مجھے جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں، گورنر سندھ
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے انکشاف کیا ہے کہ ان کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں، دھمکی بھری ای میل آئی ہے۔
کراچی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر سندھ نے کہا کہ دھمکیوں سے متعلق متعلقہ اداروں کو آگاہ کر دیا ہے، ایسی دھمکیوں کو سنجیدہ نہیں لیتے۔
گورنر سندھ نے کہا کہ مصطفیٰ عامر قتل کیس کو صحیح طریقے سے ہینڈل کیا تو نوجوان نسل نشے سے بچ سکتی ہے، کیس میں بااثر افراد کی پشت پناہی حاصل ہے۔
کامران ٹیسوری نے ڈمپر حادثات میں جاں بحق افراد کے ورثاء کو ایک، ایک پلاٹ دینے کا بھی اعلان کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ان کے اختیار میں ہوتا تو دیکھتے ہیوی ٹریفک کیسے شہریوں کو کچلتا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: گورنر سندھ
پڑھیں:
پروفیسر عبدالغنی بٹ کے نماز جنازہ میں شرکت سے محروم رکھنا ناقابل برداشت اقدام ہے، مولوی محمد عمر فاروق
گزشتہ روز علیحدگی پسند تنظیم کل جماعتی حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین پروفیسر عبدالغنی بٹ مختصر علالت کے بعد اپنی رہائشگاہ واقع شمالی کشمیر کے سوپور میں انتقال کرگئے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین اور میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے کہا کہ حکام نے مجھے پروفیسر عبدالغنی بٹ کے نماز جنازہ میں شرکت کرنے کی اجازت نہیں دی اور مجھے اپنے گھر کے اندر بند رکھا گیا۔ میرواعظ محمد عمر فاروق نے ایکس پر لکھا کہ میں یہ دکھ اور تکلیف الفاظ میں بیان نہیں کرسکتا کہ حکام نے پروفیسر بٹ کے اہل خانہ کو ان کی نماز جنازہ جلدی ختم کرنے پر مجبور کیا۔ انہوں نے کہا "مجھے اپنے گھر کے اندر بند کر دیا گیا اور ان کے آخری سفر میں جنازہ کے ساتھ چلنے کے حق سے بھی محروم رکھا گیا"۔
انہوں نے مزید لکھا کہ میں نے پروفیسر بٹ کے ساتھ 35 برس دوستی اور رہنمائی کے گزارے ہیں اور ہماری دوستی 35 برس پر محیط تھی اور بہت سے افراد تھے جو ان کی نماز جنازہ میں شرکت کرنے کے لئے بے چین تھے۔ ان کے جنازہ میں شرکت کی اجازت نہ دینا اور آخری الوداعی سے بھی محروم رکھنا ناقابل برداشت ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز آزادی پسند تنظیم کل جماعتی حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین پروفیسر عبدالغنی بٹ مختصر علالت کے بعد اپنی رہائشگاہ واقع شمالی کشمیر کے سوپور میں انتقال کر گئے۔ پروفیسر بٹ کئی دہائیوں تک کشمیر کی علیحدگی پسند سیاست میں متحرک رہے۔
پروفیسر بٹ کے انتقال پر جموں و کشمیر کے سیاسی، سماجی اور علحیدگی پسند رہنماؤں نے گہرے دکھ اور صدمہ کا اظہار کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ عمر عبدللہ نے پروفیسر بٹ کی وفات پر ایکس پر اپنا تعزیتی پیغام شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ مجھے سینیئر کشمیری سیاسی رہنما اور ماہر تعلیم پروفیسر بٹ کے انتقال کی خبر سن کر دکھ ہوا، ہمارے سیاسی نظریات ایک دوسرے سے الگ تھے لیکن میں انہیں ہمیشہ ایک انتہائی معزز انسان کے طور پر یاد رکھوں گا۔