دارالعلوم حقانیہ میں دھماکے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے: امیر حیدر ہوتی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
سابق وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا امیر حیدر ہوتی—فائل فوٹو
سابق وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا امیر حیدر ہوتی نے کہا ہے کہ دارالعلوم حقانیہ میں دھماکے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
امیر حیدر ہوتی نے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کا دورہ کیا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام جماعتوں کو اختلافات ایک طرف رکھ کر دہشت گردی کے خلاف ایک ہونا پڑے گا۔
گزشتہ روز خودکش حملے میں شہید ہونے والے جے یو آئی (س) کے سربراہ مولانا حامد الحق کو ان کے مرحوم والد مولانا سمیع الحق کے پہلو میں سپردِ خاک کر دیا گیا۔
امیر حیدر ہوتی کا کہنا ہے کہ ریاست اور ہم سب کو ایک ہو کر دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ہو گا۔
واضح رہے کہ دو روز قبل نوشہرہ کے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی جامع مسجد میں خودکش دھماکا ہوا تھا جس کے نتیجے میں مولانا حامد الحق سمیت 8 نمازی شہید اور 18 زخمی ہوئے تھے۔
گزشتہ روز جے یو آئی (س) کے سربراہ مولانا حامد الحق کو ان کے مرحوم والد مولانا سمیع الحق کے پہلو میں سپردِ خاک کیا گیا تھا۔
جے یو آئی (س) کے سربراہ مولانا حامد الحق کی نمازِ جنازہ میں سابق امیرِ جماعتِ اسلامی سراج الحق، سابق گورنر کے پی غلام علی اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: دارالعلوم حقانیہ مولانا حامد الحق امیر حیدر ہوتی
پڑھیں:
جارحانہ انداز اپنانا کرکٹ کی ایک خوبصورتی ہوتی تھی، بیٹر کو ذہنی طور پر تنگ کرنا پڑتا ہے: محمد عامر
پاکستان سپر لیگ 10 کی ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے فاسٹ بولر محمد عامر کا کہنا ہے کہ گراؤنڈ میں کسی سے یاری دوستی نہیں ہوتی اور نہ کوئی سینئر جو نیئر ہوتا ہے۔ایک انٹرویو میں محمد عامر نے کہا کہ ’ کوئی مجھے پہلے بال پر شاٹ مار دے تو میں اسے جا کر جپھی تو نہیں ڈال سکتا میں اسے جا کر کچھ بولوں گا ہی نا تاکہ اس کا فوکس ہٹے۔ محمد عامر نے بتایا کہ ’ ماضی میں خونخوار کرکٹ ہوا کرتا تھی ، سر ویوین رچرڈز ہمارے ساتھ ہیں، ان سے اس بارے پوچھیں ، ماضی میں ایسے لگتا تھا کہ بلا گراؤنڈ میں مار دیں گے، جارحانہ انداز اپنانا کرکٹ کی ایک خوبصورتی ہوتی تھی، بیٹر کو ذہنی طور پر تنگ کرنا پڑتا ہے جس کا مقصد اس کا فوکس ہٹانا ہوتا ہے، کسی کو ڈسٹرب کرنے کا مطلب کسی کو عزت نہ دینا نہیں ، گراؤنڈ سے باہر ہم سب گپیں مار رہے ہوتے ہیں۔محمد عامر کا ماننا ہے کہ’ کنٹرول میں رہ کر جارحانہ انداز اپنائیں، اگر نامناسب زبان استعمال کرتا ہوں تو امپائر پکڑے گا، میچ ریفری جرمانہ کرے گا اگر کوئی مجھے جرمانہ نہیں کر رہا تو اس کا مطلب میں کنٹرول جارحانہ انداز اپنا رہا ہوں۔کرکٹر کا کہنا تھا کہ ’ ورلڈکپ جب کھیلنے آیاتھا تو کاؤنٹی کا معاہدہ چھوڑ کر آیا تھا جتنا میں ورلڈ کپ میں کھیلا اس دوران میرے پیسے ہی زیادہ لگے ہیں، میرے ٹرینر نے میرے ساتھ سفر کیا اس کا سارا خرچ میں نے خود اٹھایا، خیر وہ ایک الگ بات ہے لیکن ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ختم ہونے کے بعد کسی نے مجھ سے بات ہی نہیں کی، کسی نے مجھے پلان کا نہیں بتایا عقل مند کے لیے اشارہ کافی ہوتا ہے ، جب میں پلان میں نہیں تو پھر میں نے اپنا تو سوچنا ہے اب میں نے سوچ لیا ہے کہ انٹر نیشنل کرکٹ سے تھینک یو ویری مچ ‘۔بابر اعظم کو اپنا حریف سمجھے جانے کے سوال پر محمد عامر کا کہنا تھا کہ ’ بابر اعظم پاکستان کا بہترین کرکٹر ہے ، اس میں کوئی شک نہیں لیکن اس وقت اس کا بیڈ پیچ چل رہا ہے اور یہ کچھ زیادہ لمبا ہوگیا ہے، ہر کھلاڑی پر بیڈ پیچ آتا ہے ، جب بابر اس سے نکلے گا تو لمبے رنز کرے گا، میں نے نوٹ کیا ہے کہ بابر اعظم بال پر کچھ لیٹ آ رہا ہے اور اس وجہ سے بابر شاٹ سلیکشن کے بارے میں فیصلہ نہیں کر پا رہا۔محمد عامر نے مزید کہا کہ’ ٹی ٹوئنٹی لیگ میں 2 ، 3 میچز سے نہ تو ٹیم کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے اور نہ کسی کھلاڑی کی پرفارمنس کا ، میرا یہ ماننا ہے کہ لیگ کے10 میچز میں سے3، 4 میچز ہی بہت اچھے جاتے ہیں، 2، 3 درمیانے ہوتے ہیں اور 2، 3 میچز خراب ہوتے ہی ہیں یہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کا حسن ہے‘۔انہوں نے کہا کہ ’کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم متوازن ہے اور تمام شعبے مکمل ہیں ، مارک چمپن کے آنے سے مڈل آرڈر مزید متوازن ہو گا، بیٹنگ میں تھوڑا مسئلہ آیا ہے ، 6 اوورز میں وکٹیں دیتے رہے ہیں، بولنگ میں ہماری بہترین کارکردگی ہے، ہم بولنگ میں مزید اچھا کرسکتے ہیں‘۔لاہور میں ہونے والے میچز کے حوالے سے محمد عامر نے کہا کہ ‘ لاہور کا کراؤڈ بہت مزے کا ہے، بہت شور کرتا ہے، لاہوریوں کی خوبصورتی ہے کہ دونوں ٹیموں کو سپورٹ کرتے ہیں، لاہور کی کنڈیشنز ہمیں راس آئیں گی، اگر پچز بیٹنگ ہوں گی تو ہماری بیٹنگ رنز کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، عثمان طارق اسی ہفتے امید ہے کہ بولنگ ٹیسٹ بھی کلیئر کریں گے تو انکے آنے سے اور بہتر ہوجائے گا ‘۔