حکومت سندھ نے کراچی سمیت صوبہ بھر کے شہریوں سے پرنٹ شدہ لوگو والے شاپنگ بیگ کے پیسے وصول کرنے والی کمپنیز اور دکانداروں کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ کراچی کے شہری سے ایک نجی کمپنی کی جانب سے پرنٹ شدہ لوگو والے شاپنگ بیگ کے پیسے وصول کرنے کی شکایت پر کیا گیا۔

اس سلسلے میں محکمہ زراعت سندھ کے بیورو آف سپلائی پرائسز کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر میر شاہنواز کا کہنا تھا کہ کراچی کے شہری نے پرنٹ شدہ لوگو والے شاپنگ بیگ کے پیسے وصول کرنے کے خلاف ایک نجی کمپنی کے خلاف شکایت درج کرائی تھی جس پر کمپنی کو نوٹس جاری کیا گیا مگر کمپنی جواب دینے میں ناکامی رہی۔

رپورٹ کے مطابق شکایت ڈسٹرکٹ کنزیومرپروٹیکشن کورٹ ساؤتھ کراچی میں جمع کردی گئی  جس کا کنزیومرپروٹیکشن کورٹ ساؤتھ میں کیس کا آغاز 6 مارچ کو ہوگا۔

شکایت درج کرانے والے شہری کا کہنا تھا کہ نجی کمپنی کی دکان سے جوتوں کا ایک جوڑا خریدا تھا جس پر مجھ سے شاپنگ بیگ کے 30 روپے اضافی وصول کیے گئے جو کہ غیر قانونی ہے۔

شہری نے بتایا کہ اس سے متعلق وزیراعظم پورٹل پر شکایت درج کروائی تھی جس پرمحکمہ بیوروآف سپلائی سندھ نےنوٹس لیتےہوئےکاروائی کا آغاز کردیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ، پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج

سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سوشل میڈیا پر حساس اداروں اور سربراہ کے خلاف توہین آمیز پوسٹ کرنے پر شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اندراج مقدمہ کے بعد پولیس نے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا۔ دوسری جانب، پیکا ایکٹ ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس جواد احسان اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیا۔ درخواست گزار کے وکیل نعمان محب کاکا خیل کا موقف تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے غلط اور جھوٹی خبروں پر سزائیں متعارف کروا دی گئی ہیں، پیکا ایکٹ کے سیکشن 26 اے سمیت متعدد سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہے لیکن ترمیم مبہم ہے اور فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی کہ فیک نیوز کونسی ہوگی۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ترمیم میں خلاف ورزی پر بڑی بڑی سزائیں رکھی گئی ہیں۔ ترمیم میں جج، اراکین اسمبلی اور دیگر اداروں کے خلاف کوئی بھی بات کرنے پر سزا مقرر کی گئی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے کیونکہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، یہ ترمیم جمہوریت اور انسانی حقوق اور احتساب پر وار ہے، یہ ترمیم اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی ہے۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے ایک ماہ کے اندر جواب طلب کر لیا۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت کا دریائے سندھ پر نہروں کا منصوبہ ختم کرنے کا فیصلہ
  • پاکستان رینجرز کی کارروائی، سرحد عبور کرنے والے بی ایس ایف اہلکار کو گرفتار کرلیا
  • الیکشن میں بطور ریٹرننگ افسر دھاندلی کے مرتکب سول جج کی برطرفی کا فیصلہ درست قرار
  • 67 ہزار پاکستانی حج سے کیوں محروم رہیں گے؟ وجہ سامنے آگئی
  • شدید گرمی سے ہونے والی اموات، سندھ حکومت اور نجی اداروں کے اعدادوشمار میں بڑا تضاد
  • حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ، پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
  • امریکا کا جنوب مشرقی ایشیا سے سولر پینلز کی درآمد پر 3500 فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ
  • ٹیسلا کی فروخت، منافع میں کمی، ایلون مسک کا حکومت میں اپنا کردار کم کرنے کا اعلان
  • حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ؛ پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
  • وفاقی دارالحکومت میں نجی سیکورٹی کمپنیز اور گارڈز کی انسپکشن ، نجی سیکورٹی کمپنی کا منیجر ،بغیر لائسنس اسلحہ استعمال کرنے والے گارڈزگرفتار