قومی بچت کی مختلف اسکیموں پر منافع کی شرح میں کمی کر دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
اسلام آباد:
ڈائریکٹوریٹ آف نیشنل سیونگز (سی ڈی این ایس) نے قومی بچت کی مختلف اسکیموں پر منافع کی شرح میں کمی کر دی ہے اور نئی شرح کا اطلاق 25 فروری سے کیا گیا ہے۔
سی ڈی این ایس کے مطابق اسپیشل سیونگ سرٹیفکیٹس پر منافع کی شرح 20 بیسز پوائنٹس کی کمی کے بعد 11.20 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد، شارٹ ٹرم سیونگ سرٹیفکیٹس پر منافع کی شرح 33 بیسز پوائنٹس کی کمی کے بعد 11.
اسی طرح، سیونگ اکاؤنٹس پر منافع کی شرح 20 بیسز پوائنٹس کی کمی کے بعد 11.20 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد، پنشنرز بینیفٹس اکاؤنٹس پر منافع کی شرح 10 بیسز پوائنٹس کی کمی کے بعد 13.68 فیصد سے کم ہو کر 13.58 فیصد اور شہداء فیملی ویلفیئر اکاؤنٹس پر منافع کی شرح 10 بیسز پوائنٹس کی کمی کے بعد 13.68 فیصد سے کم ہو کر 13.58 فیصد ہو گئی ہے۔
سروا اسلامی ٹرم اکاؤنٹس پر منافع کی شرح 16 بیسز پوائنٹس کی کمی کے بعد 9.90 سے کم ہو کر 9.74 فیصد اور سروا اسلامی سیونگ اکاؤنٹس پر منافع کی شرح 16 بیسز پوائنٹس کی کمی کے بعد 9.90 فیصد سے کم ہو کر 9.74 فیصد کر دی گئی ہے۔
Tagsپاکستان
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان اکاؤنٹس پر منافع کی شرح فیصد سے کم ہو کر
پڑھیں:
پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی
سابق رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق رکن قومی اسمبلی اور سینئر سیاستدان محمود مولوی نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے جہاں مفاہمت اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد واضح ہے، ہم اس ملک میں مفاہمت، مکالمے اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا چاہتے ہیں کیونکہ مزاحمت اور تصادم کی سیاست نے قومی مفاد کو پسِ پشت ڈال دیا ہے۔ محمود مولوی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جو عناصر تصادم چاہتے ہیں، وہ دراصل قوم کو تقسیم اور اداروں کو کمزور کرنے کے خواہاں ہیں، ان کے لیے ہمارا پیغام بالکل واضح ہے کہ اگر آپ واقعی پاکستان کے خیرخواہ ہیں، تو مفاہمت کے راستے پر آئیں، مکالمے میں شامل ہوں اور ایک پرامن اور مستحکم سیاسی ماحول کے قیام میں اپنا کردار ادا کریں۔ سینئر سیاستدان نے کہا کہ پاکستان آج عالمی سطح پر ایک مضبوط اور قابلِ اعتماد ملک کے طور پر ابھر رہا ہے، امریکا، چین اور سعودی عرب جیسے ممالک ہمارے اسٹریٹیجک پارٹنرز ہیں، مگر افسوس کہ اندرونی سطح پر ہم اب بھی سیاسی طور پر کمزور ہیں۔