Daily Ausaf:
2025-04-26@04:47:45 GMT

بے ہنر صاحبان اختیار

اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT

اسلام آباد کی بارش اپنے اندر ایک رومانوی پہلو رکھتی ہے ،زاہد خشک بھی اس موسم میں سڑکیں ناپنے نکلنے کی ضد کرتے ہیں ، صاف نکھراموسم ، کھل کھلاتے پودے ، مٹی کی سوندھی خوشبو ، اجلا آسمان اور ہموار سڑکوں پر پانی کی طرح بہتی ٹریفک اور اسی روانی سے ذہنوں میں امڈتے پر لطف مضامین کے اشارے ،مگر ناس ہو ان بے ہنر صاحبان اختیار کا کہ ان کی نالائقی، کم فہمی اور کج روی نے یہ واحد عیاشی بھی نہ صرف چھین لی بلکہ بارش کے رومان پرور موسم کو مہنگائی کی طرح سوہان روح بنا ڈالا ۔ حیرت یہ ہے کہ اک شخص جو عوامی مزاج سے نا آشنا، شہروں اور معاشرت کے شعور سے بے بہرہ ، سیاست میں اجنبی ، انتظامی مہارت سے تہی دست امور سلطنت کی نزاکتوں کے علم سے عاری ہے، مگر اسے زمام کار تھمادی گئی اسلام آباد جیسے نازک اندام اور رومانوی مزاج شہر کی جو ملک کی شان ہے،دنیا میں ہماری شان ہے،جو دنیا کے خوبصورت دارالحکومتوں سے ایک ہونے کا اعزاز رکھتا ہے ۔ جاتے فروری کی بارش ملک بھر کے عوام کی دعائوں کا الوہی جواب تھی ۔ جس پرہر ایک جملہ شکر بجا لایا ، مگر افسوس کہ انتظامی صلاحیتوں سے بیر رکھنے والی انتظامیہ نے ایساپھوہڑ پن دکھایاکہ یہ دن اسلام آباد شہریوں کی یا دداشت میں اک عذاب بن کر محفوظ ہوگیا ۔ معمولی سی بارش ، اس جیسی بارشیں اس شہر میں کبھی معمول ہوا کرتی تھی ، مگر اس بار اس معمولی بارش کو بھی بد انتظامی اور بے تدبیری سے اسلام آبادیوں کے لئے اک عذاب میں بدل ڈالا گیا ، یہ ناقابل معافی ہے ۔ کہا جا رہا ہے کہ کرکٹ ٹیموں کی سکیورٹی اور غیر ملکی مہمان کے پروٹو کول کی وجہ سے ٹریفک کا اژدھام پیدا ہوا ، جس نے شہر کو رات گئے تک مفلوج کردیا ، لیکن سوال یہ ہے کہ شہر اقتدار میں سکیورٹی پہلی بار دی جا رہی تھی یا کوئی غیر ملکی مہمان پہلی بار آیا تھا ، یا پروٹوکول اور روٹ کا معاملہ پپلی بار درپیش تھا ؟ اس شہر کی تو پہچان ہی یہ ہے ، اس شہر کا معمول ہی یہ ہے کہ ہر روز کوئی غیر ملکی مہمان رونق افروز ہوتا ہے ، ہر وقت شہر کے کسی نہ کسی حصے میں سکیورٹی کوریڈور بنایا جاتا ہے ۔ اس شہر کی شناخت ہی یہ ہے کہ حکمرانوں ،پروٹوکول اور سکیورٹی کا شہر، دنیا بھر کے سفارتی حلقے اس شہرکےحسن انتظام اورسکیورٹی سینس کی تعریف کرتےتھےمگر گزشتہ روز ؟؟ توبہ ۔ ایسی بد انتظامی ، ایسی بدنظمی ۔۔ ایسا توفتنہ انتشار کی یلغار کے وقت بھی نہ ہواتھا ، بچیاں یونیورسٹیوں سےچاربجے نکلیں اور شب 10 بجے تک سڑکوں پرخوار ہوتی رہیں ، ان کی والدین پر کیا گزری ہوگی ، یہ بچیاں ٹریفک کے اس اژدھام میں اجنبی کیب ڈرائیورز کی موجودگی میں کس اذیت اور ہراسانی سے گزری ہوں گی ؟ وہ خواتین حضرات جو دفاتر سےنکلے اور رات تک گھر نہ پہنچے ،ایک کولیگ کے گھر سے اطلاع آئی کی پانی گھر میں داخل ہوگیا ، گھر میں تنہا بیٹی کے باربار فون کرنے کےباوجود اسے سڑکوں پر خواری برداشت کرناپڑی اور رات گئے تک گھر پہنچنے کی نوبت نہ آئی ، یہ کوئی ایک معاملہ نہیں ، سڑکیں بھری پڑی تھیں ۔ حد تو یہ کہ ہر طرح کے حالات میں ٹریفک کو رواں رکھنے والی پولیس بھی سڑکوں سے غائب تھی ۔ سڑک بلاک کرنے اور راستہ روکنے میں جلدی کرنے والی پولیس سڑک کھولنے اور ٹریفک بحال کرنے کے وقت کہاں غائب تھی ۔ کوئی نہیں جانتا ؟ اسلام آباد کا انتظام وفاق کی ذمہ داری ہے ، وزیرداخلہ دیکھتے ہیں ، مگر وہ کہاں تھے؟ شائد کہ انہیں اس بات کا اب تک احساس ہی نہ ہو کہ ان کی بد تدبیری سے شہر پر کیا بیتی ؟ جس غیر ملکی مہمان کو خوش کرنا مقصود تھا ، کیا اس کا سفارتخانہ اس صورتحال سے بےخبر ہے، وہ بتائے گا نہیں کہ اس شہر پر کیا بیتی ؟ شرم کی بات یہ ہے کہ وہی سفارتی مجلسیں جہاں اس شہر کی خوبصورتی اور حسن انتظام کے چرچے تھے ، انہی محافل میں جمعرات کی شب پاکستان کا تمسخر اڑایا جا رہا تھا ۔ سوال یہ ہے کہ جب ایک شخص اتنا بےہنر ہے کہ جس کام میں ہاتھ ڈالے ، اسے تمسخر بنا ڈالے ، وہ اقتدار کے لئے اس قدر لازم کیوں ہوگیا ؟ ان صاحب کی بے تدبیری میں کوئی شک باقی ہے کہ کرکٹ کا جنازہ نکال دیا گیا ، سکیورٹی کا ملک بھر میں بیڑا غرق ہے ، اب اسلام آباد رہ گیا تھا ، اسے بھی بے تدبیری اور بد انتظامی کا شاہکار بنا ڈالا گیا ۔ کوئی سیاسی ذہن کا مالک ہوتا ، کسی کو عوام کی جوابدہی کا خوف ہوتا تو جس وقت اسلام آباد کے شہری سڑکوں پرخوار تھے ، وہ خود بھی سڑکوں پر ہوتا ، کوئی اور ملک ہوتا تو اس انتظامی کا ذمہ دار اب تک مستعفی ہو چکا ہوتا ، یا کم ازکم شہریوں سے معافی ضرور مانگ لیتا ۔
کسی نے کہا تھا کہ زندگی دوسروں کے عیبوں کے پیچھے چھپ کر نہیں گزاری جا سکتی ، اپنے اندر بھی کوئی ہنر پیدا کرنا پڑتا ہے ، سوال یہ ہے کہ اس طرح کے بے ہنر اقتدار پرست اگر حسن انتظام سیکھ نہیں سکتے تو الگ کیوں نہیں ہوجاتے ، پہلے اس شہر کو فتنہ انتشار نے تباہ کیا ، اب وزیر بےتدبیر اپنا حصہ ڈال رہے ہیں ، جناب وزیر اعظم اور ارباب بست وکشاد اس شہر پر رحم کریں، کم ازکم وزیر بدل لیں یا جن شعبوں کو موصوف کے دست ہنر سے سزا دی جاچکی ان کی سزا معاف کرکے کسی دوسرے کے سپرد کردیا جائے ، تاکہ بحالی کے اقدامات ممکن ہو سکیں ۔ بہر حال اسلام آباد کی بارش کے رومانس کا جو ستیاناس کیا گیا ہے ، اس کا مداوا تو ممکن نہیں ، لیکن نظیر اکبر آبادی کی طویل نظم برسات کے کچھ اشعار شائد زخموں پر مرہم کا کام کرسکیں ۔ ویسے اس بد انتظامی سے پہلے ہماری اسلام آباد کی برساتیں ایسی ہی دل کش اور روح پرور ہوا کرتی تھیں ۔ بقول نظیر اکبر آبادی ۔
ہیں اس ہوا میں کیا کیا برسات کی بہاریں
سبزوں کی لہلہاہٹ باغات کی بہاریں
بوندوں کی جھمجھماوٹ قطرات کی بہاریں
ہر بات کے تماشے ہر گھات کی بہاریں
کیا کیا مچی ہیں یارو برسات کی بہاریں
بادل ہوا کے اوپر ہو مست چھا رہے ہیں
جھڑیوں کی مستیوں سے دھومیں مچا رہے ہیں
پڑتے ہیں پانی ہر جا جل تھل بنا رہے ہیں
گلزار بھیگتے ہیں سبزے نہا رہے ہیں
کیا کیا مچی ہیں یارو برسات کی بہاریں
مارے ہیں موج ڈابر دریا ڈونڈ رہے ہیں
مور و پپہیے کوئل کیا کیا رمنڈ رہے ہیں

