یورپی یونین کی سربراہ ارسلا وان ڈیر لیین دہلی پہنچیں، نریندر مودی سے اہم بات چیت
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
وان ڈیر لیین نے اپنے دورے کے دوران نریندر مودی سے ملاقات سے قبل ایک بیان میں کہا کہ ہندوستان یورپ کیلئے ایک قابل اعتماد دوست اور اسٹریٹجک پارٹنر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے آج دہلی میں یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لیین سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کا اہتمام دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور تزویراتی تعاون کو مزید بڑھانے کے مقصد سے کیا گیا تھا۔ ارسلا وان ڈیر لیین کا دورہ ہندوستان یورپی یونین کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کی سمت میں ایک اہم قدم ثابت ہوسکتا ہے۔ عہدیداروں نے بتایا کہ ہندوستان ۔ یورپی یونین وفود کی سطح کی بات چیت آج ہو رہی ہے، یہ شاید دونوں اطراف کا سب سے بڑا وفد ہے، جو بات چیت اور تعاون کی وسعت کو ظاہر کرتا ہے۔ وان ڈیر لیین نے اپنے دورے کے دوران نریندر مودی سے ملاقات سے قبل ایک بیان میں کہا کہ ہندوستان یورپ کے لئے ایک قابل اعتماد دوست اور اسٹریٹجک پارٹنر ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ موجودہ عالمی تناظر میں جہاں تنازعات اور مسابقت شدت اختیار کر رہی ہے، وہیں ہندوستان اور یورپ کے تعلقات کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے۔ وہ ہندوستان اور یوروپی یونین کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کو اگلی سطح پر لے جانے کے بارے میں مودی کے ساتھ تبادلہ خیال کرنے والی تھیں۔
وان ڈیر لیین نے اپنے دورے کا آغاز مہاتما گاندھی کے وقف کی جگہ راج گھاٹ پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کیا۔ وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ اس دوران وان ڈیر لیین نے مہاتما گاندھی کے عالمگیر امن کے پیغام کو یاد کیا۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ایک اہلکار کے مطابق یورپی کمیشن کا یہ پہلا دورہ بھارت میں دوطرفہ تعاون کو وسعت دینے کی جانب مثبت اشارہ دیتا ہے۔ ہندوستان اور یورپی یونین کے درمیان تجارت اس وقت تقریباً 160 بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ یورپ میں تقریباً 50 لاکھ ہندوستانی آباد ہیں اور یہاں تک کہ ہندوستانی پیشہ ور افراد کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ اس تناظر میں یورپی یونین کی "بلیو کارڈ" ویزا اسکیم کا تقریباً 20 فیصد حصہ ہندوستانی شہریوں کا ہے، جسے ہنرمند غیر ملکی کارکنوں کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
اس میٹنگ میں ہندوستان اور یوروپی یونین کے درمیان زیر التواء آزاد تجارتی معاہدہ (FTA) پر تبادلہ خیال ہونے کا امکان ہے۔ اس کے علاوہ دونوں فریق بیرونی خلا، دفاع، پانی کے انتظام اور قابل تجدید توانائی جیسے اہم شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ ہندوستان کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے وان ڈیر لیین کے خیالات کی تعریف کی اور کہا کہ اس دورے کے دوران ہندوستانی وزراء اور یورپی کمیشن کے ارکان کی وسیع شرکت اس بات کا اشارہ ہے کہ ہندوستان اور یورپی یونین کے تعلقات مزید گہرے اور وسیع تر طریقے سے مضبوط ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں کام کرنے والی یورپی کمپنیوں کی تعداد میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جو دونوں ممالک کی اقتصادی ترقی میں معاون ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہندوستان اور یورپی یونین کہ ہندوستان کے درمیان یونین کے اور یورپ کہا کہ
پڑھیں:
رکن ممالک اسرائیل کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں، یورپی کمیشن
یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ یورپی کمیشن نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات معطل کردی جائیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کاجا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بعض اسرائیلی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائیں۔ انھوں نے اپیل کی کہ اسرائیلی آبادکاروں اور انتہاپسند اسرائیلی وزراء ایتمار بن گویر اور بیتزالیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی۔ یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔ انھوں نے غزہ میں بگڑتی انسانی المیے، امداد کی ناکہ بندی، فوجی کارروائیوں میں شدت اور مغربی کنارے میں E1 بستی منصوبے کی منظوری کو خلاف ورزی کی وجوہات بتایا۔
یورپی کمیشن کی صدر اورسلا فان ڈیر لاین نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کے لیے کھلی رسائی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون روک دیا جائے گا۔ تاہم یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں اس تجویز پر مکمل اتفاق نہیں ہے۔ اسپین اور آئرلینڈ معاشی پابندیوں اور اسلحہ پابندی کے حق میں ہیں جبکہ جرمنی اور ہنگری ان اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔ یورپی کمیشن کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی ہے جب یورپ بھر میں ہزاروں افراد اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور منگل کو اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا گیا۔