رمضان میں عام طور پر کی جانے والی 10 بڑی غلطیاں
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
رمضان المبارک روحانی پاکیزگی، خود احتسابی اور تقویٰ حاصل کرنے کا مہینہ ہے۔
تاہم کچھ غلط عادات ایسی ہیں جو لوگ نادانستہ طور پر اپناتے ہیں جو نہ صرف ان کے روزے پر منفی اثر ڈالتی ہیں بلکہ صحت کے لیے بھی نقصان دہ ہو سکتی ہیں۔ آئیے جانتے ہیں کہ وہ 10 عام غلطیاں کون سی ہیں جن سے بچنا ضروری ہے۔
1. سحری چھوڑ دینا
کچھ لوگ نیند کی وجہ سے سحری چھوڑ دیتے ہیں یا صرف پانی پی کر روزہ رکھ لیتے ہیں جو ایک بڑی غلطی ہے۔ سحری کرنا سنت ہے اور دن بھر توانائی برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے۔ بغیر سحری کے روزہ رکھنے سے کمزوری، چکر آنا اور ڈی ہائیڈریشن ہو سکتی ہے۔
2.
افطار میں بہت زیادہ کھانا
روزہ کھلتے ہی لوگ زیادہ کھانے کی غلطی کرتے ہیں، خاص طور پر تلی ہوئی اور چٹپٹی اشیاء کھانے کی عادت عام ہے۔ اس سے معدے پر بوجھ پڑتا ہے، ہاضمہ خراب ہو سکتا ہے اور وزن بھی بڑھ سکتا ہے۔ افطار ہلکے اور متوازن کھانوں سے کرنا بہتر ہے۔
3. پانی کم پینا
کچھ لوگ سحری اور افطار کے دوران پانی کم پیتے ہیں، جس کی وجہ سے دن بھر ڈی ہائیڈریشن ہو سکتی ہے۔ کافی اور چائے زیادہ پینے سے بھی پانی کی کمی ہو سکتی ہے۔ روزانہ کم از کم 8 سے 10 گلاس پانی پینا ضروری ہے۔
4. غیر ضروری سونے کی عادت
رمضان میں دن کے وقت زیادہ سونا اور رات بھر جاگنے کی عادت عام ہے، جو صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ متوازن نیند لینا ضروری ہے تاکہ جسم اور دماغ دونوں چست رہیں۔
5. سحر و افطار میں غیر صحت بخش غذا کھانا
بازاری کھانے، فرائیڈ آئٹمز اور زیادہ مصالحے دار اشیاء کا زیادہ استعمال معدے کے مسائل پیدا کر سکتا ہے۔ اس کے بجائے پروٹین، فائبر اور ہلکی غذا جیسے پھل، دہی، اور سبزیاں کھانے پر توجہ دینی چاہیے۔
6. افطار کے فوراً بعد آرام یا سونا
افطار کے فوراً بعد لیٹ جانا یا سونا ہاضمے کے مسائل، سینے کی جلن اور بدہضمی کا باعث بن سکتا ہے۔ کھانے کے بعد کچھ وقت چہل قدمی کرنا یا ہلکی ورزش کرنا بہتر ہے۔
7. روزے میں غصہ اور بدکلامی کرنا
روزے کا مقصد نہ صرف کھانے پینے سے رکنا ہے بلکہ برے اخلاق، غصے اور فضول باتوں سے بھی پرہیز کرنا ضروری ہے۔ رمضان میں صبر، درگزر اور نرمی اختیار کرنی چاہیے۔
8. سحر و افطار میں چائے اور کیفین والے مشروبات زیادہ پینا
زیادہ چائے، کافی اور کولڈ ڈرنکس پینے سے پانی کی کمی ہو سکتی ہے، کیونکہ کیفین جسم میں پانی کو کم کرتی ہے۔ ان کے بجائے لیموں پانی، تازہ جوس اور سادہ پانی کا زیادہ استعمال کرنا بہتر ہے۔