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: غیر ملکی مہمان اسلام ا باد کی بہاریں سڑکوں پر یہ ہے کہ کیا کیا رہے ہیں شہر کی

پڑھیں:

بھارت از خود انڈس واٹر ٹریٹی کو معطل یا منسوخ کرنے کا اختیار نہیں رکھتا ،ماہرین

بھارت از خود انڈس واٹر ٹریٹی کو معطل یا منسوخ کرنے کا اختیار نہیں رکھتا ،ماہرین WhatsAppFacebookTwitter 0 23 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ کی معطلی بلاشبہ بھارت کے جارحیت اور انتہا پسندی کی نشاندہی کرتی ہے،مگر یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ بھارت یکطرفہ طور پر یہ معاہدہ معطل یا منسوخ نہیں کرسکتا۔ انڈس واٹر ٹریٹی بین الاقوامی سطح پر پالیسی اور ضمانت یافتہ معاہدہ ہے اگر بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل یا منسوخ کرتا ہے تو پھر ان تمام معاہدوں پر بھی سوالات اٹھائے جائیں گے جو دیگر ممالک کے ساتھ کئے گئے ہیں ۔یہاں یہ بھی یاد رہے کہ سندھ طاس معاہدے کا ضامن عالمی بینک بھی ہے۔
یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا بھارت یکطرفہ طور پر انڈس واٹر ٹریٹی کو منسوخ یا معطل کرسکتا ہے۔؟معاہدے کے تحت بھارت از خود انڈس واٹر ٹریٹی کو معطل یا منسوخ کرنے کی کوئی قانونی اہلیت نہیں رکھتا۔ معاہدے کا آرٹیکل 12(4) صرف اس صورت میں معاہدہ ختم کرنے کا حق دیتا ہے جب بھارت اور پاکستان دونوں تحریری طور پر راضی ہوں۔ دوسرے لفظوں میں، انڈس واٹر ٹریٹی کو ختم کرنے کے لیے دونوں ریاستوں کی طرف سے ایک برطرفی کے معاہدے کا مسودہ تیار کرنا ہوگا اور پھر دونوں کی طرف سے اس کی توثیق کرنی ہوگی۔ اس معاہدے میں یکطرفہ معطلی کی کوئی شق نہیں ہے۔ یہ ایک غیر معینہ مدت کا ہے اور اس کا مقصد کبھی بھی وقت کے ساتھ مخصوص یا واقعہ سے متعلق نہیں ہے۔
یہ دونوں ممالک انڈس واٹر ٹریٹی کے یکساں طور پر پابند ہیں ۔ کسی معاہدے سے ہٹنا دراصل اس کی خلاف ورزی ہے۔ اگر بھارت یکطرفہ طور پر تنسیخ، معطلی، واپس لینے یا منسوخ وغیرہ جیسے جواز پیش کرکے معاہدے کی پیروی کرنا چھوڑ دیتا ہے تو اس کا حقیقی مطلب یہ ہے کہ اس نے پاکستان میں پانی کے بہا میں رکاوٹ ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسرے لفظوں میں جسے بھارت منسوخ یا دستبرداری کہے گا، پاکستان اسے خلاف ورزی سے تعبیر کرے گا۔سوال یہ بھی کہ کیا ہوگا اگر بھارت پاکستانی پانی کو نیچے کی طرف روکتا ہے اور کیا یہ چین کے لیے اوپر کی طرف کوئی مثال قائم کر سکتا ہے؟ اگر بھارت پاکستانی دریاں کا پانی روکنے کی کوشش کرتا ہے تو یہ نہ صرف بین الاقوامی آبی قانون کی خلاف ورزی ہوگی، بلکہ ایک خطرناک مثال بھی قائم کرے گا۔ بین الاقوامی قانون کے مطابق، بالا دستی والا ملک (جیسے بھارت)زیریں ملک (جیسے پاکستان)کے پانی کو روکنے کا حق نہیں رکھتا، چاہے سندھ طاس معاہدہ موجود ہو یا نہ ہو۔
