یشما گل اپنے ایم ٹی ایم کارڈ اپنے پاس کیوں نہیں رکھتیں؟ اداکارہ کا حیران کن انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
کراچی: پاکستانی اداکارہ یشما گل نے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا کہ وہ اپنے اخراجات پر زیادہ دھیان نہیں دیتیں، اور ان کا بینک کارڈ ان کے ملازمین کے پاس ہوتا ہے، جو اپنی مرضی سے خرچ کرتے ہیں۔
یشما گل نے انٹرویو کے دوران اپنی بہترین دوست ہانیہ عامر کے لیے دی گئی سرپرائز برتھ ڈے پارٹی کے حوالے سے بھی بات کی۔
میزبان نے سوال کیا: "آپ نے ہانیہ عامر کی برتھ ڈے پارٹی پر لاکھوں روپے کیوں خرچ کیے؟" جس پر یشما نے مسکراتے ہوئے جواب دیا: "کیونکہ یہ ایک سرپرائز پارٹی تھی، اس پر کافی خرچہ آیا، لیکن میں بجٹ نہیں بتاؤں گی!"
انہوں نے مزید کہا کہ "ہانیہ عامر میری بیسٹ فرینڈ ہے اور میں اسے بہنوں کی طرح مانتی ہوں۔"
جب میزبان نے یشما گل سے سوال کیا کہ "آپ سب سے زیادہ کس چیز پر خرچ کرتی ہیں؟" تو اداکارہ نے دلچسپ جواب دیا: "میں ان دنوں ایک گھر خریدنے کا سوچ رہی ہوں، اور جب میں نے اپنی ایک دوست کو یہ بتایا تو اس نے مجھے بہت مہنگے گھر دکھائے!"
یشما نے مزید کہا: "میں کماتی کم ہوں، لیکن اڑاتی زیادہ ہوں!"
یشما گل نے انکشاف کیا کہ ان کے مالی معاملات پر ان کا خود بھی کنٹرول نہیں ہوتا۔ "میرا کارڈ میری ملازمہ اور اسسٹنٹ کے پاس ہوتا ہے، وہ اپنی مرضی سے خرچ کرتے ہیں، اور میرے پاس اس کا کوئی حساب کتاب نہیں ہوتا!"
اداکارہ کے اس بیان پر سوشل میڈیا پر مختلف ردعمل دیکھنے میں آ رہے ہیں، کچھ صارفین ان کی شاہانہ زندگی پر حیران ہیں، جبکہ کچھ نے ان کے انداز کو دلچسپ قرار دیا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: یشما گل
پڑھیں:
انکم ٹیکس مسلط نہیں کرسکتے تو سپرکیسے کرسکتے ہیں : سپریم کورٹ
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ کے جج جسٹس حسن اظہر رضوی نے سپر ٹیکس سے متعلق کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بنچ نے درخواستوں پر سماعت کی۔ ایف بی آر کی وکیل نے موقف اختیار کیا کہ مقننہ نے پروویڈنٹ فنڈ والوں کو سپر ٹیکس میں کسی حد تک چھوٹ دی ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دئیے سیکشن 53 ٹیکس میں چھوٹ سے متعلق ہے، فنڈ کسی کی ذاتی جاگیر تو نہیں ہوتا، ٹرسٹ اتھارٹیز سے گزارش کرتا ہے اور پھر ٹیکس متعلقہ کو دیا جاتا ہے۔ جسٹس امین الدین نے ریمارکس دئیے سپر ٹیکس کی ادائیگی کی ذمہ داری تو شیڈول میں دی گئی ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں۔ ایک مثال لے لیں کہ ابھی فنڈ پر 100 روپے ٹیکس لگتا ہے، 25 سال بعد یہ سو روپے بڑھتے بڑھتے 550 روپے ہو جائیں گے۔ مطلب یہ کہ ریٹائرمنٹ کے بعد جو فوائد ملتے ہیں وہ نہیں ملیں گے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا سیکنڈ شیڈول میں پروویڈنٹ فنڈ پر سپر ٹیکس سمیت ہر ٹیکس پر چھوٹ ہوتی ہے۔ جسٹس جمال نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ تو آپکو محترمہ کو راستہ دکھا رہے ہیں۔ وکیل عاصمہ حامد نے موقف اپنایا مقننہ حکومت کے لیے انتہائی اہم سیکٹر ہے، ٹیکس پئیرز اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کا ایک حصہ اور سیکشن فور سی کو اکٹھا کرکے پڑھ رہے ہیں، شوکاز نوٹس اور دونوں کو اکٹھا کر کے پڑھ کر وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ سپر ٹیکس دینے کے پابند نہیں ہیں، جس بھی سال میں اضافی ٹیکس کی ضرورت ہو گی وہ ٹیکس ڈیپارٹمنٹ بتائے گا، ایک مخصوص کیپ کے بعد انکم اور سپر ٹیکس کم ہوتا ہے، ختم نہیں ہوتا۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دئیے آج کل تو ہر ٹیکس پیئر کو نوٹس آ رہے ہیں کہ ایڈوانس ٹیکس ادا کریں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا سپر ٹیکس ایڈوانس میں کیسے ہو سکتا ہے، ایڈوانس ٹیکس کے لیے کیلکولیشن کیسے کریں گے؟ وکیل نے موقف اختیار کیا مالی سال کا منافع موجود ہوتا ہے اس سے کیلکولیشن کی جا سکتی ہے۔ ایف بی آر کے دوسرے وکیل نے کہا کہ میں سپر ٹیکس سے متعلق قانونی اور آئینی نقطوں پر معاونت کروں گا۔