کے بجائے زحل کے مدار کے لحاظ سے گردش کرتی ہے اور اس میں زاویاتی تغیرات اس کے طویل موسمی چکر کے مطابق سامنے آتے ہیں، جو تقریباً 30 زمینی سالوں پر محیط ہوتا ہے، لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ ان موسمی تبدیلیوں کے باوجود فضا کا عمومی رخ مسلسل ایک ہی جیسا رہتا ہے، جو سائنسدانوں کے لیے ایک حیران کن مظہر ہے۔
یونیورسٹی آف بریسٹول کی ٹیم کا کہنا ہے کہ یہ دریافت مستقبل میں ناسا کے مجوزہ مشن ’’ڈریگن فلائی‘‘کے لیے بھی نہایت اہم ہے۔ یہ مشن ایک روبوٹک ہیلی کاپٹر کے ذریعے 2028ء میں زمین سے روانہ ہوگا اور 2034ء میں ٹائیٹن پر پہنچے گا۔ مشن کا بنیادی مقصد ٹائیٹن کی سطح، فضا اور وہاں موجود کیمیائی اجزا کا مطالعہ کرنا ہے تاکہ اس چاند پر ممکنہ زندگی کے امکانات کو پرکھا جا سکے۔
ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ اگر ٹائیٹن کی فضا کی ان غیر معمولی حرکات کو پیشگی درست طور پر سمجھا نہ گیا، تو ڈریگن فلائی کی لینڈنگ، سمت کی درستگی اور پرواز کی حرکات پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ ٹائیٹن نظام شمسی کا واحد چاند ہے جس کی زمین جیسی گنجان فضا ہے اور اس کی سطح پر میتھین و ایتھین کی جھیلیں اور بارشیں بھی موجود ہیں، جو اسے ہمارے نظام شمسی کے دیگر چاندوں سے منفرد بناتی ہیں۔
یہ تحقیق نہ صرف ٹائیٹن کی فضا کے بارے میں انسانی علم میں اضافے کا باعث بنی ہے، بلکہ یہ دیگر شمسی اجسام کی فزکس کو سمجھنے کے لیے بھی ایک سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے۔