WE News:
2025-05-30@16:16:27 GMT

جادو وہ جو سر چڑھ کر بولے

اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT

جادو وہ جو سر چڑھ کر بولے

گزشتہ چند ہفتوں میں وزیرِاعظم پاکستان شہباز شریف نے وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارتی و سفارتی تعلقات کو ایک نئی جہت دینے کی ٹھان لی ہے۔ ان کا حالیہ دورۂ باکو، جہاں تجارت اور توانائی کے کئی سنگِ میل عبور کیے گئے، درحقیقت خارجہ پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی ہے۔ ایک ایسی کروٹ جو پرانے رشتوں کو تازگی بخشنے اور اہم شراکت داروں کے ساتھ گہرے مراسم قائم کرنے کے لیے ناگزیر تھی۔

آذربائیجان میں ہونے والی گفت و شنید کے دوران، وزیرِاعظم نے دوطرفہ تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے مختلف مفاہمتی یادداشتوں (MoUs) پر دستخط کیے۔ سب سے دلچسپ پیش رفت 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا وہ معاہدہ ہے جو اپریل میں متوقع ہے، اور جس کا بیج صدر الہام علیئیف کے گزشتہ سال کے دورۂ پاکستان کے دوران بویا گیا تھا۔ آذربائیجان کی توانائی کی دنیا میں بڑھتی ہوئی اہمیت پاکستان کی توانائی ضروریات کے ساتھ نہایت موزوں انداز میں ہم آہنگ ہوتی نظر آرہی ہے۔

بجلی کی بدترین قلت کے اس دور میں، یہ معاہدہ نہ صرف توانائی کی فراہمی کو یقینی بنائے گا بلکہ آذربائیجان کو ایک ایسے توانائی مرکز میں بدل دے گا جو علاقائی اور عالمی منڈیوں کے لیے ناگزیر ہوسکتا ہے۔
آذربائیجان کے بعد، شہباز شریف ازبکستان پہنچے، جہاں دو طرفہ تجارت کو 2ارب ڈالر تک بڑھانے کا معاہدہ طے پایا۔ بظاہر یہ تمام سرگرمیاں ایک عام معاشی تدبیر معلوم ہوتی ہیں، مگر حقیقت میں یہ پاکستان کی نحیف معیشت کو نئی سانسیں دینے کی ایک سنجیدہ کوشش ہے۔ کچھ عرصہ قبل ہی پاکستان دیوالیہ پن کے دہانے پرتھا، اور محض بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) کے آخری لمحے کے بیل آؤٹ پیکج نے اسے سہارا دیا۔ ایسے میں، یہ سفارتی سرگرمیاں محض رسمی کارروائی نہیں بلکہ ایک اہم پیش بندی کے مترادف ہیں۔

یہ تمام سفارتی جوڑ توڑ اُس وقت زیادہ دلچسپ ہو جاتا ہے جب اسے پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان کے مابین ابھرتے ہوئے سہ فریقی اتحاد کے تناظر میں دیکھا جائے۔ حالیہ عرصے میں ترک صدر رجب طیب اردوان کی پاکستان آمد اور اُن کا شاندار استقبال اس اتحاد کو نئی زندگی دیتا نظر آتا ہے۔ گارڈ آف آنر، 21 توپوں کی سلامی، اور F-16 طیاروں کی دل دہلا دینے والی فلائی پاسٹ—یہ سب ایک ایسے تعلق کی علامتیں ہیں جو نہ صرف تاریخی ہے بلکہ مستقبل میں مزید وسعت اختیار کرنے کو بے تاب بھی ہے۔

یہ تعلق محض رسمی نہیں بلکہ شریف خاندان اور ترک قیادت کے ذاتی مراسم نے اسے اور بھی مضبوط کردیا ہے۔ 2016 میں نواز شریف کی اردوان کی بیٹی کی شادی میں شرکت ہو یا 2022 کے تباہ کن سیلاب میں ترکیہ کا فوری ردِعمل، یہ وہ روابط ہیں جو وقت کے امتحان میں کامیاب ٹھہرے ہیں۔ ترکیہ کے مقبول ڈرامے بھی پاکستانی عوام کے دلوں میں جگہ بنا چکے ہیں، جس سے اردوان کی مقبولیت کو مزید تقویت ملی ہے۔