9. ورزش کو مکمل نظر انداز کرنا
کچھ لوگ رمضان میں مکمل طور پر ورزش چھوڑ دیتے ہیں، جب کہ کچھ لوگ روزے کی حالت میں سخت ورزش کرنے کی غلطی کرتے ہیں۔ روزے کے بعد ہلکی پھلکی ورزش یا چہل قدمی کرنا جسمانی صحت کے لیے مفید ہے۔
10. زکوٰۃ اور صدقہ دینے میں سستی کرنا
رمضان نیکیوں کا مہینہ ہے لیکن کچھ لوگ زکوٰۃ اور صدقہ دینے میں سستی کرتے ہیں۔ حالانکہ یہ عبادات نہ صرف دوسروں کے لیے فائدہ مند ہیں بلکہ یہ ہمارے مال اور روحانی ترقی کے لیے بھی بہت اہم ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہو سکتی ہے ضروری ہے کچھ لوگ سکتا ہے کے لیے
پڑھیں:
برساتی نالے میں بہہ جانے والے ریٹائر کرنل کی لاش مل گئی، بیٹی کی تلاش جاری
اسلام آباد میں برساتی نالے میں بہہ جانے والے ریٹائر کرنل قاضی اسحاق کی لاش مل گئی ہے، ذرائع کے مطابق کرنل ریٹائرڈ اسحاق قاضی کی لاش دریائے سواں سے ملی۔ تاہم بیٹی کی تلاش تیسرے روز بھی جاری ہے۔ ریسکیو 1122 راولپنڈی کی ٹیموں کو اہم پیشرفت اس وقت ملی جب انہیں لاپتا گاڑی کا دروازہ اور بونٹ سواں پل کے نیچے سے ملا۔ ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ سرچ آپریشن بغیر کسی وقفے کے جاری رہے گا جب تک متاثرہ کاتون کو تلاش نہیں کر لیا جاتا۔ یہ افسوسناک واقعہ اسلام آباد کی ایک نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے قریب پیش آیا جہاں ریٹائرڈ کرنل اسحاق قاضی اپنی 25 سالہ بیٹی کے ہمراہ گاڑی میں موجود تھے۔ اچانک بارش کے باعث نالے کا پانی سڑک پر آ گیا اور ان کی گاڑی پانی میں پھنس گئی۔ گاڑی بند ہونے پر کرنل (ر) قاضی نے اسے دوبارہ اسٹارٹ کرنے کی کوشش کی، مگر پانی کا زور اتنا شدید تھا کہ دیکھتے ہی دیکھتے پوری گاڑی بہتی ہوئی برساتی نالے میں جا گری۔ عینی شاہدین کے مطابق، کرنل قاضی نے مدد کے لیے آوازیں بھی دیں، لیکن پانی کے تیز ریلے نے سب کو بے بس کر دیا۔ گاڑی زیرزمین چینل میں داخل ہو گئی جہاں پانی کا دباؤ جان لیوا حد تک زیادہ تھا۔ ریسکیو 1122، نیوی کے غوطہ خوروں، اور دیگر امدادی اداروں نے جدید آلات، ڈرون کیمروں اور ہیلی کاپٹرز کی مدد سے سرچ آپریشن میں تیزی لا دی ہے۔ سواں پل اور نالے کے گرد و نواح میں کھدائی اور چھان بین جاری ہے۔ ریسکیو ٹیمیں نالے کے اندر موجود زیرزمین گزرگاہوں، پانی کے بہاؤ کے رخ اور ممکنہ پھنسی ہوئی جگہوں کی بھی جانچ کر رہی ہیں۔ علاقے میں سوگ کی فضا ہے اور اہلِ خانہ بے چینی سے کسی معجزے کے منتظر ہیں۔ حکام نے یقین دلایا ہے کہ جب تک دونوں متاثرین کی بازیابی نہیں ہو جاتی، امدادی سرگرمیاں مکمل توانائی کے ساتھ جاری رکھی جائیں گی۔