اسلام آباد ہائیکورٹ: عمران کی بشریٰ سے ملاقات نہ کروانے پر سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل ذاتی حیثیت میں طلب
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بشریٰ بی بی سے ملاقات نہ کروانے پر توہینِ عدالت کے کیس میں سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو 4 مارچ کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
توہین عدالت کیس کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل پیش ہوکر وضاحت کریں کہ کیوں عدالتی احکامات پر عمل نہیں ہوا۔
قائم مقام چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے تحریری حکم نامہ جاری کر دیا جس میں کہا گیا ہے کہ وکیل کے مطابق عمران خان کی بشریٰ بی بی سے ملاقات نہ کروانا 28 جنوری کے عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی بشریٰ بی بی سےملاقات نہ کروانے پرتوہین عدالت کیس میں سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل سے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 4 مارچ تک ملتوی کر دی۔
یاد رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے عدالتی احکامات کے باوجود اہلیہ بشریٰ بی بی سے ملاقات نہ کروانے پر فیصل چوہدری ایڈووکیٹ کے ذریعے عدالت سے رجوع کر رکھا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اسلام آباد ہائیکورٹ ملاقات نہ کروانے پر سے ملاقات نہ کی بشری
پڑھیں:
عمران خان کی 2 بہنوں کو ملاقات کی اجازت مل گئی، اڈیالہ جیل کے اندر روانہ
راولپنڈی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 اپریل 2025ء ) پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی 2 بہنوں کو ان سے ملاقات کی اجازت مل گئی، جس کے بعد وہ اڈیالہ جیل کے اندر چلی گئیں۔ تفصیلات کے مطابق عمران خان کی دو بہنوں عظمیٰ اور نورین خان ملاقات کی اجازت ملنے کے بعد اڈیالہ جیل کے اندر روانہ ہوگئیں ان کے ہمراہ قاسم زمان بھی ملاقات کے لیے جیل کے اندر چلے گئے تاہم علیمہ خانم کو بھائی سے ملاقات کی اجازت نہ مل سکی، جس پر علیمہ خان نے کہا کہ کوئی بات نہیں اگر مجھے اجازت نہیں ملی باقی دو کو تو مل گئی۔ بتایا گیا ہے کہ آج عمران خان سے فیملی اور وکلاء ٹیم کی ملاقات کا دن ہے جس کیلئے ان کی بہنیں اور وکلاء کی ٹیم اڈیالہ جیل پہنچے لیکن انہیں گورکھپور ناکے پر ہی پولیس نے روک لیا، اس موقع پر عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پولیس سے پہلے پوچھنا چاہیئے یہ ہمیں روک کیوں رہے ہیں؟ ہمیں سمجھ نہیں آ رہی کہ ان کو خواتین سے کیا خوف ہے؟ ہم کیا اپنے بھائی سے ملنے کیلئے بھی نہ آئیں؟۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ ہم نے واپس نہیں جانا ہم ادھر ہی بیٹھے رہیں گے، اب ایک ماہ ہوگیا ہم اپنے بھائی عمران خان سے نہیں ملے، سلمان اکرم راجہ، سلمان صفدر اور ظہیر عباس ہمارے کیسز دیکھ رہے ہیں، جب وکلا کو بھی نہیں ملنے دیں گے تو کیسز کس سے ڈسکس کریں گے؟ ہم چاہتے ہیں ہمارے وکلا کی جگہ دوسرے لوگوں کو نہ بھیجیں، ہم اس بات سے اتفاق نہیں کرتے جس کو اجازت ملے وہ جائے، میں ان سے کہتی ہوں میری دو بہنوں کو اجازت دے دیں، عمران خان نے کوئی پیغام دینا ہوگا تو وہ ان کے ذریعے بھی آئے گا‘، بعدازاں عمران خان کی دو بہنوں عظمیٰ اور نورین کو بھائی سے ملاقات کی اجازت دے دی گئی۔