پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے ملک میں دہشت گردی کی لہر پرگفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ملک میں کئی دہائیوں کی پالیسویں کا خمیازہ بھگت رہے ہیں، حکومت کو گمان ہے کہ ان کے پشت پناہ ہمیشہ ساتھ رہیں گے، موجودہ پارلیمان فارم 47 کی پیداوار ہے، پارلیمان میں ہر چیز کا حل نہیں ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ 9 مئی کے کیسز تو انسداد دہشت گردی عدالت میں چل رہے ہیں، ہم نے تو مطالبہ کیا کہ 9 مئی کی شفاف تحقیقات کرائی جائیں۔
انہوں نے کہاکہ حکومت اگر مذاکرات کے حوالے سے سنجیدہ ہوتی تو بات آگے بڑھتی، عمران خان سے صرف فیملی ممبران ملاقات کر رہے ہیں، شیڈول کے مطابق بانی سے پارٹی رہنمائوں کی ملاقات نہیں کرائی جارہی، بانی پی ٹی آئی نے شیر افضل سے ملنےسے خود منع کیا تھا۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہاکہ پی ٹی آئی کو کسی سہارے کی ضرورت نہیں ہے، سندھ کے لوگ کسی وفاقی جماعت کے منتظر ہیں، اس حکومت کے پاس کوئی طاقت نہیں، صرف پشت پناہی ہے، حکومت کو گمان ہے کہ ان کے پشت پناہ ہمیشہ ساتھ رہیں گے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ کابینہ میں توسیع کمزور حکومتیں کرتی ہے، نئے وزرا کے نام پڑھ کر شرمندگی محسوس ہوئی، پرویز خٹک کی کے پی میں کوئی حیثیت نہیں ہے۔
رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کا سلسلہ متعدد آپریشن ہونے کے باوجود جاری ہے، مولانا حامد الحق پر ہونے والے حملے کی مذمت کرتا ہوں، خیبر پختنوںخوا کےعوام عدم تحفظ کا شکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے تاحال ملاقات نہیں ہوئی، کسی کے کچھ کہنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے، فیصلہ کیا ہے کہ تین ماہ تک پی ٹی آئی کی کسی بھی سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لوں گا۔
رکن قومی اسمبلی میرے خلاف بیان دیئے جاتے ہیں اور توقع ہوتی ہے کہ میں برداشت کروں گا، بانی نے کہا تھا کہ پارٹی دوستوں کے خلاف بیان نہ دیں، میں نے بانی کو کہا میرے خلاف بیان دیے جائیں گے تومیں بھی بولوں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان میرا موقف سنیں گے تو اپنےفیصلے پر نظر ثانی کریں گے، میری بانی پی ٹی آئی سے ملاقات اسی وقت ہوگی جب یہ لوگ رکاوٹ نہ ڈالیں۔
شیر افضل مروت نے کہا  کہ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی سے توقع نہیں کہ حکومت کے خلاف کھڑے ہوں گے، 26 آئینی ترمیم کے ذریعے قانون کی عملداری کو مکمل ختم کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ میں کسی تحریک میں بن بلایا مہمان نہیں بنوں گا، میرے ساتھ کافی زیادتیاں کی گئیں، بانی پی ٹی آئی کو چاہیے کہ سارے معاملے کی انکوائری کریں، گنڈا پوراب فیورٹ نہیں رہے، کئی اور پی ٹی آئی رہنما بھی نظر نہیں آ رہے۔
ایم این اے نے کہا کہ پی ٹی آئی کے پاس عوام کو لیڈ کرنے کی اب کوئی طاقت نہیں، بانی پی ٹی آئی کو اندھیرے میں رکھا جا رہا ہے، مجھے نہیں لگتا کہ سلمان اکرم کامیاب تحریک چلانے میں کامیاب ہونگے، پارٹی میں الٹی گنگا بہہ رہی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سلمان اکرم راجہ بانی پی ٹی ا ئی نے کہا کہ

پڑھیں:

کراچی والوں کو بخش بھی دیں

حکومت سندھ نے پہلے سے عذابوں میں مبتلا ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کے شہریوں پر ایک اور مزید مہربانی کی اور کراچی ٹریفک پولیس کے ذریعے نئے فیس لیس ای ٹریکنگ سسٹم (ٹریکس) کا نفاذ کرا دیا جس کے نتیجے میں صرف 6 گھنٹوں میں ایک کروڑ تیس لاکھ روپے کے ای ٹکٹس جاری ہو گئے اور کمائی کا ایک نیا طریقہ ہاتھ آ گیا جو شاید لاہور کی نقل میں کیا گیا ہے جہاں کشادہ اور خوبصورت سڑکوں پر گاڑیاں تیز رفتاری سے دوڑ رہی ہیں اور ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی والوں سے ٹریکس کے ذریعے جو بھاری جرمانوں کے ذریعے آمدنی ہو رہی ہے وہ رقم سڑکوں اور شاہراہوں کے علاوہ اندرون شہر میں سڑکوں کی تعمیر پر خرچ کی جا رہی ہے۔