اگر بھارت ایسا قدم اٹھاتا ہے تو یہ علاقائی سطح پر ایک نیا طرزِ عمل قائم کرے گا، جو بین الاقوامی قانون میں ایک مثال کے طور پر استعمال ہوسکتا ہے۔ اس کا فائدہ چین اٹھا سکتا ہے، جو دریائے برہمپترا کے پانی کو روکنے کے لیے اسی بھارتی طرزِ عمل کو بنیاد بنا سکتا ہے۔ اس طرح بھارت کا یہ قدم نہ صرف پاکستان کے لیے خطرناک ہوگا بلکہ خود بھارت کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے، کیونکہ چین جیسی طاقتیں اس صورتحال کو بغور دیکھ رہی ہوں گی۔
سندھ طاس معاہدہ، جو 1960 میں طے پایا، اپنی نوعیت میں ایک مضبوط اور دیرپا معاہدہ ہے جس میں کسی بھی قسم کی یکطرفہ معطلی یا خاتمے کی شق شامل نہیں، بلکہ اس میں ترمیم صرف دونوں فریقین کی باہمی رضامندی اور باقاعدہ توثیق شدہ معاہدے کے ذریعے ہی ممکن ۔ بھارت کی جانب سے یکطرفہ طور پر معاہدے کو معطل کرنا نہ صرف اس کے طے شدہ طریقہ کار، جیسے مستقل انڈس کمیشن، غیر جانبدار ماہرین یا ثالثی عدالت کے ذریعے تنازع کے حل، کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ معاہدے کی روح کے بھی منافی ہے۔ یہ معاہدہ ماضی میں کئی جنگوں اور سیاسی کشیدگیوں کے باوجود قائم رہا ہے، جو اس کی قانونی اور اخلاقی طاقت کو مزید مضبوط بناتا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلام آباد، شادی کی تقریب میں شرکت کے بہانے بلاکر بندوق کی نوک پر خواجہ سرا کا گینگ ریپ اسلام آباد، شادی کی تقریب میں شرکت کے بہانے بلاکر بندوق کی نوک پر خواجہ سرا کا گینگ ریپ حکومت کا مزید ایک ہزار یوٹیلٹی اسٹورز بند کرنے کا فیصلہ سپریم کورٹ بار کا تمام بھارتی سفارتکاروں کو 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا مطالبہ بھارتی اقدامات کے بعد قومی سلامتی کونسل کا اجلاس کل طلب کرلیا کلبھوشن جیسا ایک اور بندہ پاکستان نے ایران افغان سرحد پر پکڑا ہے،خواجہ آصف کا انکشاف پہلگام واقعہ، بھارت کا سندھ طاس معاہدہ معطل ، اٹاری چیک پوسٹ بند کرنے کا اعلان،پاکستانیوں کو ملک چھوڑنے کا حکم TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • جیسا حملہ ہوا ویسا ہی جواب ہوگا، پاکستان بھارت تنازع مکمل جنگ کی صورت اختیار کر سکتا ہے، خواجہ آصف
  • پی ایس ایل فرنچائز فیس پر اختلافات شدت اختیار کر گئے: ملتان سلطانز کا ری بڈنگ کی دھمکی
  • سونے کی قیمتوں نے چھین لیا روزگار : کراچی میں زیورات سازی کا بحران شدت اختیار کرگیا
  • عالمی تہذیبی جنگ اور ہمارے محاذ
  • سندھ کو اختیار نہیں پنجاب کے ترقیاتی منصوبوں پر اعتراض کرے: عظمیٰ بخاری 
  • سندھ طاس معاہدے میں ایک فریق کو اختیار ہی نہیں کہ کوئی تبدیلی کرے: احمر بلال صوفی
  • بھارت از خود انڈس واٹر ٹریٹی کو معطل یا منسوخ کرنے کا اختیار نہیں رکھتا ،ماہرین
  • اگر صوبے کو پانی میں حق نہیں ملتا تو ہم سندھ کے ساتھ ہیں، علی امین
  • ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ ملازمت پر پینشن یا تنخواہ میں سے کوئی ایک چیز ملے گی، وزارت خزانہ نے آفس میمورنڈم جاری کر دیا
  • نہروں کا معاملہ شدت اختیار کر گیا: قوم پرست جماعت نے ریلوے ٹریک بند کر دیا