چین کی جی ڈی پی میں 5.0 فیصد کا اضافہ ،قومی ادارہ شماریات
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
بیجنگ :چین کےقومی ادارہ برائے شماریات نے قومی اقتصادی اور سماجی ترقی پر 2024 کا شماریاتی اعلامیہ جاری کیا ، جس میں ابتدائی طور پر حساب لگایا گیا ہے کہ سال 2024 میں جی ڈی پی 134908.4 ارب یوآن بنی، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 5.0 فیصد زیادہ ہے۔ پرائمری انڈسٹری کی اضافی قیمت 9141.4 بلین یوآن تھی ، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 3.
ثانوی صنعت کی اضافی قیمت 5.3 فیصد اضافے کے ساتھ 49208.7 ارب یوآن رہی۔ تیسرے درجے کی صنعت کی اضافی قیمت 5.0 فیصد اضافے کے ساتھ 76558.3 ارب یوآن رہی۔سہ ماہی کے لحاظ سے جی ڈی پی میں پہلی سہ ماہی میں سال بہ سال 5.3 فیصد، دوسری سہ ماہی میں 4.7 فیصد، تیسری سہ ماہی میں 4.6 فیصد اور چوتھی سہ ماہی میں 5.4 فیصد اضافہ ہوا۔سالانہ فی کس جی ڈی پی 95749 یوآن رہی جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 5.1 فیصد زیادہ ہے۔ مجموعی قومی آمدنی 133967.2 ارب یوآن رہی جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 5.1 فیصد زیادہ ہے۔ تمام ملازمین کی پیداواری صلاحیت 173898یوآن فی کس تھی ، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 4.9 فیصد کا اضافہ ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
آئی ایم ایف کے پاکستانی سول سروس سسٹم پر خدشات
کمزور ادارہ جاتی احتساب اور منقسم فیصلہ سازی سے بدعنوانی کے خدشات ہیں، تجاویز جاری
وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب کی کرسٹالینا جارجیوا کو اصلاحاتی پروگرام پر عمل درآمد کی یقین دہانی
آئی ایم ایف نے پاکستان کے نظام میں اہم خامیوں کی نشان دہی کرتے ہوئے پاکستانی سول سروس سسٹم پر خدشات کا اظہار کیا ہے اور پاکستان میں سول سروس تقرریوں میں سیاسی مداخلت کی نشان دہی کی ہے ۔وفاقی وزیر خزانہ کی جانب سے کرسٹالینا جارجیوا کو اصلاحاتی پروگرام پر عمل درآمد کی یقین دہانی کروائی گئی ہے ۔اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ نشاندہی ایم ڈی آئی ایم ایف کرسٹالینا جارجیوا نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات میں کی۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان میں گورننس میں بدعنوانیوں اور کرپشن کی نشان دہی کی، آئی ایم ایف کا موقف تھا کہ پاکستان میں سول سروس تقرریوں میں سیاسی مداخلت ہے ، کمزور ادارہ جاتی احتساب اور منقسم فیصلہ سازی سے بدعنوانی کے خدشات ہیں۔آئی ایم ایف نے پاکستانی محکموں پر طویل مشاورت کے بعد تجاویز جاری کر دی ہیں، آئی ایم ایف کی کلیدی سفارشات میں انسداد بدعنوانی کے مضبوط اقدامات شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے سرکاری پروکیورمنٹ اور کارکردگی اسٹرکچرل احتساب سے مشروط کر دی ہے ۔واضح رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں ادارہ جاتی سرمایہ کاروں سے ملاقات کی۔اعلامیے کے مطابق وزیر خزانہ نے شرکا کو پاکستان کی معاشی صورت حال اور حالیہ مالی و مانیٹری پیش رفت سے آگاہ کیا، وزیر خزانہ نے معاشی اصلاحات میں ہونے والی پیش رفت سے بھی آگاہ کیا اور پاکستان کی معیشت میں استحکام اور فچ کی جانب سے کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری بی نیگیٹو کا ذکر کیا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان میں معاشی، توانائی اور ٹیکس اصلاحات سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے ، پاکستان کے بین الاقوامی مالیاتی منڈیوں تک دوبارہ رسائی کی راہ ہموار ہوئی ہے ۔ واشنگٹن میں وزیر خزانہ کی عالمی بینک کے جنوبی ایشیا کے نائب صدر سے ملاقات ہوئی، وزیر خزانہ نے عالمی بینک کے 10 سالہ کنٹری پارٹنر شپ فریم سی پی ایف کی منظوری پر شکریہ ادا کیا۔