Daily Ausaf:
2025-11-03@19:33:47 GMT

بے ہنر صاحبان اختیار

اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT

اسلام آباد کی بارش اپنے اندر ایک رومانوی پہلو رکھتی ہے ،زاہد خشک بھی اس موسم میں سڑکیں ناپنے نکلنے کی ضد کرتے ہیں ، صاف نکھراموسم ، کھل کھلاتے پودے ، مٹی کی سوندھی خوشبو ، اجلا آسمان اور ہموار سڑکوں پر پانی کی طرح بہتی ٹریفک اور اسی روانی سے ذہنوں میں امڈتے پر لطف مضامین کے اشارے ،مگر ناس ہو ان بے ہنر صاحبان اختیار کا کہ ان کی نالائقی، کم فہمی اور کج روی نے یہ واحد عیاشی بھی نہ صرف چھین لی بلکہ بارش کے رومان پرور موسم کو مہنگائی کی طرح سوہان روح بنا ڈالا ۔ حیرت یہ ہے کہ اک شخص جو عوامی مزاج سے نا آشنا، شہروں اور معاشرت کے شعور سے بے بہرہ ، سیاست میں اجنبی ، انتظامی مہارت سے تہی دست امور سلطنت کی نزاکتوں کے علم سے عاری ہے، مگر اسے زمام کار تھمادی گئی اسلام آباد جیسے نازک اندام اور رومانوی مزاج شہر کی جو ملک کی شان ہے،دنیا میں ہماری شان ہے،جو دنیا کے خوبصورت دارالحکومتوں سے ایک ہونے کا اعزاز رکھتا ہے ۔ جاتے فروری کی بارش ملک بھر کے عوام کی دعائوں کا الوہی جواب تھی ۔ جس پرہر ایک جملہ شکر بجا لایا ، مگر افسوس کہ انتظامی صلاحیتوں سے بیر رکھنے والی انتظامیہ نے ایساپھوہڑ پن دکھایاکہ یہ دن اسلام آباد شہریوں کی یا دداشت میں اک عذاب بن کر محفوظ ہوگیا ۔ معمولی سی بارش ، اس جیسی بارشیں اس شہر میں کبھی معمول ہوا کرتی تھی ، مگر اس بار اس معمولی بارش کو بھی بد انتظامی اور بے تدبیری سے اسلام آبادیوں کے لئے اک عذاب میں بدل ڈالا گیا ، یہ ناقابل معافی ہے ۔ کہا جا رہا ہے کہ کرکٹ ٹیموں کی سکیورٹی اور غیر ملکی مہمان کے پروٹو کول کی وجہ سے ٹریفک کا اژدھام پیدا ہوا ، جس نے شہر کو رات گئے تک مفلوج کردیا ، لیکن سوال یہ ہے کہ شہر اقتدار میں سکیورٹی پہلی بار دی جا رہی تھی یا کوئی غیر ملکی مہمان پہلی بار آیا تھا ، یا پروٹوکول اور روٹ کا معاملہ پپلی بار درپیش تھا ؟ اس شہر کی تو پہچان ہی یہ ہے ، اس شہر کا معمول ہی یہ ہے کہ ہر روز کوئی غیر ملکی مہمان رونق افروز ہوتا ہے ، ہر وقت شہر کے کسی نہ کسی حصے میں سکیورٹی کوریڈور بنایا جاتا ہے ۔ اس شہر کی شناخت ہی یہ ہے کہ حکمرانوں ،پروٹوکول اور سکیورٹی کا شہر، دنیا بھر کے سفارتی حلقے اس شہرکےحسن انتظام اورسکیورٹی سینس کی تعریف کرتےتھےمگر گزشتہ روز ؟؟ توبہ ۔ ایسی بد انتظامی ، ایسی بدنظمی ۔۔ ایسا توفتنہ انتشار کی یلغار کے وقت بھی نہ ہواتھا ، بچیاں یونیورسٹیوں سےچاربجے نکلیں اور شب 10 بجے تک سڑکوں پرخوار ہوتی رہیں ، ان کی والدین پر کیا گزری ہوگی ، یہ بچیاں ٹریفک کے اس اژدھام میں اجنبی کیب ڈرائیورز کی موجودگی میں کس اذیت اور ہراسانی سے گزری ہوں گی ؟ وہ خواتین حضرات جو دفاتر سےنکلے اور رات تک گھر نہ پہنچے ،ایک کولیگ کے گھر سے اطلاع آئی کی پانی گھر میں داخل ہوگیا ، گھر میں تنہا بیٹی کے باربار فون کرنے کےباوجود اسے سڑکوں پر خواری برداشت کرناپڑی اور رات گئے تک گھر پہنچنے کی نوبت نہ آئی ، یہ کوئی ایک معاملہ نہیں ، سڑکیں بھری پڑی تھیں ۔ حد تو یہ کہ ہر طرح کے حالات میں ٹریفک کو رواں رکھنے والی پولیس بھی سڑکوں سے غائب تھی ۔ سڑک بلاک کرنے اور راستہ روکنے میں جلدی کرنے والی پولیس سڑک کھولنے اور ٹریفک بحال کرنے کے وقت کہاں غائب تھی ۔ کوئی نہیں جانتا ؟ اسلام آباد کا انتظام وفاق کی ذمہ داری ہے ، وزیرداخلہ دیکھتے ہیں ، مگر وہ کہاں تھے؟ شائد کہ انہیں اس بات کا اب تک احساس ہی نہ ہو کہ ان کی بد تدبیری سے شہر پر کیا بیتی ؟ جس غیر ملکی مہمان کو خوش کرنا مقصود تھا ، کیا اس کا سفارتخانہ اس صورتحال سے بےخبر ہے، وہ بتائے گا نہیں کہ اس شہر پر کیا بیتی ؟ شرم کی بات یہ ہے کہ وہی سفارتی مجلسیں جہاں اس شہر کی خوبصورتی اور حسن انتظام کے چرچے تھے ، انہی محافل میں جمعرات کی شب پاکستان کا تمسخر اڑایا جا رہا تھا ۔ سوال یہ ہے کہ جب ایک شخص اتنا بےہنر ہے کہ جس کام میں ہاتھ ڈالے ، اسے تمسخر بنا ڈالے ، وہ اقتدار کے لئے اس قدر لازم کیوں ہوگیا ؟ ان صاحب کی بے تدبیری میں کوئی شک باقی ہے کہ کرکٹ کا جنازہ نکال دیا گیا ، سکیورٹی کا ملک بھر میں بیڑا غرق ہے ، اب اسلام آباد رہ گیا تھا ، اسے بھی بے تدبیری اور بد انتظامی کا شاہکار بنا ڈالا گیا ۔ کوئی سیاسی ذہن کا مالک ہوتا ، کسی کو عوام کی جوابدہی کا خوف ہوتا تو جس وقت اسلام آباد کے شہری سڑکوں پرخوار تھے ، وہ خود بھی سڑکوں پر ہوتا ، کوئی اور ملک ہوتا تو اس انتظامی کا ذمہ دار اب تک مستعفی ہو چکا ہوتا ، یا کم ازکم شہریوں سے معافی ضرور مانگ لیتا ۔
کسی نے کہا تھا کہ زندگی دوسروں کے عیبوں کے پیچھے چھپ کر نہیں گزاری جا سکتی ، اپنے اندر بھی کوئی ہنر پیدا کرنا پڑتا ہے ، سوال یہ ہے کہ اس طرح کے بے ہنر اقتدار پرست اگر حسن انتظام سیکھ نہیں سکتے تو الگ کیوں نہیں ہوجاتے ، پہلے اس شہر کو فتنہ انتشار نے تباہ کیا ، اب وزیر بےتدبیر اپنا حصہ ڈال رہے ہیں ، جناب وزیر اعظم اور ارباب بست وکشاد اس شہر پر رحم کریں، کم ازکم وزیر بدل لیں یا جن شعبوں کو موصوف کے دست ہنر سے سزا دی جاچکی ان کی سزا معاف کرکے کسی دوسرے کے سپرد کردیا جائے ، تاکہ بحالی کے اقدامات ممکن ہو سکیں ۔ بہر حال اسلام آباد کی بارش کے رومانس کا جو ستیاناس کیا گیا ہے ، اس کا مداوا تو ممکن نہیں ، لیکن نظیر اکبر آبادی کی طویل نظم برسات کے کچھ اشعار شائد زخموں پر مرہم کا کام کرسکیں ۔ ویسے اس بد انتظامی سے پہلے ہماری اسلام آباد کی برساتیں ایسی ہی دل کش اور روح پرور ہوا کرتی تھیں ۔ بقول نظیر اکبر آبادی ۔
ہیں اس ہوا میں کیا کیا برسات کی بہاریں
سبزوں کی لہلہاہٹ باغات کی بہاریں
بوندوں کی جھمجھماوٹ قطرات کی بہاریں
ہر بات کے تماشے ہر گھات کی بہاریں
کیا کیا مچی ہیں یارو برسات کی بہاریں
بادل ہوا کے اوپر ہو مست چھا رہے ہیں
جھڑیوں کی مستیوں سے دھومیں مچا رہے ہیں
پڑتے ہیں پانی ہر جا جل تھل بنا رہے ہیں
گلزار بھیگتے ہیں سبزے نہا رہے ہیں
کیا کیا مچی ہیں یارو برسات کی بہاریں
مارے ہیں موج ڈابر دریا ڈونڈ رہے ہیں
مور و پپہیے کوئل کیا کیا رمنڈ رہے ہیں