کراچی میں ٹریکس کے ذریعے کمائی کا جو طریقہ اختیار کیا گیا ہے، اس کے ذریعے صرف 6 گھنٹوں میں ایک کروڑ 30 لاکھ روپے کے ای ٹکٹس جاری ہو گئے جس کی ملک بھر میں مثال نہیں ملتی کہ افتتاح کے بعد کسی اور شہر میں اتنی بڑی رقم کے ای ٹکٹس جاری ہوئے ہوں، جن کی تعداد 2600 سے زائد ہے جب کہ کراچی میں لاہور جیسی سڑکیں شاید چند ہی ہیں جو بلدیہ عظمیٰ کراچی کی بجائے دیگر اداروں کے ماتحت ہوں۔

ڈی آئی جی ٹریفک کے مطابق شہر کے 30 فی صد علاقوں میں جدید کیمروں کی تنصیب کا کام مکمل کر لیا گیا ہے اور باقی 70 فی صد جن سڑکوں پر ٹریفک سگنل، لین مارکنگ، زیبرا کراسنگ اور اسٹاپ لائن موجود ہی نہیں، وہاں ای ٹکٹ جاری نہیں ہوں گے۔ یہ فیصلہ سندھ حکومت کا شہریوں پر احسان عظیم ہے، ورنہ کراچی کی ٹریفک پولیس نے نئے ناظم آباد اور ان علاقوں میں بھی جرمانے کیے ہیں جو نجی رہائشی منصوبے ہیں جہاں سڑکوں کی تعمیر کوئی بلدیاتی ادارہ نہیں بلکہ نجی ہاؤسنگ سوسائٹیز کراتی ہیں جو مضبوط اور پائیدار ہوتی ہیں۔

کراچی ٹریفک پولیس کے مطابق سب سے زیادہ چالان سیٹ بیلٹ کی خلاف ورزی، ہیلمٹ نہ استعمال کرنے پر کیے گئے جب کہ اوور اسپیڈنگ، سگنل توڑنے، لین لائن کی خلاف ورزیوں پر ہوئے ہیں۔ ٹریفک کے جدید خودکار نظام میں سیف سٹی اتھارٹی کے کیمروں کو سافٹ ویئر سے منسلک کرکے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کی نشان دہی کی جا رہی ہے۔

یہ بھی سو فی صد حقیقت ہے کہ کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی عام بنی ہوئی ہے اور پوش علاقوں والے فخریہ طور پر ٹریفک قوانین توڑتے ہیں اور جرمانے ان کے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتے۔ یہ لوگ مہنگی گاڑیوں اور لاکھوں روپے مالیت کی ہیوی بائیکس پر شوقیہ سفر کرتے اور جان بوجھ کر ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرتے آ رہے ہیں۔

پوش علاقوں کی امیر خواتین کے لیے بھی ٹریفک قوانین کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی، وہ بھی تیز رفتاری کا مظاہرہ کرکے متعدد افراد کو کچل چکی ہیں اور نہایت امیر گھرانوں کی یہ خواتین گرفتار بھی ہو چکی ہیں اور پوش علاقوں کے نوجوان بھی اس سلسلے میں کم نہیں جب کہ شہر کے اندرونی علاقوں میں کمسن بچے گلیوں میں موٹر سائیکلیں اس کے باوجود دوڑاتے ہیں کہ وہاں سڑکوں کا وجود نہیں ہوتا اور راستے بھی ناہموار ہوتے ہیں اور ان کے والدین بھی اپنے کمسن بچوں کو موٹرسائیکلیں دے دیتے ہیں جن سے اکثر حادثات بھی ہوتے رہتے ہیں۔ٹریفک پولیس مرکزی شاہراہوں پر جلد 12 ہزار جدید کیمرے نصب کرے گی جس کے نتیجے میں لاکھوں لوگوں پر بھاری جرمانے ہوں گے جن سے حاصل ہونے والی آمدنی کا تصور ٹریفک پولیس افسران کو بھی نہیں ہوگا۔

