Islam Times:
2025-04-25@07:44:57 GMT

تُرک وزیر خارجہ کے بے بنیاد الزامات پر ایران کا سخت ردعمل

اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT

تُرک وزیر خارجہ کے بے بنیاد الزامات پر ایران کا سخت ردعمل

اپنے ایک جاری بیان میں اسماعیل بقائی کا کہنا تھا کہ اگر پیٹھ میں خنجر گھونپنے والے نہ ہوتے تو کسی کو غزہ سے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی اور مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے کے منصوبے پیش کرنے کی جرات نہ ہوتی۔ اسلام ٹائمز۔ الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے ترکیہ کے وزیر خارجہ "ھاکان فیدان" نے ایران کے خلاف ہرزہ سرائی کی جس پر ردعمل دیتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان "اسماعیل بقائی" نے کہا کہ علاقائی تبدیلیوں میں درپردہ و آشکار امریکی و صیہونی ہاتھوں کو نہ دیکھنا بہت بڑی غلطی ہے۔ اسماعیل بقائی نے کہا کہ ترک وزیر خارجہ کی تعبیر کے مطابق یہ بات ٹھیک ہے کہ خطے کو ایک ملک کی دوسرے ملک پر تسلط کی ثقافت سے آزاد ہونا چاہئے۔ نہ عرب، نہ تُرک، نہ کُرد اور نہ ہی ایرانیوں کو ایک دوسرے کے خلاف خطرہ ہونا چاہئے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ اسرائیل کے بارے میں ان کا کیا خیال ہے۔ اسماعیل ‏بقائی نے مزید کہا کہ تُرک حمایت یافتہ باغیوں کے دمشق پر قبضے کے چند روز بعد اسرائیل نے شام کی دفاعی و عسکری تنصیبات کو نشانہ بنایا حتیٰ اس ملک کی یونیورسٹیز اور تحقیقاتی مراکز کو بھی نہیں بخشا گیا۔ اس ملک کے نوے فی صد تعلیمی ڈھانچے کو نشانہ بنایا گیا۔ اس کے علاوہ اسرائیل نے گولان ہائٹس پر قبضہ کر لیا اور اپنی تسلط پسندانہ عادت سے مجبور ہو کر شامی سرزمین کے ایک بڑے و اہم حصے پر قبضہ کر لیا۔

اسماعیل بقائی نے کہا کہ اسرائیل اس وقت شام کے اہم ترین آبی ذخائر کو کنٹرول میں لے چکا ہے اور مسلسل اس ملک کی خودمختاری خلاف ورزی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ خطے، فلسطین اور شام کی عوام کے لئے غلط پالیسی کانتیجہ ہے۔ ایران گزشتہ 5 دہائیوں سے خطے میں کسی جاہ و منزلت کا خواہاں نہیں۔ ہماری تمام تر دلچسپی فلسطینی عوام کی حمایت، قبضے اور خطے سے اسرائیلی تسلط کے خاتمے پر ہے۔ آج مسئلہ فلسطین پہلے سے کہیں زیادہ واضح ہو چکا ہے۔ اسرائیل نفرت کی تصویر بن چکا ہے۔ اگر پیٹھ میں خنجر گھونپنے والے نہ ہوتے تو کسی کو غزہ سے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی اور مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے کے منصوبے پیش کرنے کی جرات نہ ہوتی۔ ایرانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ مقاومت کی مدد کی۔ اس کے ساتھ ساتھ غیر قانونی چارہ جوئیوں اور دہشت گردی کا مقابلہ کیا۔ ایران وہ پہلا ملک تھا جس نے داعش و انتہاء پسندوں کے خلاف شہید قاسم سلیمانی کے ہاتھوں علم جہاد بلند کیا اور انہیں شکست دی۔

