یورپ، یوکرائن جنگ کو مزید 1 سال طول دینا چاہتا ہے، مارکو روبیو
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
اپنے ایک انٹرویو میں امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ شب وائٹ ہاؤس میں پیش آنیوالے واقعے کیبعد فی الحال امریکی، روسی اور یوکرینی صدور کے درمیان سہ فریقی اجلاس کی منصوبہ بندی قبل از وقت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی وزیر خارجہ "مارکو روبیو" نے کہا کہ یورپ روس کو کمزور کرنے کے لئے مزید جنگ جاری رکھنا چاہتا ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار CNN کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مارکو روبیو نے کہا کہ میں نے اپنے ایک یورپی ہم منصب سے پوچھا کہ جنگ کے خاتمے کے حوالے سے آپ کا کیا منصوبہ ہے؟۔ جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم 1 سال تک مزید جنگ جاری رکھنا چاہتے ہیں تا کہ روس اس قدر کمزور ہو جائے کہ وہ صلح کی درخواست کرے۔ جس پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ میرے مطابق یہ حقیقت پسندانہ نہیں۔ مارکو روبیو نے گزشتہ شب وائٹ ہاؤس میں پیش آنے والے واقعے کے بعد کہا کہ فی الحال امریکی، روسی اور یوکرینی صدور کے درمیان سہ فریقی اجلاس کی منصوبہ بندی قبل از وقت ہے۔
مارکو روبیو نے کہا کہ اس قسم کے اجلاس کے انعقاد کے لئے تمام پہلووں کا جائزہ لیا جانا چاہئے۔ واضح رہے کہ گزشتہ شب امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" نے وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں ایک غیر معمولی ملاقات کے دوران اپنے یوکرینی ہم منصب ولادیمیر زلنسکی پر کھلے عام لفظی گولہ باری کر دی۔ اس موقع پر ڈونلڈ ٹرامپ نے یوکرینی صدر پر لاکھوں افراد کی جان داو پر لگانے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ ولادیمیر زلنسکی کے اقدامات کی وجہ سے تیسری عالمی جنگ شروع ہو جائے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ میڈیا میں آنے والی رپورٹس اس بات کی نشان دہی کر رہی ہیں کہ اس لفظی کشیدگی کے بعد امریکی صدر نے ولادیمیر زلنسکی اور ان کے ہمراہ وفد کو وائٹ ہاؤس سے باہر نکال دیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مارکو روبیو وائٹ ہاؤس نے کہا کہ
پڑھیں:
بین الاقوامی نظام انصاف میں ’تاریخی مثال‘، جنگی جرائم میں ملوث روسی اہلکار لتھوانیا کے حوالے
یوکرین نے پہلی بار ایک روسی فوجی کو مبینہ جنگی جرائم کے مقدمے کے لیے لتھوانیا کے حوالے کر دیا ہے۔
یوکرینی پراسیکیوٹر جنرل رسلان کراوچنکو کے مطابق یہ اقدام روس کی مکمل جنگی جارحیت کے آغاز کے بعد اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے، جسے بین الاقوامی انصاف کے نظام میں ایک ’تاریخی مثال‘ قرار دیا جا رہا ہے۔
یوکرینی حکام کے مطابق یہ روسی فوجی پولیس کا اہلکار تھا جسے یوکرینی فوج نے جنوبی علاقے زاپوریزژیا کے قریب روبوٹینے کے نزدیک گرفتار کیا تھا۔
ملزم پر الزام ہے کہ وہ شہریوں اور جنگی قیدیوں کے غیر قانونی حراست، تشدد اور غیر انسانی سلوک میں ملوث تھا۔
یہ بھی پڑھیں:یوکرینی صدر ولادیمیر زیلینسکی کی شاہ چارلس سے ملاقات
پراسیکیوٹر جنرل نے بتایا کہ متاثرین میں ایک لتھوانیائی شہری بھی شامل ہے، جس کی بنیاد پر لتھوانیا نے جنگی جرائم کا مقدمہ درج کر رکھا ہے۔ اگر الزامات ثابت ہو گئے تو ملزم کو تاحیات قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
یوکرینی پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ اقدام واضح پیغام ہے کہ جنگی مجرم آزاد دنیا کے کسی بھی ملک میں انصاف سے نہیں بچ سکیں گے۔
لتھوانیا کے پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر نے تصدیق کی ہے کہ اس مقدمے میں دونوں ممالک کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے قریبی تعاون کیا۔
ان کے مطابق روسی فوجی پر الزام ہے کہ اس نے دیگر اہلکاروں کے ساتھ مل کر قیدیوں کو لوہے کے محفوظ خانے میں بند رکھا، انہیں بجلی کے جھٹکے دیے، سرد موسم میں برفیلے پانی سے بھگویا، اور ہوش کھو دینے تک دم گھونٹا۔
لتھوانیا کی عدالت نے ملزم کو ابتدائی طور پر تین ماہ کے لیے جیل میں رکھنے کا حکم دیا ہے تاکہ مقدمے کی سماعت مکمل کی جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بین الاقوامی عدالت انصاف روس روسی اہلکار لتھوانیا یوکرین