ٹریکس کا نشانہ شہر کی وہ اکثریتی آبادی بنے گی، جہاں سڑکوں کا وجود نہیں اور اگر سڑکیں ہیں تو وہ انتہائی تباہ حال ہیں جہاں جگہ جگہ گڑھے پڑے ہوئے ہیں اور پیدل چلنے کے بھی قابل نہیں رہی ہیں۔ ٹریفک پولیس کے ایک ڈی ایس پی کا کہنا ہے کہ ای ٹکٹس سسٹم حکومت نے جرمانہ وصولی کے لیے نہیں بلکہ شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے نافذ کیا ہے جب کہ اس سے قبل آئی جی پولیس کا ایک بیان میڈیا میں آیا تھا کہ ٹریفک خلاف ورزی پر ان کے خیال میں جرمانہ کم ہے جو کم ازکم ایک لاکھ روپے ہونا چاہیے اس بیان سے واضح ہے کہ حکومت کو کراچی کے لوگوں کا کتنا احساس ہے اور حکومت نے عوام پر احسان کرکے بیس ہزار تک جرمانہ مقرر کیا ہے جس کی وصولی ای ٹکٹس سے شروع بھی ہو گئی ہے۔

حکومت اور کراچی ٹریفک پولیس کی بے حسی یہ ہے کہ اجرک والی موٹرسائیکل نمبر پلیٹس کی طرح ٹریکس کا نفاذ بھی صرف کراچی پر کیا گیا ہے کیونکہ ان کے خیال میں کراچی سونے کی چڑیا ہے جہاں کے لوگوں کے پاس پیسہ بہت ہے جو پہلے اجرک والی نمبر پلیٹس اور اب ای ٹکٹس سسٹم کے تحت وصول ہوگا جب کہ ایک دردناک حقیقت ہے کہ کراچی میں سفری سہولتوں کا شدید فقدان ہے، جس کی وجہ سے شہریوں کی بڑی تعداد موٹر سائیکلوں کا استعمال کرتی ہے اور ان غریبوں کے پاس سفرکی جو کھٹارا بائیکس ہیں ان کی موجودہ پندرہ بیس ہزار روپے کی بھی مالیت نہیں ہے ان سے بھی ٹریفک خلاف ورزی پر جرمانہ بیس ہزار وصول کیا جائے گا۔

 ایم کیو ایم اور مرکزی مسلم لیگ نے ای ٹکٹس سسٹم کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کیا ہے اور شہریوں نے بھی ٹریکس پر انتہائی برہمی اور تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے اسے مزید کراچی دشمنی قرار دیا ہے کہ سندھ حکومت کراچی کی دشمن بنی ہوئی ہے وہ پہلے کراچی کی صرف سڑکیں ہی تعمیر کرا دے پھر ٹریکس نافذ کرے۔

تباہ حال سڑکوں پر بے دردی سے جرمانے شہریوں پر ظلم کی انتہا ہے، اس لیے سندھ حکومت کراچی والوں کو اب تو بخش دے کیونکہ عالمی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ اب کراچی رہائش کے قابل نہیں رہا، جس کے شہری تمام بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں اور پی پی حکومت کراچی سے بے حسی پر اتری ہے، اب تو کراچی کو بخش دیا جائے اور سب سے پہلے کراچی والوں کو بنیادی سہولیات ہی فراہم کر دی جائیں۔

متعلقہ مضامین

  • سیاسی منظرنامے میں ہلچل! سلمان اکرم راجہ کی شاہ محمود قریشی سے اہم ملاقات، پی ٹی آئی قیادت کے درمیان سیاسی رابطے تیز
  • سلمان اکرم راجہ کی شاہ محمود قریشی سے ہسپتال میں ملاقات، پارٹی امور پر گفتگو
  • سلمان اکرم راجہ کی ہسپتال میں شاہ محمود قریشی سے اہم ملاقات
  • عمران خان کو مفاہمت کا راستہ اختیار کرنے کی تجویز
  • سیاسی درجہ حرارت میں تخفیف کی کوشش؟
  • کراچی والوں کو بخش بھی دیں
  • سلمان اکرم راجا کی اسپتال میں زیرعلاج شاہ محمود قریشی سے ملاقات، اہم مشاورت کی
  • سلمان اکرم راجہ کی ہسپتال میں شاہ محمود قریشی کی عیادت اور اہم ملاقات
  • سلمان اکرم راجہ کی اسپتال آمد، شاہ محمود قریشی کی عیادت اور اہم ملاقات
  • سابق رہنماؤں کا بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے سیاسی جماعتوں و دیگر سے رابطوں کا فیصلہ