اسماعیل بقائی نے کہا کہ ایران ہی وہ پہلا ملک تھا جس نے ترکیہ میں حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کی مخالفت کی۔ ہم ان پہلے ممالک میں سے تھے جنہوں نے کُرد مسلح گروہ PKK کی جانب سے ہتھیار ڈالنے کا خیر مقدم کیا اور اس واقعے کو ہمسایہ ملک ترکیہ کی سلامتی کی راہ میں اہم موڑ قرار دیا۔ انہوں نے اس بات پر یقین دلایا کہ ایران اپنے اصولی موقف پر ثابت قدم ہے۔ ہم ہر روز اپنا موقف نہیں بدلتے۔ واضح رہے کہ ترکیہ کے وزیر خارجہ "ھاکان فیدان" نے الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے ایران کے خلاف جھوٹا اور بے بنیاد دعویٰ کیا۔ انہوں نے ایران کی علاقائی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے غلط قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ ایران کی پالیسیوں کو عارضی کامیابی حاصل ہو جائے لیکن ایک طویل مدت ایران اور خطے کو ان پالیسیوں کی بھاری قیمت چکانا ہو گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسماعیل بقائی نے کہا کہ انہوں نے کے خلاف

پڑھیں:

جب اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کا نادر موقع ضائع کر دیا؛ رپورٹ

گزشتہ برس اسرائیل ایران کے جوہری تنصیبات کے حفاظتی دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے میں کامیاب ہوگیا تھا۔ 

اسرائیلی اخبار "یروشلم پوسٹ" کے مطابق اسرائیل کو یہ نادر موقع اُس وقت ہاتھ آیا جب اپریل 2024 کو ایران نے اسرائیل پر سیکڑوں میزائل اور ڈرونز سے حملہ کیا تھا۔

ایران کے اس حملے کے جواب میں اسرائیل نے اصفہان میں واقع ایک S-300 طرز کا ایرانی فضائی دفاعی نظام کو نشانہ بنایا۔

اسرائیل کے پاس موقع تھا تھا کہ دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے کے بعد جوہری تنصیبات پر بآسانی حملہ کرکے اسے تباہ کردیتا۔

تاہم اسرائیل نے صرف دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے پر اکتفا کیا اور جوہری تنصیبات کو چھوڑ دیا۔

اس دوران اسرائیل کی سیاسی و عسکری قیادت نے بند دروازوں کے پیچھے تین اہم اجلاس کیے۔

ان میں اس بات پر غور کیا گیا کہ اب ہم ایرانی جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے کی صلاحیت حاصل کرچکے ہیں اور یہ نادر موقع ہے۔

عین ممکن تھا کہ اسرائیلی قیادت ایران کے جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی اجازت دیدی لیکن امریکا نے مداخلت کی اور حملہ رکوادیا تھا۔

اُس وقت کی امریکی قیادت کا خیال تھا اگر اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا تو خطے میں ایک خطرناک جنگ چھڑ سکتی ہے۔

قبل ازیں امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ اسرائیل نے ایران کی جوہری صلاحیت کو ایک سال پیچھے دھکیلنے کے لیے مئی میں حملہ کا منصوبہ بنایا تھا۔

تاہم امریکی صدر ٹرمپ نے فوجی کارروائی کے بجائے سفارتی راستہ اختیار کرنے کو ترجیح دی۔

 

متعلقہ مضامین

  • بھارت کے بے بنیاد الزامات اور غیر منطقی اقدامات کا کوئی جواز نہیں بنتا، صدر مملکت
  • قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے بھارت کے بے بنیاد الزامات کو مسترد کر دیا
  • پی ٹی آئی بھارت کے بے بنیاد الزامات کی شدید مذمت کرتی ہے، بیرسٹر گوہر
  • جب اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کا نادر موقع ضائع کر دیا؛ رپورٹ
  • امریکی وزیر خارجہ کے تازہ ریمارکس پر ایرانی اہلکار کا دوٹوک "انکار"
  • پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگا کر بھارت اپنے جرائم چھپانا چاہتا ہے، صدر آزاد کشمیر سلطان چوہدری
  • بھارتی الزامات جھوٹ کا پلندہ ہیں۔ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کا سخت ردعمل
  • بھارت کے بے بنیاد الزامات کی مذمت کرتے ہیں، رانا احسان افضل
  • ایرانی وزیر خارجہ کے دورہ چین کا پیغام
  • غزہ میں مستقل جنگ بندی کی راہ میں اسرائیل بڑی رکاوٹ ہے، قطر