آذربائیجان بھی پاکستان کے لیے ایک نیک خواہ دوست ثابت ہو رہا ہے۔ خاتونِ اول مہربان علیئیوا کے زیرِ قیادت حیدر علیئیف فاؤنڈیشن نے پاکستان میں تعلیمی اور سماجی ترقی کے بے شمار منصوبے متعارف کروائے ہیں، جو سافٹ پاور کے ذریعے تعلقات کو مزید گہرا کرنے کی ایک عمدہ مثال ہیں۔ ترکیہ کے علاقائی اثر و رسوخ کے عزائم پاکستان اور آذربائیجان کی اقتصادی استحکام کی خواہشات کے ساتھ نہایت موزوں انداز میں ہم آہنگ ہو رہے ہیں۔

سوویت یونین کے زوال کے بعد ترکیہ اور پاکستان نے فوری طور پر آذربائیجان کو ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کیا، اور آج یہ تعلق ایک تزویراتی شراکت داری میں تبدیل ہوچکا ہے۔ ٹرانس-کاسپین انٹرنیشنل ٹرانسپورٹ روٹ، جو وسطی ایشیا، قفقاز اور عالمی منڈیوں کو جوڑنے کے لیے متعارف کروایا گیا ہے، اس اتحاد کی عملی تصویر ہے۔ اگر اس میں بحیرہ عرب کا اضافہ کر دیا جائے تو عالمی تجارت کی بساط پر ایک نیا کھیل شروع ہوسکتا ہے۔

ساتھ ہی ساتھ، سدرن گیس کوریڈور آذربائیجان کی گیس کو یورپی منڈیوں تک پہنچانے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے، جو پاکستان کے لیے توانائی کی متنوع فراہمی کا ایک اہم موقع فراہم کرسکتا ہے۔ پاکستان اور قازقستان کے درمیان نئے ٹرانس-افغان ملٹی ماڈل کوریڈور کی ترقی بھی اسی حکمتِ عملی کا حصہ ہے، جس کا مقصد پاکستان کو خطے کا ایک تجارتی مرکز بنانا ہے۔ دفاع، تعلیم، اور ٹیکنالوجی کے میدانوں میں ابھرتی ہوئی شراکت داری اس اتحاد کو مزید جامع بناتی ہے۔

2021 میں “تھری برادرز” نامی مشترکہ فوجی مشق اس بات کی گواہ ہے کہ یہ ممالک اپنی علاقائی سلامتی کے لیے یکجہتی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ترکیہ سے MILGEM منصوبے کے تحت جنگی جہازوں کی خریداری اور پاکستان کا 2020 میں ترکیہ کے دفاعی برآمدات کا تیسرا سب سے بڑا خریدار بننا، اس اتحاد کی دفاعی مضبوطی کو واضح کرتا ہے۔

یہ اتحاد صرف ایک نئی اقتصادی جہت نہیں بلکہ ایک سفارتی اور جغرافیائی حکمتِ عملی کا حصہ بھی ہے۔ بھارت کی وسطی ایشیا میں بڑھتی ہوئی دلچسپی اور افغانستان میں اس کا اثر و رسوخ ایک چیلنج بن چکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بین الاقوامی میڈیا پاکستان کے اس اتحاد پر تنقید کر رہا ہے اور بھارت ترکیہ کو پاکستان سے دور رکھنے کی کوشش میں لگا ہوا ہے۔

لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس اتحاد کی کامیابی اسی وقت ممکن ہوگی جب اسلام آباد داخلی سطح پر سرمایہ کاروں کے لیے ایک مضبوط اور پرکشش ماحول پیدا کرے۔ سفارتی طور پر، یہ ایک نایاب موقع ہے کہ یہ ممالک خود کو عالمی سیاست کے نئے توازن میں ایک مؤثر قوت کے طور پر منوائیں۔ ترکیہ نے کشمیر پر پاکستان کا ساتھ دیا، پاکستان نے قبرص پر ترکیہ کے مؤقف کی حمایت کی، اور آرمینیا کے خلاف جنگ میں انقرہ اور اسلام آباد نے باکو کا ساتھ دیا۔

پاکستان طویل عرصے سے چین اور امریکا کے درمیان غیرجانبدار رہنے کی کوشش میں الجھا رہا ہے، مگر موجودہ خارجہ پالیسی اس بات کا اشارہ دے رہی ہے کہ شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان اپنی بین الاقوامی پہچان کو ایک نئی سمت دینے کے لیے تیار ہے۔ یہ اتحاد نہ صرف علاقائی تعاون بلکہ اقتصادی استحکام کی ایک نئی راہ ہموار کرسکتا ہے، مگر اس کامیابی کے لیے مستقل مزاجی اور ٹھوس اقدامات درکار ہیں تاکہ یہ اتحاد 21ویں صدی کی ایک ناقابلِ تسخیر حقیقت بن سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

