گورنر سندھ کا کراچی میں ڈمپر حادثات میں مرنے والوں کے لواحقین کو پلاٹ دینے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے ڈمپر حادثات میں جاں بحق ہونے والوں کے اہل خانہ کو پلاٹ دینے کا اعلان کردیا۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے کامران ٹیسوری نے کہا کہ کراچی میں ڈمپرزحادثات میں جاں بحق ہونے والوں کے اہل خانہ کوایک ایک پلاٹ دوں گا۔ گورنر سندھ نے کہا کہ روزانہ پلاٹ کی قرعہ اندازی ہوگی، بلڈرز اسی دن اہل خانہ کو فائل حوالے کرے گا۔
گورنر سندھ نے کہا کہ گورنرہاؤس میں ماہ صیام کے پروگرام کواتحاد رمضان کا نام دیا گیا ہے، اتحاد رمضان آپس میں یگانگت، یکجہتی کا پیغام ہے۔
گورنرسندھ نے کہا کہ نئی نسل منشیات کی لت میں مبتلا ہے، والدین اپنے بچوں پرکڑی نظررکھیں، 32 سے زائد منشیات کی اشکال میں اشیا موجود ہیں، اسکولوں کے استاتذہ کا میڈیکل ٹیسٹ ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ گورنر ہاؤس میں مشنیات کے خلاف سیل بنانے جا رہا ہوں، اب کوئی کسی کو بلیک میل نہیں کرے گا، عوام کوآگاہی دے سکتا ہوں۔ مجھے جان سے مارنے کی ای میل موصول ہوئی، مجھے عمران فاروق طرز پر قتل کرنے دھکیاں ملیں، قتل کی دھکیوں کے باوجود لندن کا دورہ مکمل کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبائی وزیرداخلہ کو پرائیویٹ گارڈ سے متعلق خط لکھوں گا، پرائیویٹ سکیورٹی گارڈ رکھنے کی پالیسی وضع ہونی چاہیے، اس شہر کے ساتھ مذاق بند کردیں، گھروں کے باہر پرائیویٹ سکیورٹی گارڈز کی فوج درموج کھڑی رہتی ہے۔
کامران ٹیسوری نے کہا کہ مصطفی عامرکیس کو ٹھیک ٹھیک حل کیا جائے، مصطفی عامر کیس میں ملوث ملزمان کو کیفر کردار تک پہچنا چاہیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گورنر سندھ نے کہا کہ
پڑھیں:
سپریم کورٹ کا طلاق یافتہ بیٹی کو والد کی پینشن حق کی بنیاد پر دینے کا فیصلہ
فائل فوٹوسپریم کورٹ نے طلاق یافتہ بیٹی کو والد کی پینشن شادی کی حیثیت سے نہیں بلکہ حق کی بنیاد پر دینے کا فیصلہ جاری کردیا۔
سپریم کورٹ نے طلاق یافتہ بیٹی کو والد کی پینشن دینے سے متعلق فیصلہ جاری کرتے ہوئے سندھ حکومت کا امتیازی سرکلر کالعدم قرار دے دیا۔
جسٹس عائشہ ملک کے 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ پینشن خیرات یا بخشش نہیں بلکہ ایک آئینی و قانونی حق ہے جو سرکاری ملازم کے اہل خانہ کو منتقل ہوتا ہے اور اس میں تاخیر جرم کے زمرے میں آتی ہے۔
سپریم کورٹ نے سرکاری ملازم کے انتقال کے بعد بیٹی کو نوکری سے محروم کرنے کے کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
عدالت نے واضح کیا کہ بیٹی کی پینشن شادی کی حیثیت کے بجائے مالی ضرورت اور حق کی بنیاد پر دی جانی چاہیے، طلاق کا وقت والد کی وفات سے پہلے یا بعد میں غیر متعلقہ ہے۔
سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کے 2022 کے امتیازی سرکلر کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بیٹی کی پینشن کو شادی سے مشروط کرنا آئین کے آرٹیکل 9، 14، 25 اور 27 کی خلاف ورزی ہے۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کا صنفی مساوات میں عالمی درجہ بندی میں آخری نمبر پر ہونا افسوس ناک ہے۔
واضح رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے درخواست گزار فاطمہ کی پینشن بحال کی تھی تاہم سندھ حکومت نے اس کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، جسے مسترد کر دیا گیا۔