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: غیر ملکی مہمان اسلام ا باد کی بہاریں سڑکوں پر یہ ہے کہ کیا کیا رہے ہیں شہر کی

پڑھیں:

9مئی واقعات میں ملوث ہونے پر سہیل آفریدی کی عوامی عہدے کے لیے اہلیت سوالیہ نشان ہے، اختیار ولی خان

پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اختیار ولی خان نے کہا ہے کہ حال ہی میں سامنے آنے والی ویڈیوز میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ سہیل آفریدی نے 9 مئی کے واقعات کے دوران مسلح گروہوں کی قیادت کی، جس سے ان کے کردار اور عوامی عہدے کے لیے اہلیت پر سنجیدہ سوالات اٹھ گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اختیار ولی کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی پر الزامات سراسر جھوٹ اور پروپیگنڈا ہیں، مینا خان آفریدی

اختیار ولی نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ ویڈیوز میں سہیل آفریدی ہنگامہ آرائی کرنے والے مظاہرین کے ساتھ موجود ہیں اور ریاستی اہلکاروں پر پتھراؤ کی قیادت کرتے نظر آرہے ہیں۔ ان کے بقول یہ شواہد اس بات میں کوئی ابہام نہیں چھوڑتے کہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں کی براہِ راست قیادت کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف نے اسے جعلی قرار دینے کی مہم شروع کر دی، تاہم فرانزک تحقیق کے بعد حقائق بالکل واضح ہو جائیں گے۔

اختیار ولی خان نے کہا کہ یہ کہنا کہ ویڈیوز کسی اور موقع کی ہیں، جرم کی سنگینی کو کم نہیں کرتا۔ ان کے مطابق سہیل آفریدی کا کردار 9 مئی کے دیگر ملزمان سے کہیں زیادہ سنگین نوعیت کا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بی آر ٹی، مالم جبہ کیس دوبارہ کھلنے چاہئیں، اختیار ولی خان

انہوں نے الزام عائد کیا کہ بطور وزیر اعلیٰ حلف اٹھانے کے باوجود سہیل آفریدی کے بیانات اور تقاریر آئینی حلف سے انحراف ہیں، اور ریاستی اداروں کے خلاف عوام کو اکسانا سنگین بغاوت کے مترادف ہے۔

اختیار ولی نے دعویٰ کیا کہ تازہ شواہد نے سہیل آفریدی اور ان کی جماعت کا اصل چہرہ بے نقاب کر دیا ہے.

9 مئی کے واقعات

9 مئی 2023 کو سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے تھے۔ پنجاب، خیبرپختونخوا، بلوچستان اور اسلام آباد میں مظاہرین نے سرکاری و عسکری تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا، جن میں لاہور میں کور کمانڈر ہاؤس بھی شامل تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

9مئی we news اختیار ولی خان سہیل آفریدی کورکمانڈر ہاؤس

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کو مفاہمت کا راستہ اختیار کرنے کی تجویز
  • سہیل آفریدی کسی طور پر وزارتِ اعلیٰ کےاہل نہیں رہے، اختیار ولی
  • سہیل آفریدی کا جرم 9 مئی کے دیگر مجرموں سے زیادہ سنگین ہے، وزارت اعلیٰ کے اہل نہیں، اختیار ولی
  • سہیل آفریدی کی قیادت میں ریاستی اداروں پر حملے کے شواہد سامنے آگئے، اختیار ولی
  • وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی کی ویڈیوز منظرِ عام پر آنے کے بعد کئی سوالات نے جنم لیا: اختیار ولی
  • 9مئی واقعات میں ملوث ہونے پر سہیل آفریدی کی عوامی عہدے کے لیے اہلیت سوالیہ نشان ہے، اختیار ولی خان
  • اختیار ولی کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی پر الزامات سراسر جھوٹ اور پروپیگنڈا ہیں، مینا خان آفریدی
  • کشمیر:بے اختیار عوامی حکومت کے ایک سال
  • امریکی عدالت نے ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق اہم حکم نامہ کالعدم قرار دے دیا
  • ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف دائر درخواستیں مسترد