دُرِ اکرم

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان کے اس اتحاد ترکیہ کے ایک نئی کے ساتھ کی ایک کو ایک رہا ہے کے لیے

پڑھیں:

ترکیہ، پاکستان آذربائیجان تین ملک اورایک قوم ہیں,دوستی کومزید مضبوط بنائیں گے: وزیراعظم 

وزیراعظم شہبازشریف نے لاچین میں آذربائیجان کے یومِ آزادی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے معرکہ حق میں عظیم کامیابی حاصل کی، ایسے ملک کوشکست دی جو دفاع پر اربوں ڈالرخرچ کرتا ہے. پہلگام واقعے کی آڑمیں پاکستان پر بے بنیاد الزام لگایا۔ الہام علیوف نے یوم آزادی کی تقریب سے خطاب میں کہا کہ ترکیہ، پاکستان اورآذربائیجان کا تعاون مزید مستحکم ہوگا. ترکیہ اور پاکستان کے سربراہان کی آمد دوستی کی عکاس ہے. ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ ترکیہ، پاکستان آذربائیجان تین ملک اورایک قوم ہیں۔ دوستی کومزید مضبوط بنائیں گے۔آذربائیجان کے شہر لاچین میں آذربائیجان کے یومِ آزادی کے حوالے سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج نہ صرف آذربائیجان کا یومِ آزادی ہے بلکہ آج ہی کے روز پاکستان ایٹمی طاقت بنا۔ آذربائیجان کے عوام کو پاکستان کی حکومت اور عوام کی جانب سے مبارک باد پیش کرتا ہوں۔وزیراعظم نے خطاب میں کہا کہ آج ہم آذربائیجان کا یومِ آزادی اور پاکستان کا یومِ تکبیر ایک ساتھ منا رہے ہیں۔ آپ کی بصیرت افراز قیادت میں 30 سال کے بعد کاراخ آزاد ہوا۔ مقبوضہ علاقوں کی آزادی پر آپ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ترکیہ کے ساتھ پاکستان نے بھی آذربائیجان کی جنگ میں اخلاقی و سفارتی حمایت کی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے معرکہ حق میں عظیم کامیابی حاصل کی۔ پاکستان نے جنگ میں ایک ایسے ملک کو شکست دی جو اپنے دفاع پر اربوں ڈالر خرچ کرتا ہے۔ پہلگام واقعے کی آڑ میں پاکستان پر بغیر ثبوت بت بنیاد الزام لگایا گیا، پہلگام واقعے کی آڑ میں پاکستان پر جارحیت مسلط کی گئی۔وزیراعظم شہباز شریف نے خطاب میں کہا کہ پاکستان نے پہلگام واقعے پر شفاف عالمی تحقیقات کی پیشکش کی، پاکستان کی پیشکش کے برعکس بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا.جس میں معصوم شہری شہید ہوئے، ان شہید ہونے والے شہریوں میں معصوم بچے بھی شامل تھے۔انھوں نے خطاب میں کہا کہ بھارتی جارحیت پر ہم نے اپنا ردِ عمل دیا اور 6 بھارتی طیارے مار گرائے، 6 بھارتی طیاروں میں 4 رافیل جنگی جہاز بھی شامل ہیں۔ بھارت نے دوبارہ پاکستان پر میزائل حملے کیے. جس کے جواب میں پاکستان نے بھرپور کارروائی کی. فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قیادت میں افواج پاکستان نے دشمن کو عبرتناک شکست دی۔وزیراعظم نے خطاب میں کہا کہ بھارت نے رات کے اندھیرے میں پاکستان کی سول آبادی کو نشانہ بنایا۔ پاکستان نے دن کی روشنی میں بھارت کی صرف فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا، پاکستان کی مؤثر جوابی کارروائی کے بعد بھارت نے جنگ بندی کی درخواست کی۔ پاکستان امن پسند ملک ہے، ہم نے جنگ بندی کی درخواست کو قبول کیا۔انھوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کشیدگی کے دوران ترکیہ اور آذربائیجان کی حمایت پر مشکور ہیں، سہ فریقی اجلاس انتہائی تعمیری اور مفید رہا، ترقی اور خوشحالی کے لیے مل کر کام کرتے رہیں گے۔کشمیر کے مسئلے پر وزیراعظم نے خطاب میں کہا کہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے لیے آذربائیجان اور ترکیہ کی حمایت پر مشکور ہیں. مسئلہ کشمیر کا یو این کی قراردادوں کے مطابق حل چاہتے ہیں۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ ہزاروں فلسطینی اسرائیلی بربریت کا شکار ہو چکے ہیں. اسرائیلی بر بریت کی شید مذمت کرتے ہیں. عالمی برادری ملسطین کے مظلوم عوام کے لیے آواز بلند کرنے پر ترک صدر کی کوششوں کی معترف ہے. آذربائیجان، ترکیہ اور پاکستان غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے الہام علیوف نے کہا کہ آذربائیجان کے عوام کو یومِ آزادی پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ترکیہ اور پاکستان کے سربراہان بھی آج کی تقریب میں شریک ہیں۔ ترکیہ، پاکستان اور آذربائیجان کا تعاون مزید مستحکم ہوگا۔آذربائیجان کے صدر نے کہا کہ سہ فریقی اجلاس میں تینوں رہنماؤں نے اسٹریٹجک تعاون کو مزید مستحکم بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے.ترکیہ اور پاکستان کے رہنماؤں کی آج کی تقریب میں شرکت مضبوط دوستی کی عکاس ہے. یومِ آزادی کی تقریب میں برادر ملکوں کی شرکت ہمارے لیے باعث فخر ہے۔الہام علیوف نے کہا کہ آرمینیا نے یہاں کے مقامی افراد کی نسل کشی کی. آرمینیا نے ہمارے علاقوں پر قبضے کی کوشش کی. آرمینیا کے تسلط پسندانہ عزائم کی وجہ سے ہزاروں افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی۔انھوں نے خطاب میں کہا کہ 107 سال پہلے آذربائیجان نے آزادی حاصل کی. جس کے 7 سال کے بعد سوویت یونین نے قبضہ کیا۔ آذربائیجان کے یومِ آزادی کی تقریب اس خطے میں ہو رہی ہے جن علاقوں کو آزاد کرایا گیا۔الہام علیوف نے مزید کہا کہ آرمینیا کے قبضے سے آزاد ہونے والے علاقوں میں ترقی کا عمل جاری ہے۔ 2020 میں ہم نے آرمینیا کو شکست دی اور اپنے علاقے آزاد کرائے۔

لاچین میں ترکیہ کے صدر رجب اردوان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آذربائیجان کے عوام کو یومِ آزادی پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ترکیہ، آذر بائیجان اور پاکستان تین ممالک اور ایک قوم ہیں۔ آذربائیجان کے ساتھ اپنی دوستی کو مزید مضبوط بنائیں گے۔ترکیہ کے صدر نے خطاب میں کہا کہ کارابخ کی آزادی سے آذربائیجان مزید مضبوط ہوا۔ ترکیہ ہر اچھے اور برے وقت میں آذربائیجان کے ساتھ کھڑا ہے۔ آزاد ہونے والے علاقوں میں مختلف ہوائی اڈوں کا افتتاح کیا ہے۔آذربائیجان کی یوم آزادی کے حوالے سے تقریب میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، فیلڈ مارشل عاصم منیر، وفاقی وزیراطلاعات عطا تارڑ، معاون خصوصی طارق فاطمی بھی موجود تھے۔

قبل ازیں، آذربائیجان کے شہر لاچین میں پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان کا سہ ملکی اجلاس منعقد ہوا جس میں بھارت سے حالیہ کشیدگی میں ترکیہ اور آذربائیجان کے صدور کی جانب سے ایک بار پھر پاکستان کی حمایت کا اعادہ کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • مشرقی اتحاد،مغربی اضطراب
  • سندھ طاس معاہدہ، بھارت کو مستقل روکنے کا بندوبست کر رہے ہیں: شہباز شریف
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف آذربائیجان سے تاجکستان روانہ
  • وزیرِ اعظم آذربائیجان سے تاجکستان روانہ
  • ترکیہ اور آذربائیجان کے صدور کا ایک بار پھر پاکستان کی حمایت کا اعادہ
  • ترکیہ، پاکستان آذربائیجان تین ملک اورایک قوم ہیں,دوستی کومزید مضبوط بنائیں گے: وزیراعظم 
  • پاکستان نے معرکہ حق میں عظیم کامیابی حاصل کی، شہباز شریف
  • ترکیہ، پاکستان اور آذربائیجان تین ملک ایک قوم ہیں، ترک و آذری صدرو کا ایک بار پھر پاکستان کی حمایت کا اعادہ
  • صدر آذربائیجان کا پاکستان میں 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان
  • پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان امن اور انصاف کیلئے ساتھ کھڑے ہیں؛ وزیراعظم